دیکھ لیںگے کہ وہ آرہا ہے۔ تب لڑائی کی صفیں تیار کریںگے تو نماز فجر کاوقت ہوجائے گا۔ تب حضرت مسیح علیہ السلام آسمان سے اتریںگے۔ امام مہدی کہیںگے کہ آپ نماز پڑھائیں۔ مگر آپ امام صاحب کے پیچھے نماز پڑھیںگے۔ پھر جب آپ کی نظر دجال پر پڑے گی تو وہ نمک کی طرح پگھلنا شروع ہو جائے گا۔ مگر آپ اپنے نیزہ سے اس کو خود جاکر قتل کریںگے۔ آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ معراج کی رات جب حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام سے ملاقات ہوئی تو قیامت کا ذکر چھڑگیا۔ تو عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے خدا سے وعدہ ہے کہ جب دجال ظاہر ہوگا تو میرے پاس دو نیزے ہوںگے تو وہ مجھے دیکھ کر پگھلنا شروع ہوگا اور جب یہود کا خاتمہ ہوگا اور لوگ واپس چلے جائیںگے تو یاجوج ماجوج نکل کر تباہی ڈالیںگے تو میری دعا سے خدا ان کو ہلاک کر دے گا اور ان کے جسم بارش کے ذریعہ سمندر میں چلے جائیںگے تو پھر اس کے بعد قیامت آئے گی۔ (ابن ماجہ)
آپؐ نے یوں بھی فرمایا کہ اس وقت (امام مہدی علیہ السلام کے ماتحت) تین شہر ہوںگے ایک بحرین میں، دوسرا شام میں اور تیسرا حیرہ میں۔ لوگ اختلاف رائے میں ہوںگے کہ مسیح دجال سترہزار فوج لے کر نکلے گا کہ جن میں اکثر یہودی اور عورتیں ہوںگی اور ان کے سرپرتاج ہوںگے۔ تب مسلمان جبل افیق پر جمع ہوںگے اور بھوک سے تنگ آئیںگے۔ تب آواز آئے گی کہ امداد غیبی آگئی ہے تو حضرت مسیح علیہ السلام آئیںگے۔ (ابن ماجہ)
ایک وعظ میں آپؐ نے فرمایا کہ خروج دجال کی خبر ہر ایک نبی دیتا رہا ہے۔ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ اگر میرے زمانہ میں ظاہر ہوا تو میں خود سنبھال لوںگا۔ میرے بعد ظاہر ہوا تو تم اپنا بندوبست کرو۔ شام وعراق کے درمیان خروج کرے گا تو دائیں بائیں پھیلے گا۔ وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا اور کہے گا کہ: ’’انا نبی، لا نبی بعدی‘‘ میں نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ پھر کہے گا کہ میں رب ہوں۔ ایک آنکھ بیٹھی ہوگی۔ دوسری ا بھری ہوئی۔ پیشانی پر کافر لکھا ہوگا۔ جسے ہر خواندہ وناخواندہ شناخت کر سکے گا۔ اس کے ہاتھ میں جنت اور دوزخ ہوںگے۔ تم کو اگر دوزخ میں ڈالے تو سورہ کہف پڑھو تاکہ اس کی آگ سرد ہو جائے۔ ایک عربی کے والدین زندہ کرے گا تو دو شیطان اس کے والدین بن کر کہیںگے کہ بیٹا یہی رب ہے۔ اسے مان لو۔ ایک کو دو حصوں میں چروا ڈالے گا۔ پھر زندہ کر کے پوچھے گا کہ تیرا رب کون ہے۔ وہ کہے گا وہی جو تجھے اور مجھے پیدا کرنے والا ہے۔ تم دجال ہو۔ آج مجھے خوب اطمینان ہوگیاہے، وہ بارش اور قحط بھی اپنے ساتھ رکھے گا۔ جو قوم اسے مانے گی اس کو بھرپور کر دے گا اور جو نہ مانے گا اسے تباہ کر دے گا۔ مکہ اور مدینہ پر چونکہ فرشتوں کا پہرہ ہوگا۔ اس لئے وہاں نہ جاسکے گا۔ مگر مدینہ شریف کے پاس ضریب احمر کے مقام پر کھڑا ہوکر لوگوں کو دعوت دے گا۔ تو منافق زن ومرد نکل کر اس کے لشکر میں شامل ہو جائیںگے۔ اس دن کا نام یوم الخلاص پڑجائے گا۔ اس وقت عرب قلیل تعداد میں امام صاحب کے ماتحت بیت المقدس میں جمع ہوںگے تو صبح کی نماز میں نزول مسیح ہوگا۔ دجال دیکھ کر بھاگے گا تو آپ فرمائیںگے کہ تیرا قتل میرے ہاتھ سے مقدر ہے تو خود جاکر قتل کریںگے اور یہود کو شکست ہوگی۔ شجروحجر بھی ان کو پناہ نہ دیںگے۔ صرف ایک غرقد درخت کی آڑ میں پناہ لے سکیںگے۔ اس کی سلطنت چالیس دن ہوگی۔ یا جس مدت تک کہ خدا کی مرضی ہوگی جن میں سے ایک دن ایک سال کا ہوگا اور آخری دن ایک سلطنت کا کہ ایک دروازہ سے نکل کر دوسرے تک پہنچوگے تو شام ہو جائے گی اور نماز اپنے اپنے وقت پر اندازہ لگا کر پڑھنی ہوگی۔ آپؐ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ تین سال پہلے ایک ایک حصہ کم ہوتے ہوتے بارش بالکل بند ہو جائے گی اور عبادت گذار تسبیح وتہلیل سے پیٹ بھر لیا کریںگے۔ (کنزالعمال)