Deobandi Books

حقوق النساء

ہم نوٹ :

15 - 50
ڈکار بھی نہیں لیتے،خانقاہوں کے ماحول میں، اللہ والوں کے ماحول میں۔ سوچو کہ قیامت کے دن جب پوچھا جائے گا کہ تم کو اللہ تعالیٰ نے دینی ماحول دیا تھا، نیک بندوں کے ماحول میں رہ کر تم ایسی بدمعاشیاں کرتے تھے۔ سوچئے اور اپنا حساب لیجیے۔ بس یہ اللہ تعالیٰ کا حلم و کرم ہے جو ہمیں عذاب میں نہیں پکڑتے۔ حلیم ہیں، وہ کریم ہیں،وہ بس موقع دے رہے ہیں کہ شاید اب توبہ کرلے، شاید اب توبہ کرلے۔
مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ کو اپنا شعر خود سنایا۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج جو آپ سے خطاب کررہا ہے بڑے بڑے بزرگوں کے ساتھ اس کو رہنے کی اللہ پاک نے اپنے کرم سے بدون استحقاق سعادت بخشی۔ مفتی صاحب نے اپنا یہ شعر سنایا؎
ظالم ابھی ہے فرصتِ توبہ نہ  دیر کر
وہ بھی گِرا نہیں جو گِرا پھر سنبھل گیا
یعنی اگر انسان توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ کے یہاں گناہ گار کی توبہ، گریہ و زاری، آہ و زاری اور ندامت کے آنسوؤں کی کیا قیمت ہے؟ اس کو سن لیجیے۔ جب گناہ گار بندہ اپنے گناہوں کو یاد کرکے اللہ کے سامنے روتا ہے کہ اے خدا! مجھ سے غلطی ہوگئی، مجھے بخش دیجیے، مجھ کو معاف کردیجیے، مجھ کو ذلیل نہ کیجیے، مجھ کو سزا نہ دیجیے، میں کمزور ہوں، آپ کے دوزخ کے عذاب کی مجھ کو برداشت نہیں ہے تو اس وقت اس کے آنسو شہیدوں کے خون کے برابر وزن کیے جاتے ہیں۔ دیکھیے!            جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ جن کو ساری دنیا کے علماء تسلیم کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں؎
کہ  برابر   می  کند   شاہِ   مجید
اشک را  در  وزن با خونِ شہید
اللہ تعالیٰ ندامت کے آنسوؤں کو، اللہ کے خوف سے نکلے ہوئے آنسوؤں کو شہید کے خون کے برابر وزن کرتا ہے۔
(احقر جامع عرض کرتا ہے کہ اسی مضمون پر صاحبِ وعظ حضرت مرشدی دامت برکاتہم کے دو اشعار نہایت درد انگیز ہیں اور پڑھنے والے کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ مولانا رومی ہی کا کلام ہے۔  وہ اشعار یہ ہیں ؎
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 5 1
3 حقوق النساء 9 1
Flag Counter