یافتہ خشک ملا ہوتا تو کہتا کہ دیکھو شیخ ابنِ عربی کو جواب نہیں آیا، میرا کمال ہے کہ مجھے جواب آگیا لیکن ہمارے بزرگوں کا کمال یہ ہے کہ اپنے کو مٹایا۔ فرمایا کہ شیخ ابنِ عربی کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اس کا جواب ڈال دیا اور وہ یہ ہے کہ بے شک اللہ کی رحمت شیطان پر بھی وسیع ہے لیکن کیسے؟ اس کو ایک مثال سے سمجھیے، اگر کوئی شخص کسی کو سو جوتے مارنے کی طاقت رکھتا ہے لیکن اٹھانوے مارکر دو چھوڑ دیتا ہے تو اس کا کرم اور مہربانی اور اس کی رحمت ہے یا نہیں؟ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ خدائے تعالیٰ شیطان کو جہنم میں جتنا عذاب دیں گے اس سے زیادہ عذاب دینے پر اللہ تعالیٰ قادر ہیں یا نہیں۔ ظاہر ہے کہ قادر ہیں کیوں کہ ان کی قدرت و طاقت لامحدود و لامتناہی ہے پس جتنا عذاب شیطان کو دیں گے اس سے زیادہ عذاب دینے پر خدا قدرت رکھتا ہے۔ اگر وہ قدرت اللہ تعالیٰ ظاہر کرتے تو اس کو عذاب اس سے بھی زیادہ شدید ہوتا پس جتنی قدرت عذاب دینے کی ہے اتنا عذاب نہ دینا یہ بھی رحمت ہے، اس طرح شیطان پر بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت وسیع ہے۔ سبحان اللہ! کیا علوم ہیں ہمارے اکابر کے۔ اُولٰٓئِکَ آبَائِیْ فَجِئْنِیْ بِمِثْلِھِمْ ایک صاحب نے کہا کہ ایک شخص مومن ہے لیکن کہیں جارہا تھا کہ اچانک اس کا ایکسیڈنٹ ہوگیا اور اسی وقت روح نکل گئی، کلمہ تو اس نے پڑھا نہیں، تو کیا اس کا خاتمہ کلمہ پر ہوا؟ حکیم الامت کا جواب سُنیے، فرمایا کہ آپ لوگ ایک گھنٹہ سے میری مجلس میں ہیں اور میری باتیں سن رہے ہیں کیا اس وقت آپ لوگ کلمہ کا وِرد کررہے ہیں یا میری باتیں سن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہیں صاحب ہم لوگ توآپ کی باتیں سن رہے ہیں۔ فرمایا کہ اس وقت آپ لوگ مسلمان ہیں یا نہیں؟سب نے کہا کہ بے شک مسلمان ہیں۔ فرمایا کہ ایسے ہی وہ شخص جو مسلمان ہے ایکسیڈنٹ کی وجہ سے کلمہ نہ پڑھ سکا تو مسلمان ہی مرے گا۔ جب تک اسلام کے خلاف منہ سے کوئی کلمہ نہ نکلے اسلام باقی رہتا ہے، ہاں کلمہ کے خلاف اگر کوئی بات کہہ دی مثلاً راستہ چلتے ہوئے کہہ دیا کہ اللہ تعالیٰ کا وجود نہیں ہے نعوذ ُ باللہ،اور ایکسیڈنٹ سے یا ہارٹ فیل ہونے سے اچانک مرگیا تو اب وہ کفر پر مرا، لیکن اگر کوئی کلمہ خلافِ ایمان و اسلام نہیں نکلتا تو وہ حالتِ اسلام ہی میں ہے۔
ایک شخص نے حضرت حکیم الامت کو لکھا کہ میرے قلب میں کفر کے وسوسے آتے ہیں،ایسے ایسے وسوسے آتے ہیں کہ میں ہندو ہوجاؤں یا عیسائی ہوجاؤں یا یہودی