میں چلے گئے۔ وہاں ایک زمیندار نے مریم کو اپنی بیٹی بناکر رکھا۔ جب آپ جوان ہوئے تو بادشاہ مذکور مرچکا تھا تو آپ اپنے وطن واپس آگئے۔ وہ گاؤں تھاٹیلے پر اور پانی وہاں کا خوب تھا۔
(موضح القرآن ص۴۵۰)
۳… آپ کی کوئی ظاہری اولاد نہ تھی۔ (الفضل ص۶، ۲۹؍جنوری ۱۹۲۵ئ)
(اس کی وجہ اپنی طرف سے یوں بتائی ہے) کیونکہ آپ فرقہ صوفیہ بنام اسیر میں داخل تھے۔ اس لئے شادی ہی نہیں کی۔ (بدر ص۴، ۲؍جولائی۱۹۱۱ئ)
دیلمی اور ابن نجار نے حضرت جابرؓ سے روایت کی ہے کہ آپ سفر کرتے تھے۔ جب شام پڑتی تو جنگل کا ساگ پات کھاتے اور چشموں کا پانی پیتے اور مٹی کا تکیہ بناتے۔ کہتے کہ نہ تو میرا گھر ہے کہ جس کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو اور نہ کوئی اولاد ہے کہ جن کے مرنے کا غم ہو۔
(عسل مصفیٰ حصہ اوّل ص۱۹۱)
۴… آپ بیت المقدس سے نصیبین آئے جو وہاں سے ساڑھے چار سو میل کے فاصلہ پر تھا۔ پھر موصل میں تشریف لائے جو نصیبین سے اڑتالیس میل کے فاصلہ پر واقع تھا۔ دریائے دجلہ عبور کرتے ہوئے حدود فارس میں داخل ہوئے جو موصل سے ایک سو میل کے فاصلہ پر واقع ہیں۔ ہرات اور کابل کو دیکھ کر پشاور اور گلگت میں پہنچے جو وہاں پانچ سو میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ (باب چہارم مسیح ہندوستان میں ص۶۷، خزائن ج۱۵ ص۶۷ ملخص)
۵… پشمی طاقیہ سر پر اور ریشمی کرتہ پہنے ہوئے اور ہاتھ میں عصالے کر سفر کرتے تھے۔ شہرشہر ٹھہرتے۔ سبزی کھاتے رفیقوں نے گھوڑا خرید کر دیا۔ مگر چارہ نہ ملنے سے واپس کر دیا۔ آپ نصیبین پہنچے جو بیت المقدس سے کئی کوس پر تھا۔ حواری تبلیغ کے لئے شہرگئے تو بادشاہ نے ان کو گرفتار کر لیا۔ آپ نے وہاں پر کئی بیمار اچھے کئے تو وہاں کے باشندے اور بادشاہ آپ کے تابعدار ہوگئے۔ (باب چہارم مسیح ہندوستان میں ص۶۶،۷ ۶، خزائن ج۱۵ ص ایضاً ملخص)
۶… یہ تو سچ ہے کہ مسیح اپنے وطن گلیل میں جاکر فوت ہوگیا۔ مگر یہ سچ نہیں ہے کہ وہی جسم جو دفن ہوچکا تھا پھر زندہ ہوگیا۔ (ازالہ اوہام ص۴۷۳، خزائن ج۳ ص۳۵۳)
-A۶… ہم نے لکھا ہے کہ مسیح کی قبر بلادشام میں ہے۔ مگر تحقیق جدید یہ ہے کہ واقعی قبر وہی ہے جو کشمیر میں ہے اور شام کی قبر زندہ درگور کا نمونہ تھا۔ جس سے آپ نکل آئے تھے۔
(ست بچن ص ز، خزائن ج۱۰ ص۳۰۷، حاشیہ)
۷… افغانستان سے ہوتے ہوئے پنجاب کی طرف آئے۔ تاکہ ہندوستان دیکھ کر کشمیر کو بعد میں جائیں۔ (کیونکہ پنجاب کے راستہ سے کشمیر اور افغانستان کے درمیان صرف اسی کوس کا فاصلہ ہے اور چترال کے راستہ سے کشمیر تک سو میل کا فاصلہ ہے) تاکہ تبت میں آسانی کے ساتھ پہنچ جائیں۔ پرانی تواریخ سے معلوم ہوتا ہے اور قرین قیاس بھی یہی ہے کہ آپ نے نیپال اور بنارس