Deobandi Books

تعلق مع اللہ

ہم نوٹ :

9 - 58
پورے ایوانِ شاہی میں شور مچ گیا۔ سب نے کیا کہا، مولانا رومی کی زبان سے سنیے؎
ایں چہ باکی ست واللہ کافر است
انہوں نے کہا ارے ایازبڑا بے باک بالکل کافر اور ناشکرا ہے۔ کافر کے معنیٰ یہاں ناشکرے کے ہیں۔ شاہ محمود نے کہا ایاز! تم نے موتی کیوں توڑا؟ ان وزراء کو جواب دو۔ اس نے کیا جواب دیا؎
گفت  ایاز  اے مہترانِ نامور
امر   شہ   بہتر    بقیمت   یا  گہر
ایاز نے وزراء کو خطاب کیا کہ اے معزز لوگو! آپ نے موتی کو قیمتی سمجھ کر نہیں توڑا لیکن شاہی حکم کو توڑ دیا۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ شاہی حکم زیادہ قیمتی تھا یا یہ موتی۔ اس واقعے سے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ یہ نصیحت فرماتے ہیں کہ اسی طرح ہمارے دل اگر ٹوٹتے ہیں تو ٹوٹ جائیں لیکن اللہ کا فرمان نہ ٹوٹے۔ دل کی وہ خواہشات جن سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہیں، مثل بیش بہا موتی کے خواہ کتنی ہی قیمتی اور لذیذ نظر آئیں ان کو توڑ دو لیکن حکم الٰہی کو نہ توڑو۔ اور نامحرم عورتوں اور اَمردوں کو ہر گز نہ دیکھو، چاہے کتنا ہی تقاضا دیکھنے کا ہو۔ امرِ الٰہی کے مقابلے میں دل کی کوئی قیمت نہیں۔
میرے دوستو! اللہ کی محبت کا یہی حق ہے۔ مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک بزرگ کہیں جارہے تھے۔ چلتے چلتے انہوں نے عرض کیا کہ اے خدا! آپ کی کیا قیمت ہے؟ آسمان سے آواز آئی کہ دونوں جہاں! انہوں نے فوراً کہا؎
قیمتِ   خود   ہر   دو   عالم   گفتیٔ
نرخ  بالا  کن  کہ   ارزانی  ہنوز
یااللہ! آپ نے اپنی قیمت دونوں جہاں بتائی ہے، ارے ابھی قیمت اور بڑھائیے! دونوں جہاں کے بدلے میں تو آپ سستے معلوم ہوتے ہیں۔
خواجہ عزیز الحسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مضمون کو اپنے اُردو شعر میں کیا خوب فرمایا ہے؎
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تعلّق مع اللہ 6 1
Flag Counter