Deobandi Books

تعلق مع اللہ

ہم نوٹ :

6 - 58
تعلّق مع اللہ
اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی،  اَمَّا بَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا  لِّلہِ1؎
وَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
 اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ الْاَشْیَاءِ اِلَیَّ ...الخ2؎ 
میرے دوستو اور بزرگو! میں نے اس وقت جس آیتِ مبارکہ کا اور جس حدیثِ پاک کا انتخاب کیا ہے اس کا موضوع صرف یہ ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی محبت بندوں کے ذمہ کس قدر معین ہے یعنی کتنی محبت اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ اپنے بندوں سے چاہتے ہیں، اور کس قدر محبت ہو تو انسان اللہ کا پورا فرماں بردار ہوسکتا ہے۔ دنیا کی محبت جائز، ماں باپ کی، بال بچوں کی، کاروبار کی، مال و دولت کی، ان چیزوں کی محبت شدید بھی جائز ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری فطرت بیان فرمائی ہے وَ اِنَّہٗ  لِحُبِّ الۡخَیۡرِ  لَشَدِیۡدٌ3؎ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں کسی جنگ کی فتح کا مالِ غنیمت جب مسجدِ نبویِ میں آیا اور مسجدِ نبوی میں مال کا ڈھیر لگ گیا۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ یااللہ!یہ مالِ غنیمت دیکھ کر میرا دل خوش ہوا اور محبت اس کی ہے مگر آپ اپنی محبت کو دنیا کی تمام محبتوں پر غالب فرمادیجیے۔ تو معلوم ہوا کہ محبت شدید بھی جائز ہے
_____________________________________________
1؎   البقرۃ: 165کنز العمال:182/2(3648)،فصل فی جوامع الادعیۃ،مؤسسۃ الرسالۃالعٰدیٰت:8
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تعلّق مع اللہ 6 1
Flag Counter