۱۵… پرانی کتابیں دستیاب ہوئی ہیں جو قبر کشمیر کا بیان کرتی ہیں۔ پرانے کتبہ دیکھنے والے بھی کہتے ہیں کہ یہ مسیح کی قبر ہے۔ قرب وجوار کے لاکھوں آدمی شہادت دیتے ہیں کہ یہ قبر انیس سو سال سے ہے۔ صاحب قبر ملک شام سے یہاں آیا تھا۔ اسرائیلی نبی اور شہزادہ نبی کے نام سے شہرت رکھتا تھا۔ قوم نے قتل کا ارادہ رکھا تو وہ بھاگ آیا۔ (ریویو ج۱ ص۴۱۹، نمبر۱۰)
۱۶… ہم نے کشمیر کی تاریخ کی کتابیں فراہم کی ہیں۔ ان میں ہے کہ اس وقت کے رو سے دوہزار برس کے قریب گذر گیا ہے کہ ایک اسرائیلی نبی کشمیر میں آیا تھا۔ جو بنی اسرائیل میں سے تھا اور شہزادہ نبی کہلاتا تھا۔ اس کی قبر خانیار میں ہے جو یوسف کی قبر مشہور ہے۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ ج۵ ص۲۲۸، خزائن ج۲۱ ص۴۰۴)
۱۷… کتاب سوانح یوزآسف کہ جس کی تالیف کو ہزارسال سے زیادہ ہوگیا ہے۔ اس میں ہے کہ یوز آسف کی کتاب کا نام انجیل تھا۔ اس میں وہی تعلیم لکھی ہے جو انجیل میںہے۔ مگر تثلیث کا مسئلہ موجود نہیں۔ چنانچہ پڑھنے والے کو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انجیل کا اور اسی کتاب کا مصنف ایک ہی ہے اور استعارہ کے طور پر یہودیوں کو ظالم باپ بیان کرتے ہوئے ایک پرلطف قصہ بیان کیا ہے۔ (تحفہ گولڑویہ ص۱۴، خزائن ج۱۷ ص۱۰۰)
۱۸… یوز آسف کی کتاب میں ہے کہ اس پر خدا کی طرف سے انجیل اتری تھی۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ ص۲۲۹، خزائن ج۲۱ ص۴۰۴)
۱۹… اکمال الدین میں لکھا ہے کہ جب یسوع کشمیر آیا تو اس کے پاس انجیل تھی۔ جس کا اصل نام بشوریٰ ہے۔ (عسل مصفیٰ ج۱ ص۵۸۵)
۲۰… اکمال الدین میں (جو گیارہ سو برس کی کتاب ہے) لکھا ہے کہ شہزادہ نبی جو غیر ملک سے آیا اور کشمیر میں وفات پائی۔ وہ حضرت مسیح علیہ السلام ہی تھے۔ کوئی اور نبی نہ تھا۔ کیونکہ بشوریٰ عبرانی زبان میں انجیل کو کہتے ہیں اور عربی میں بشریٰ کہتے ہیں اور انگریزی میں گاسپل اور یوز آسف حضرت مسیح کا دوسرا نام ہے اور یہ دونوں نام ایک ہی شخص کے ہیں۔ جس پر انجیل یعنی بشریٰ نازل ہوئی تھی۔ (ریویو ص۴۷۱، نومبر۱۹۰۳ئ)
۲۱… حکیم نورالدین بھیروی نے سری نگر میں کئی ماہ تک رہ کر یہ تحقیق کی کہ فے الواقع یہی حضرت مسیح کی قبر ہے جو یوزآسف کے نام سے مشہور ہے۔ یوز، یسوع کابگڑا ہوا ہے یا مخفف ہے اور آسف آپ کا انجیلی نام ہے۔ جس کا یہ ترجمہ ہے کہ متفرق فرقوں کو تلاش کرنے والا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل کشمیر اسے عیسیٰ صاحب کی قبر بھی کہتے ہیں اور پرانی تاریخوں میں ہے کہ یہ ایک شہزادہ نبی ہے جو بلادشام کی طرف سے آیا تھا اور اب تقریباً انیس سو سال گذر چکے ہیں اور اس کے ہمراہ کچھ شاگرد بھی تھے۔ کوہ سلیمان پر عبادت کرتا تھا۔ اس کے عبادت خانہ پر ایک کتبہ بھی تھا جو سکھوں کے عہد میں مٹادیا گیا۔ اس پر یہ لفظ لکھے تھے کہ یہ ایک شہزادہ نبی ہے جو بلاد شام سے آیا ہے۔ اس کا نام یوز ہے۔ اب وہ لفظ اچھی طرح پڑھے نہیں جاتے۔ وہ قبر بنی اسرائیل کی قبروں کی طرح ہے۔ بیت المقدس کی طرف اس کا رخ ہے۔ تقریباً پانچ سو آدمیوں نے محضرنامہ پر دستخط کئے کہ صاحب قبر اسرائیلی نبی تھا۔ جیسا کہ پرانی تاریخ کشمیر سے ثابت ہے۔ کسی بادشاہ کے ظلم سے یہاں آیا تھا اور بہت بوڑھا ہوکر فوت ہوگیا۔ اس کو عیسیٰ صاحب بھی کہتے