Deobandi Books

علاج الغضب

ہم نوٹ :

6 - 50
علاج الغضب
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ
اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ
وَ اللہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ1؎ 
اللہ تعالیٰ نے اس آیتِ کریمہ میں اپنے خاص بندوں کی تین علامتیں بیان کی ہیں:
۱) جو لوگ کہ غصہ کو پی جاتے ہیں۔
۲) ہمارے بندوں کی خطاؤں کو معاف کردیتے ہیں۔ اور
۳) صرف معاف ہی نہیں کرتے بلکہ ان پر کچھ احسان بھی کردیتے ہیں تو ایسوں کو اللہ تعالیٰ محبوب رکھتا ہے۔
اور اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے انسان کی ایک خطرناک بیماری کا علاج بھی ان آیات میں بیان فرمایا ہے۔وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ وہ بندے جو غصہ کو پی جاتے ہیں۔ وَ الۡکٰظِمِیۡنَ کے معنیٰ ہیں اَلَّذِیْنَ یَکْظِمُوْنَ الۡغَیۡظَ اسم فاعل پر جب الف لام داخل ہوتا ہے تو معنیٰ میں اسم موصول کے ہوجاتا ہے۔ تو معنیٰ یہ ہوئے کہ وہ لوگ جو غصہ کو ضبط کرلیتے ہیں۔ غصہ آنا بُرا نہیں ہے، غصہ کا بے جا استعمال بُرا ہے۔ اگر غصہ کا مادّہ بُرا ہوتا تو قرآن میں اَلۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ کے بجائے اَلْعَادِمِیْنَ الۡغَیۡظَ نازل ہوتا۔ جس کے معنیٰ ہوتے کہ وہ لوگ جو غصہ کو معدوم و مفقود و فنا کردیتے ہیں۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ
_____________________________________________
1؎   اٰل عمرٰن :134
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 علاج الغضب 6 1
Flag Counter