وغیرہ کی سیر بھی کی ہوگی اور جموں یاراولپنڈی کی راہ سے کشمیر گئے ہوںگے اور گرمی کا موسم وہیں گذارا ہوگا۔ کیونکہ آپ سرد ملک کے باشندہ تھے اور چونکہ کشمیری آپ سے شکل وشباہت میں ملتے جلتے تھے۔ اس لئے وہیں اقامت اختیار کر لی ہوگی۔ یہ بھی خیال ہے کہ افغانستان بھی اس سے پیشتر کچھ مدت ٹھہرے ہوںگے اور شادی کر لی ہوگی۔ کیونکہ عیسیٰ خیل آپ کی ہی اولاد معلوم ہوتی ہے۔ (مسیح ہندوستان میں ص۶۹،۷۰، خزائن ج۱۵ ص ایضاً ملخص)
۸… یسعیاہ باب۵ میں ہے کہ مسیح کو صلیب سے اتار کر سزا یافتہ مردوں کی طرح قبر میں رکھا جائے گا۔ مگر چونکہ وہ حقیقی طور پر مردہ نہیں ہوگا۔ اس لئے قبر میں سے نکل آئے گا اور آخر عزیز اور صاحب شرف لوگوں میں اس کی قبر ہوگی۔ چنانچہ سری نگر میں قبر مسیح علیہ السلام کے پاس اولیاء اﷲ بھی مدفون ہیں۔ (تحفہ گولڑویہ حاشیہ ص۲۲۸، خزائن ج۱۷ ص۳۱۴، مفہوم)
۹… مسیح علیہ السلام صاحب اولاد ہیں۔ جس کی تصدیق یسعیاہ سے ہوتی ہے کہ کسی لغزش کی وجہ سے مسیح پر ایک جانکاہ دکھ آئے گا۔ مگر وہ نجات پائے گا اور اس کی عمر دراز ہوگی۔ یسعیاہ میں ہے کہ وہ غار میں نہ مرے گا۔ اس کی روٹی کم نہ ہوگی۔ چنانچہ احادیث سے ثابت ہے کہ آپ ۸۷سال زندہ رہے اور صاحب اولاد بھی ہوئے۔
(عسل مصفیٰ ج۱ ص۴۵۱، طبع ثانی)
۱۰… ناٹووچ روسی سیاح لکھتا ہے کہ ہندوستان کے برہمنوں سے آپ نے مباحثے کئے اور جب نیپال میں تھے تو آپ کی عمر۳۶سال کی تھی۔ (عسل مصفیٰ ج۱ ص۱۹۲، طبع ثانی)
۱۱… عیسائی اور مسلمان بالاتفاق کہتے ہیں کہ یوز آسف نبی کہ جس کا زمانہ وہی مسیح کا زمانہ تھا۔ دوردراز سفر کر کے کشمیر میں پہنچا اور نہ صرف نبی بلکہ شہزادہ بھی کہلاتا تھا اور مسیح کے ملک ہی کا باشندہ تھا۔ اسی کی تعلیم بھی مسیحی تعلیم سے ملتی جلتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض فقرے بھی انجیلوں میں اس کی تعلیم سے ملتے ہیں۔ (ریویو ص۳۳۸، دسمبر۱۹۰۳ئ)
۱۲… قبر کشمیر کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ تقریباً انیس سو برس کی ہے۔
(راز حقیقت ص۱۱ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۱۶۳)
۱۳… حال ہی میں مسلمانوں کی چند پرانی کتابیں دستیاب ہوئی ہیں۔ جن میں لکھا ہے کہ یوز آسف نبی تھا جو کسی ملک سے آیا تھا اور شہزادہ بھی تھا۔ کشمیر میں اس نے انتقال کیا اور حضور علیہ السلام سے پہلے چھ سوسال ہوگذرا ہے۔ (راز حقیقت ص۱۲ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۱۶۴)
۱۴… یہ ثابت ہے کہ مسیح ہندوستان میں آئے اور آپ کی قبر کشمیر میں ہے۔ یوز آسف کی کتاب اور انجیل کی عبارتیں آپس میں ملتی جلتی ہیں۔ ہماری رائے ہے کہ یہ کتاب انجیل مسیح ہے جو ہندوستانیوں کے لئے لکھی گئی ہے۔ (چشمہ مسیحی ص۲، خزاین ج۲۰ ص۳۳۹ ملخص)