Deobandi Books

حقوق النساء

ہم نوٹ :

19 - 50
شیطان کی مجال نہیں ہے کہ وہ بنی آدم کے دل پر قبضہ کرلے لیکن جب دل میں اندھیرا پاتا ہے تو مثل چمگادڑ کے آجاتا ہے اور گناہوں پر اُ کسانے لگتا ہے۔ لیکن جب بندہ ندامت کے ساتھ توبہ کرلے تو ندامت کے نور سے قلب پھر روشن ہو جائے گا اور پھر شیطان بھاگ جائے گا۔ جس کا دل چاہے شیطان کو جلد بھگانے کو وہ جلدی سے توبہ کرلے، دیر نہ کرے ورنہ وہ اس دل کو اپنا اڈّا اور مرکز بنالے گا۔
اس آیت کی تفسیر میں سلطان ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ لکھا ہے کہ یہ طواف کررہے تھے اور خدا تعالیٰ سے درخواست کررہے تھے کہ اے خدا! مجھ کو عصمت عطا کردے یعنی مجھ سے کبھی گناہ نہ ہو، معصوم ہوجاؤں۔ تو دل میں آواز آئی کہ اے ابراہیم ابنِ ادہم!کُلُّ عِبَادِہٖ یَسْئَلُوْنَہُ الْعِصْمَۃَ سارے انسان گناہوں سے معصوم ہونے کی درخواست کررہے ہیں اگر وہ سب کو معصوم کردےعَلٰی مَنْ یَّتَفَضَّلُ وَعَلٰی مَنْ یَّتَکَرَّمُ13؎ تو پھر خدا کس پر کرم کرے گا اور کس پر مہربانی کرے گا؟ اگر سب مقدس فرشتے بن گئے تو اللہ کس کو معاف کرے گا؟ اس کی مغفرت کس پر ظاہر ہوگی؟
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے اُستاد علامہ اسفرائنی کا قول ملّا علی قاری نے مشکوٰۃ کی شرح میں لکھا ہے کہ انہوں نے بھی تیس برس تک درخواست کی کہ یااللہ! مجھ کو معصوم کردے، مجھ سے کبھی کوئی غلطی نہ ہو، کوئی خطا نہ ہو۔ تیس برس کے بعد دل میں خیال آیا کہ اللہ تعالیٰ اتنے کریم ہیں لیکن میری تیس برس کی دُعا قبول نہیں کی۔ فوراً دل میں آواز آئی کہ اے اسفرائنی! تم معصوم بننا چاہتے ہو لیکن معصومیت کا مقصد کیا ہے؟ یہی کہ تم میرا محبوب بننا چاہتے ہو۔ جب یہی مقصد ہے تو میں نے محبوب بنانے کی دو کھڑکیاں کھولی ہوئی ہیں۔ تو معصومیت اور تقویٰ والی کھڑکی ہی سے کیوں چپکا ہوا ہے۔ کیا تو ہماری یہ آیت تلاوت نہیں کرتا اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ14؎ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو بھی محبوب بنالیتے ہیں۔
تو جب ہم نے ایک اور کھڑکی توبہ کی بھی کھول رکھی ہے تو اس کھڑکی سے کیوں نہیں آتا؟ اگر خطا ہوجاتی ہے تو توبہ کرکے مجھ کو راضی کرلے۔ جو صدقِ دل سے توبہ کرتا ہے 
_____________________________________________
13؎   روح المعانی: 104/4، اٰل عمرٰن (155)، دار احیاء التراث، بیروت
14؎   البقرۃ:222
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 5 1
3 حقوق النساء 9 1
Flag Counter