۱۶… اس وقت تمام شاگرد دمشق میں تھے۔ آپ ہفتہ کی صبح کو ناصرہ تیسری دفعہ چلے آئے اور لوگوں سے ملاقات کر کے یہودیہ چلے گئے۔ راستہ میں شاگردوں نے ہر چند روکا مگر آپ نے فرمایا کہ میں ان سے نہیں ڈرتا۔ تم موجودہ فریسیوںکے خمیر سے ڈرتے رہو۔ کیونکہ خمیر کی ایک گولی من بھر آٹے کو خمیر بنادیتی ہے۔
۱۷… پھر نوویں دفعہ اورشلیم میں آئے اور فوج گرفتار کرنے کو آئی۔ مگر قابو نہ پاسکی۔ تو نہر اردن عبور کر کے آپ صحرا میں چلے گئے۔ پوجاریوں نے آکر بحث کی تو تنگ ہوکر سنگباری شروع کر دی۔ مگر آپ بچ نکلے اور آپس ہی میں ہزار آدمی تک مرمٹے تو آپ معہ اصحاب کے سمعان کے گھر آگئے۔ نیقوذ یموس نے کہا کہ آپ اورشلیم سے نکل کر قدرون کے نالہ سے پار چلے جائیں تو آرام میں رہیںگے۔ آپ کی والدہ کو فرشتہ نے سب حال بتایا تو روتی ہوئی اورشلیم آگئیں اور اپنی بہن مریم سالومہ کے گھر قیام کیا۔
۱۸… اب رئیس الکہنہ نے یورشلیم میں جلسہ کیا۔ جس میں کچھ لوگ اس کی تقریر سن کر مرتد ہوگئے اور پوجاری ہیرودس اصغر کے پاس چلے گئے۔ اس سے فوج لے کر آپ کی تلاش کرنے لگے۔ مگر نہ پایا۔ اسی رات آپ نے فرمایا کہ وہ وقت آگیا ہے کہ میں دنیا سے چلا جاؤں گا اور جہاں جاؤں گا تکلیف محسوس نہ کروںگا۔ نیقوذ یموس کے باغ میں آپ رہتے تھے کہ ایک دن آپ نے یہودا غدار سے فرمایا کہ جو تمہیں کرنا ہے جاؤ کرو تو وہ مخبری کرنے کو اورشلیم چلا گیا۔ دوسروں نے سمجھا کہ عید فصح کے لئے کچھ خریدنے گیا ہے۔ تو یہودا نے رئیس الکہنہ سے جاکر کہا کہ اگر تیس روپے دے دو تومیں آج رات ہی حضرت مسیح علیہ السلام کو بمعہ گیارہ حواریوں کے تمہارے قبضہ میں کردوںگا۔ رئیس نے رقم ادا کر کے یہودا کے ہمراہ ایک دستہ فوج کا مشعلیں اور ہتھیار دے کر روانہ کردیا۔
۱۹… اس رات آپ نے یہودا کو روانہ کر کے نیقوذ یموس کے باغ میں سورکعت نماز پڑھی اور جب فوج آئی تو آپ نے حواریوں کو گھر جاکر جگایا مگر وہ نہ جاگے۔ جب خطرہ زیادہ ہوگیا تو خدا نے جبرائیل علیہ السلام، رفائیل علیہ السلام اور اوریل علیہ السلام کو بھیج کر گھر کی جنوبی کھڑکی سے آپ علیہ السلام کو اٹھا لیا اور تیسرے آسمان پر اپنے پاس رکھ لیا۔
۲۰… تب یہودا زور کے ساتھ اس کمرہ میں داخل ہوا۔ جہاں سے آپ اٹھائے گئے تھے اور شاگرد سورہے تھے اور اس نے ان کو جگانا شروع کر دیا۔ تو خداتعالیٰ نے اس وقت اپنی قدرت دکھائی کہ وہ بولی اور شکل میں آپ کے مشابہ بن گیا اور حضرت مسیح علیہ السلام کو تلاش کرنے لگا۔ یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ یہ وہی مسیح علیہ السلام ہے تو ہم نے کہا کہ اے معلم تو ہی تو ہمارا معلم ہے۔ کیا تو ہم کو بھول گیا ہے۔ اس نے مسکرا کر کہا: ’’احمقو! یہودا اسخریوطی کو نہیں جانتے ہو۔‘‘ اتنے میں سپاہی اندر آگھسے اور اس کو مسیح سمجھ کر گرفتار کر لیا۔ ہر چند اس نے کہا کہ میں وہ مسیح نہیں ہوں۔ مگر انہوں نے اسے مخول سمجھ کر ایک نہ سنی۔ کہا کہ میں ہی تو تم کو لایا ہوں۔ تم مجھے ہی باندھ لوگے۔ سپاہیوں نے جانا کہ وہ ان سے فریب کرتا ہے۔ تب انہوں نے اس کو مکے اور لاتیں مار کر ذلیل کیا اور اورشلیم کو گھسیٹتے ہوئے لے چلے اور یوحنا اور پطرس ساتھ گئے اور انہوں نے برنباس سے آکر کہا کہ تمام کاہن جمع تھے اور قتل کرنے پر اتفاق کیا تھا اور یہودا نے وہاں دیوانگی سے بہت باتیں کیں۔ مگر انہوں نے مخول سمجھا۔ یہ خیال کرتے ہوئے کہ یہی وہ مسیح ہے اورموت سے ڈر کر باتیں بناتا ہے اور جنون کا اظہار کر رہا ہے۔