ب… ایک روز تین شیطانوں نے انسانی بھیس میں ایک جلسہ کیا۔ لوگ جمع ہوئے تو ایک شیطان نے کہا کہ مسیح خود خدا ہے۔ دوسرے نے کہا کہ خدا رحم میں نہیں آتا۔ یہ خدا کا بیٹا ہے۔ تیسرے نے کہا کہ یہ دوسرا مستقل خدا ہے۔ اب عیسائیوں میں شرک پیدا ہوگیا اور جب واقعہ صلیب قریب تھا تو آپ نے حواریوں سے کہا کہ میرے لئے تاخیر اجل میں دعا کرو۔ مگر وہ سب سوگئے اور دعانہ کرنے پائی تو آپ نے فرمایا کہ میں جاتا ہوں اور ایک حواری تیس درہم سے مجھ کو بیچ ڈالے گا۔ چنانچہ وہ تیس درہم رشوت لے کر آپ کو گرفتار کرانے آیا تو وہ خود ہی آپ کا شبیہ بن گیا اور انہوں نے اس کو صلیب دے دیا اور آپ نے بعد از صلیب ایک اور جگہ جمع ہونے کا حکم دیا۔ تب حواری گئے تو ایک کم تھا اور وہ نہ تھا کہ جس نے مخبری کی تھی۔ کسی نے کہا کہ وہ پھانسی لے کر مرگیا ہے۔ دہبؓ کہتے ہیں کہ سات گھنٹے مسیح مرے تھے۔ پھر زندہ کر کے اٹھالئے گئے۔ عیسائیوں کا بھی یہی مذہب ہے۔ پھر آسمان سے اترکر مریم مجدلیہ کے ہاں اتر کر حواریوں کو تبلیغ کے لئے روانہ کیا۔ چنانچہ پطرس اور پولس روما کو گئے۔ (پولس تب حواری نہ تھا) متی اور اتدراہس انسان خواروں کے ملک کوفیلبوس افریقہ کو، بجنس فسوس (قریہ اصحاب الکہف) کو، یعقوب اورشلیم کو، ابن تلما عرب کو، اور سیمون بربرکو روانہ ہوئے اور جو حواری باقی رہ گئے تھے ان کو یہودیوں نے دھوپ میں بٹھا کر عذاب دینا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ سلطان روم نے عیسائیت قبول کی تو یہودیوں کو مارڈالا اور صلیب پرستی شروع ہوگئی۔
ج… ’’قال الطبری الشام صار بعد طیبا ریوس الی جایوس ثم ابنہ قلودیوس ثم نیرون الذی قتل پطرس وبولس وصلبہ منکساثم بوطلایوس ثم اسفسیالوس وبعد رفع عیسیٰ اربعین سنۃ وجہ ابنہ ططوس فہدم بیت المقدس وقتل الیہود ثم اخرون ثم ہرقل۰ فالزمان بین تخریب بخت نصرالی الہجرۃ الف سنۃ وبین ملک اسکندر والہجرۃ۹۲۱ سنۃ وبین ظہورہ ومولد عیسیٰ ۳۰۳ سنۃ وبین مولدہ وارتفاعہ ۳۲ سنۃ وبین ارتفاعہ الی الہجرۃ۵۸۶ سنۃ‘‘
۵…ابن جریرؒ
ابن جریرؒ نے بیان کیا ہے کہ جب یہود نے آپ کو ایذاء رسانی شروع کی۔ تو آپ بمعہ والدہ کے سفر میں ہی رہنے لگے۔ اس کے بعد انہوں نے حاکم دمشق کے پاس شکایت کی کہ بیت المقدس میں ایک شخص بغاوت پھیلا رہا ہے تو اس نے حاکم بیت المقدس کی طرف حکم بھیجا کہ ایسے آدمی کو فوراً سولی چڑھا کر قتل کردو۔ جب یہودی گرفتار کرنے کو آئے تو اس وقت آپ اپنے حواریوں میں بیٹھے تھے (کہ جن کی تعداد ۱۲سے۱۸تک بتائی گئی ہے) تو انہوں نے بروز جمعہ بعد العصر آپ کو محاصرہ میں لے لیا۔ تب آپ نے کہا کہ میرا شبیہ کون بننا چاہتا ہے تا کہ میری جگہ مصلوب ہوکر میرے ساتھ جنت میں جائے۔ ایک نوعمر جوان آدمی اٹھا۔ آپ نے ہر چند ٹالا۔ مگر اس کے سوا کسی نے جرأت نہ کی تو جس کوٹھری میں تھے اس کا ایک روشندان کھول کر نیند کی حالت میں آپ کو فرشتے آسمان پر لے گئے۔ جب کوٹھری سے حواری باہر آگئے تو شبیہ کو لے جاکر صلیب پر لٹکا دیا۔ اب جو لوگ کمرہ میں تھے انہوں نے کہا کہ مسیح آسمان پر ہے اور جو لوگ باہر تھے ان کو یقین ہوگیا کہ مسیح کو انہوں نے قتل کر ڈالا ہے۔
ابن جریر نے خود آنحضرتﷺ کا بیان بھی نقل کیا ہے کہ قیامت سے پہلے اہل روما وابق یا عمان میں اتریںگے تو مدینہ شریف سے ایک لشکر مقابلہ کو نکلے گا اور رومی کہیںگے کہ ہمارے قیدی واپس کرو تو مسلمان انکار کریںگے پھر لڑائی شروع ہو گی تو ایک ثلث مسلمان بھاگ جائیںگے۔ ایک ثلث شہیدہوںگے۔ باقی ایک ثلث روم پر فتح پائے گا اور قسطنطنیہ کو فتح کرے گا۔ غنیمت تقسیم ہورہی ہوگی تو کوئی آواز دے گا کہ مسیح دجال آپڑا ہے تو وہ ملک شام میں پہنچیںگے تو دجال کو