Deobandi Books

حقوق النساء

ہم نوٹ :

18 - 50
کبھی  طاعتوں  کا  سرور ہے کبھی  اعترافِ  قصور  ہے
ہے مَلَک کو جس کی نہیں خبر وہ حضور میرا حضور  ہے
اللہ والوں کو ندامت کا جو حضور ہے فرشتوں کو یہ نعمت حاصل نہیں کیوں کہ ان سے خطائیں نہیں ہوتیں، وہ بے چارے ندامت کیا جانیں، ہر وقت سبحان اللہ پڑھ رہے ہیں وہ تو مقدس مخلوق ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس لیے ایک ایسی مخلوق پیدا کی کہ جس کی ندامت کو دیکھیں یعنی بعضے بندے باوجود عزم علی التقویٰ کے کبھی تقاضائے بشری سے مغلوب ہوکر خطاکر بیٹھیں گے تو اس غم سے کہ ہائے ہم نے اپنے اللہ کو ناراض کردیا ان کا دل خون ہوجائے گا اور وہ ندامت سے آہ و زاری کرکے معافی مانگ کر ہم کو راضی کریں گے اور ہم اس ندامت کی راہ سے ان کو اپنا قرب عطا فرمائیں گے۔
علامہ آلوسی سیّد محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں سلطان ابراہیم ابنِ ادہم کا واقعہ لکھتے ہیں۔ دنیاوی بادشاہوں کا تذکرہ کہیں تفسیر میں آسکتا ہے؟ یہ وہ سلطان ہے کہ جس نے سلطنتِ بلخ اللہ کے نام پر لٹادی تو آج تفسیروں میں اس کا تذکرہ آرہاہے۔ سلطنت دی، خدا پر فدا ہوگئے تو         ؎
اب مرا نام بھی آئے گا ترے نام کے ساتھ
دیکھیے! اِنَّمَا اسۡتَزَلَّہُمُ الشَّیۡطٰنُ بِبَعۡضِ مَاکَسَبُوۡا 11؎ کی تفسیر کے ذیل میں علامہ آلوسی نے ان کا تذکرہ کیا ہے یعنی شیطان تم کو کب بہکاتا ہے، تمہارے اوپر کب قدرت پاتا ہے؟ جب تم کوئی گناہ کرتے ہو۔ بِبَعۡضِ مَاکَسَبُوۡاسے معلوم ہوا کہ ایک گناہ سے دوسرا گناہ پیدا ہوتا ہے جس طرح ایک طاعت سے دوسری طاعت کی توفیق بڑھتی جاتی ہے۔ جب بندہ گناہ کرتا ہے، بُرے اعمال کرتا ہے تو قلب میں ظلمت پیدا ہوتی ہے پھر شیطان اس اندھیرے میں قبضہ جمالیتا ہے ورنہ شیطان کی طاقت نہیں ہے کہ وہ مؤمن کے دل پر قبضہ کرلے:
لَامَجَالَ لَہٗ عَلَی ابْنِ اٰدَمَ بِالتَّزْیِیْنِ وَالْوَسْوَسَۃِ اِلَّا اِذَا وَجَدَ ظُلْمَۃً فِی الْقَلْبِ12؎
_____________________________________________
11؎   اٰل عمرٰن:155 
12؎   روح المعانی: 104/4، اٰل عمرٰن (155)، دار احیاء التراث، بیروت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 5 1
3 حقوق النساء 9 1
Flag Counter