Deobandi Books

حقوق النساء

ہم نوٹ :

44 - 50
کو  رُلایا ہو، ان کی آہ نکالی ہو، ان کے آنسو بہائے ہوں، آج جاکر ان سے معافی مانگ لے، ان سے کہیے کہ ان شاء اللہ اب میں تمہیں خالی بیوی سمجھ کر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی بندی سمجھ کر تمہارے ساتھ نہایت اچھے اخلاق سے پیش آؤں گا، جیسا کہ میں اپنی بیٹی کے لیے چاہتا ہوں کہ میرا داماد اس کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے، اس کی خطاؤں کو معاف کرے، آج سے میں تمہاری خطاؤں کو بھی پیشگی معاف کرتا ہوں اور تمہیں کبھی نہیں رُلاؤں گا، کبھی ناراض نہیں کروں گا۔ اس طرح سے اس کو خوش کردیجیے اور صرف زبانی جمع خرچ ہی نہیں، سو  رین یا کم و بیش اس کو ہدیہ بھی دے دیں۔ صرف زبانی معافی کہ معافی چاہتا ہوں، معافی چاہتا ہوں اور رین ایک بھی نہیں نکالا جاتا، یہ علامت بھی کنجوسی کی ہے۔ جیسا کہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک آدمی کا کتا بھوک سے مررہا تھا اور وہ رو     رہا تھا کہ ہائے! میرا کتا مررہا ہے، دس سال کا پالا ہوا۔ ایک شخص نے کہا کہ تمہارے سر پر جو ٹوکرا ہے اس میں کیا ہے؟ اس نے کہا کہ روٹیاں ہیں۔ اس شخص نے کہا کہ پھر یہ روٹی کیوں نہیں دے دیتے ہو اور رو  رہے ہو کہ کتا بھوک سے مررہا ہے۔ کہا کہ دیکھیے صاحب! یہ آنسو تو مفت کے ہیں اور روٹیوں میں تو میرے رین لگے ہیں رین یعنی روٹیوں میں پیسے لگے ہیں، آنسو مفت کے ہیں۔ تو ایسا نہ کیجیے، ان کو کچھ ہدیہ پیش کیجیے۔
حکیم الامت نے کمالاتِ اشرفیہ میں ایک حق بیویوں کا یہ بھی لکھا ہے کہ ہر ماہ ان کو کچھ جیب خرچ دے دو اور پھر اس کا حساب نہ لو کہ تم نے کہاں خرچ کیا؟ اللہ نے جس کو جتنا دیا ہے، اسی اعتبار سے کچھ ماہانہ مقرر کردیں، اگر دس ہزار رین کی آمدنی ہے تو ایک رین مت پکڑائیے، اوس مت چٹائیے، پچاس رین دے دیجیے، سو رین دے دیجیے بلکہ زیادہ دیجیے اور دے کر بھول جائیے اور اس سے کہہ دیجیے کہ تم کو اختیار ہے جہاں چاہو خرچ کرو، اس کا میں کوئی حساب نہیں لوں گا، یہ ماہانہ جیب خرچ اس کا حق ہے کیوں کہ وہ مجبور ہے کما نہیں سکتی، اس کا جی چاہتا ہے کہ میرا بھائی آیا ہے، غریب ہے اس کو ہدیہ دے دوں، اگر اس کے پاس کچھ نہ ہوگا تو کہاں سے دے گی، اس لیے اس کے جذبات و خواہشات کی رعایت ہے، ساری زندگی آپ کے ساتھ پابند ہے، رفیقۂ حیات ہے، آپ کے دروازے سے باہر نہیں جاسکتی، ساری زندگی تمہارا ساتھ دے رہی ہے، اس لیے ہر طرح سے اس کی راحت و آرام کی رعایت ضروری ہے۔ایک بات اور عرض کردوں کہ ایک صاحب تھے جو دوسری عورتوں پر نظر مارتے تھے اور کم حسن کی وجہ سے اپنی بیوی کو حقیر سمجھتے تھے، ان کو ہیضہ ہوگیا، چشم دید واقعہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 5 1
3 حقوق النساء 9 1
Flag Counter