۲۱… صبح جلسہ ہوا اور رئیس الکہنہ نے گواہی لی کہ یہی مسیح ہے۔ میں یہ کیوں کہوں کہ رئیس نے ہی جانا کہ وہ مسیح ہے۔ بلکہ تمام شاگردوں نے بھی اعتقاد سے کہا کہ یہ وہی مسیح ہے۔ حضرت مریم علیہا السلام بھی اپنے اقارب واحباب کے ہمراہ وہیں آگئیں۔ آپ نے بھی یہودا کو اپنا بیٹا مسیح سمجھ کر رونا شروع کر دیا۔ برنباس کہتا ہے کہ خدا کی قسم مجھے اس وقت وہ بات بھول گئی تھی کہ آپ نے مجھ سے کہا تھا کہ میں دنیا سے اٹھا لیا جاؤںگا اور دوسرا شخص میری جگہ عذاب دیا جائے گا اور میں دنیا کے خاتمہ تک نہ مروںگا۔ تب برنباس، یوحنا اور مریم صلیب کے پاس گئے تو یہودا کو مشکیں باندھ کر رئیس کے سامنے لائے۔ تب اس نے تعلیم اور شاگردوں کے متعلق پوچھا۔ مگر یہودا نے جواب نہ دیا۔ گویا کہ وہ دیوانہ ہے۔ پھر خدا کی قسم دلا کر پوچھا کہ سچ کہو۔ تب اس نے کہا کہ میں سچ کہتا ہوں کہ میں وہی یہودا اسخریوطی ہوں کہ جس نے وعدہ کیا تھا کہ میں مسیح کو تمہارے ہاتھ میں دے دوںگا۔ مگر میں نہیں جانتا کہ تم کیوں پاگل ہوگئے ہو اور چاہتے ہو کہ میں ہی مسیح ناصری بن جاؤں؟۔
۲۲… تب اسے مشکیں باندھے ہوئے بیلاطس (حاکم اورشلیم) کے پاس لے گئے اور وہ درپردہ حضرت مسیح کا خیرخواہ تھا اور چونکہ وہ یہی سمجھتا تھا کہ یہودا ہی مسیح ہے۔ اس لئے کمرہ میں لے جاکر پوچھنے لگا کہ مسیح بتاؤ کہ رئیس الکہنہ نے معہ تمام قوم کے کیوں تجھ کو میرے سپرد کیا ہے۔ کہا کہ میں سچ کہوں گا تو تم نہیں مانو گے۔ حاکم نے کہا کہ میں یہودی نہیں ہوں سچ بتاؤ۔ مجھے اختیار ہے کہ چھوڑوں یا قتل کروں۔ کہا کہ میں یہودا اسخریوطی ہوں اور یسوع جادوگرنے مجھے اپنی شکل پر بدل دیا ہے۔ مگر رئیس اور قوم نے شور مچایا کہ یہی مسیح ناصری ہے۔ ہم اسے خوب پہچانتے ہیں۔ تب حاکم نے خود بری الذمہ ہونے کے لئے اس کو ہیرودس اصغر کے پاس بھیج دیا۔ کیونکہ مسیح کوہ جلیل کا باشندہ تھے۔ یہودا نے وہاں بھی جاکر انکار کیا۔ مگر اوروں کی طرح ہیرودس نے بھی اس پر ہنسی اڑائی اور اس کو سفید کپڑے پہنا دئیے۔ (جو پاگلوں کا امتیازی لباس تھا) اور بیلاطس کے پاس واپس روانہ کر دیا اور کہا کہ بنی اسرائیل کو انصاف عطا کرنے میں کمی نہ کرے۔ تب اس نے اس کو ان کے حوالے کر دیا کہ مجرم ہے اور موت کا مستحق ہے تو وہ اسے جمجہہ پہاڑی پر لائے۔ جہاں صلیب دیا کرتے تھے۔ وہاں اسے ننگا کر کے صلیب پر لٹکادیا تو یہودا سخت چلایا۔ برنباس کہتا ہے کہ یہودا کی آواز چہرہ اور تمام شکل حضرت مسیح علیہ السلام کے مشابہ ہونے میں یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ شاگردوں اور مؤمنین تمام نے یہی سمجھا کہ وہ مسیح ہے۔ تب بعض لوگ حضرت مسیح علیہ السلام کو جھوٹا نبی سمجھ کر مرتد ہوگئے۔ کہتے تھے کہ اس کے معجزات جادو تھے اور یہ کہنا غلط نکلا کہ میں نہیں مروںگا۔ جب تک کہ دنیا کا خاتمہ قریب نہ ہو جائے اور وہ دنیا سے لے لیا جائے گا اور جو لوگ دین پر مضبوطی سے قائم رہے انہوں نے بہت غم کیا اور آپ کا کہنا بالکل بھول گئے۔ کیونکہ انہوں نے یہودا کو آپ سے بالکل مشابہ دیکھا تھا اور اسی غلط فہمی میں ینقوذ یموس اور یوسف اباریماثمائی کی سفارش سے یہودا کی لاش بیلاطس سے حاصل کر کے یوسف کی نئی قبر میں (جو اس نے پہلے بنا رکھی تھی) ایک مورطل خوشبو بھر کے یہودا کو دفن کیا۔
۲۳… تب برنباس، یعقوب اور یوحنا مریم کے ہمراہ ناصرہ گئے اور وہ فرشتے جو مریم علیہا السلام کے محافظ تھے آسمان پر گئے اور تمام ماجرا مسیح علیہ السلام سے کہا تو آپ نے والدہ کا غم سن کر خدا سے دعا مانگی کہ مجھے والدہ سے ملنے کی اجازت ہو۔ تب فرشتے اپنی حفاظت میں آپ کو نور کے شعلوں میں مریم علیہا السلام کے گھر واپس لے آئے۔ جہاں آپ کی والدہ اور دونوخالہ مرثا اور مریم مجدلیہ اور برنباس یوحنا، یعقوب اور پطرس مقیم تھے۔ آپ کو دیکھ کر یہ سب بیہوش ہوگئے۔ مگر آپ نے یہ کہہ کر تسلی دی کہ میں زندہ ہوں۔ تب والدہ نے پوچھا کہ بیٹا تو پھر خدا