Deobandi Books

حقوق النساء

ہم نوٹ :

20 - 50
اور پختہ عزم کرتا ہے کہ اے اللہ! میں آیندہ ہر گز گناہ نہ کروں گا، جان دے دوں گا مگر آپ کو ناراض نہ کروں گا لیکن باوجود پوری کوشش کے پھر اس کی توبہ ٹوٹ جاتی ہے، پھر یہ ندامت کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے توبہ کرتا  ہے، گڑگڑاتا ہے، عاجزی کرتا ہے اور آیندہ گناہ کا عزم نہیں رکھتا۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ ایسا شخص گناہ پر اصرار کرنے والوں میں نہیں ہے۔ چاہے دن میں ستر بار اس کی توبہ ٹوٹ جاتی ہو۔ لہٰذا تائبین کو مایوس نہ ہونا چاہیے۔غالبؔ نے کہا تھا کہ ؎
کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالبؔ
شرم  تم   کو   مگر   نہیں   آتی
الٰہ آباد کے وہ بزرگ جن کی خدمت میں مصنَّف عبدالرزاق پر عربی حاشیہ لکھنے والا مصنِّف مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی اور مولانا علی میاں ندوی جیسے علماء تشریف لے جاتے ہیں اور میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم بھی تشریف لے جاتے ہیں یعنی حضرت مولانا محمد احمد صاحب دامت برکاتہم۔ انہوں نے فرمایا کہ غالب نے اُمت کو مایوس کردیا، اس شعر کو پڑھ کر جتنے گناہ گار بندے ہیں، مارے شرم کے کعبہ جانا چھوڑ دیں گے کہ ہمارا منہ اس قابل کہاں کہ کعبہ جائیں، ہم تو گناہوں میں ملوث ہیں لہٰذا اس شعر کی اصلاح شرعاً واجب تھی اور فرمایا کہ میں نے اس کی اصلاح کردی ہے۔ سنو! آپ حضرات سے گزارش ہے کہ ایک اللہ والے کا کلام غور سے سنیے اور فیصلہ کیجیے کہ ایک دنیاوی شاعر اور ایک اللہ والے کے شعر میں کتنا زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ فرمایا کہ؎
میں اسی منہ سے کعبہ جاؤں  گا
شرم  کو  خاک میں  ملاؤں  گا
ان  کو  رو  رو کے میں مناؤں  گا
اپنی  بگڑی  کو   یوں  بناؤں  گا
آپ بتائیے کہ مچھلی کو کانٹے کے ذریعے دس دفعہ پانی سے نکال لو اور ہر دفعہ پوچھو کہ کیا پانی میں جاتے ہوئے شرم آتی ہے؟ تُو دس دفعہ بے وقوفی کرچکی ہے، دس دفعہ پانی سے باہر آچکی ہے تو وہ کہے گی چاہے ہزار دفعہ بے وقوفی کرلوں مگر پانی میری زندگی کی بنیاد ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 5 1
3 حقوق النساء 9 1
Flag Counter