۷… پھر آپ کفر ناحوم میں آئے اور ایک کا شیطان دور کیا۔ لوگ ڈرگئے اور کہا کہ اس علاقہ سے نکل جاؤ۔ تو آپ صور اور صیدا میں آئے اور کنعانی عورت کا جن نکالا۔ اگرچہ وہ یہودی نہ تھی اور آپ صرف بنی اسرائیل کی طرف مبعوث تھے۔
دوسری دفعہ عید مظال کے وقت آپ چوتھی دفعہ اورشلیم میں آئے اور پوجاریوں کو بحث میں لاجواب کیا۔ اتنے میں ایک بت پرست نے اپنے بیٹے کے لئے آپ سے دعا کروائی تو تندرست ہوگیا اور گھر جاکر باپ نے بت توڑ ڈالے۔ پھر آپ نے توحید کی طرف پوجاریوں کو دعوت دی اور بیمار مذکور کو ذکر کر کے ان کو نادم کیا تو وہ قتل کے درپے ہوگئے۔ اس لئے آپ وہاں سے صحراء اردن میں آگئے اور چار حواریوں کے شکوک رفع کئے اور انہوں نے باقی آٹھ حواریوں کو بھی سمجھا دیا۔ مگر یہودا خریوطی نہ سمجھا۔
۸… پھر آپ کو فرشتہ نے پانچویں دفعہ اورشلیم بھیجا تو آپ نے ہفتہ کے دن تبلیغ کی تو پوجاریوں کا سردار کہنے لگا کہ تم ہمارے خلاف تبلیغ نہ کرو۔ آپ نے کہا کہ میں ان سے نہیں ڈرتا جو خدا سے نہیں ڈرتے اور جنہوں نے کئی نبی مارڈالے اور ان کو کسی نے دفن بھی نہ کیا۔ رئیس الکہنہ نے گرفتار کرنے کا ارادہ کیا مگر لوگوں سے ڈرگیا۔
۹… نبوت کے دوسرے سال آپ فائین کو پہلی دفعہ گئے۔ وہاں آپ نے ایک بیوہ کا لڑکا بڑے اصرار کے بعد زندہ کیا اور لوگ عیسائی ہوئے۔ مگر رومانیوں نے عیسائیوں سے کہا کہ ہم تو ایسے پیر کو خدا جانتے ہیں تم نے تو کچھ قدر ہی نہیں کی۔ اب شیطان کے بہکانے سے اختلاف رائے پیدا ہوگیا تو ایک فرقہ نے کہا کہ یہ خدا ہے۔ دوسرے نے کہا کہ خدا محسوس نہیں ہوتا۔ اس لئے یہ خدا کا بیٹا ہے اور تیسرا توحید کا قائل رہا اور آپ کفر ناحوم میں چلے گئے اور ایک مجمع میں آپ تبلیغ کر کے جنگل کو نکل گئے۔
۱۰… ایک دفعہ قریۃ المامریہ پہنچے تو انہوں نے روٹی بھی نہ دی۔ تو یعقوب اور یوحنا نے کہا کہ آپ بددعا کریںکہ ان پر آگ برسے۔ آپ نے فرمایا کیا صرف اس لئے کہ انہوں نے ہم کو روٹی نہیں دی؟ کیا تم نے ان کو رزق دیا ہے؟ یونس علیہ السلام نے نینویٰ والوں کو بددعادی تھی تو آپ کے جانے کے بعد انہوں نے توبہ کرلی تھی وہ تو بچ گئے۔ مگر آپ کو مچھلی نے نگل کر نینویٰ کے پاس پھینک دیا تھا۔ تب دونوں حواری تائب ہوئے۔
۱۱… چھٹی بار آپ عید فصح منانے اورشلیم آئے۔ وہاں بیت الصدے چشمہ پر ایک لوہنجہا ۳۸سال سے بیٹھا تھا اور جب چشمہ میں جوش آتا تھا تو بیمار اس میں جاکر شفاء حاصل کرتے تھے۔ مگر اس کو کسی نے اندر نہ جانے دیا تھا۔ آپ نے دعا سے اس کو اچھا کیا۔ لوگ جمع ہوگئے تو آپ نے تبلیغ کی اور بحث میں پوجاریوں کو لاجواب کیا اور وہاں سے روانہ ہوکر حدود قیصریہ میں آئے اور حواریوں سے پوچھا کہ میں کون ہوں؟پطرس نے جواب دیا کہ آپ خدا کے بیٹے ہیں۔ تب آپ نے ناراض ہوکر اس سے توبہ کرائی۔ مگر عام لوگوں میں یہ خیال پیدا ہوکر جم چکا تھا۔ تو آپ جلیل میں چلے آئے اور بیماروں کو اچھا کیا۔
۱۲… رات کو حواریوں سے کہا کہ اب امتحان کا وقت آگیا ہے۔ تب فرشتہ نے بتایا کہ یہودا آپ کا اندرونی دشمن ہے۔ وہ کاہنوں سے اندرونی سازش رکھتا ہے۔ تو آپ نے فرمایا کہ: ’’ایک حواری ہلاک ہوگا۔‘‘ برنباس نے پوچھا وہ کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ خود ہی ظاہر ہو جائے گا۔ میں دنیا سے جاتا ہوں۔ میرے بعد ایک رسول آئے گا جو میری تصدیق کرے گا اور بت پرستی کو دور