تم وہاں جاؤ اور واپس ہو کر مجھے ملنا مجوسی ستارے کے پیچھے ہو لئے اور بیت اللحم میں جاکر مسیح پر نیاز چڑھائی۔ بچہ نے خواب میں کہا کہ تم بادشاہ سے نہ ملو۔ تب وہ سیدھے اپنے گھر چلے گئے۔ یوسف مریم کومصر لے آیا اور پیچھے بیت اللحم کے بچوں کو مار ڈالنے کا حکم جاری ہوا۔ (کیونکہ حاکم کو یسوع سے بڑا خطرہ تھا) اور یوسف حاکم کی وفات تک مصر ہی رہا۔ سات سال کے بعد یوسف یہودیہ سے واپس آیا تو ارخیلادس بن ہیرودس وہاں کا بادشاہ تھا۔ اس لئے اس سے ڈرکر جلیل میں چلاگیا۔ یسوع بارہ سال کا ہوا تو بیت المقدس سجدہ کرنے آیا اور لوگوں سے بحث کی۔ جس سے وہ دنگ رہ گئے تو والدین کے ہمراہ ناصرہ میں آٹھہرا۔
۳… یسوع تین برس کا ہوا تو جبل زیتون لینے پر زیتون کو پھر ماں بیٹا دونوں گئے تو بعد از نماز یسوع کو بذریعہ وحی بتایا گیا کہ وہ یہود کی طرف نبی بناکر بھیجا گیا ہے۔ والدہ نے تصدیق کی کہ مجھے یہ پہلے ہی بتایا گیا تھا تو تبلیغ کے لئے یسوع پہلی دفعہ بیت المقدس آئے اور راستہ میں ایک کوڑھی کو دعاء سے اچھا کیا تو اس نے چلا کر کہا کہ اے بنی اسرائیل اس نبی کی پیروی کرو۔
۴… تب آپ دوسری دفعہ معہ یہود کے ہیکل میں نماز پڑھنے کے لئے بیت المقدس آئے اور شہر میں شور مچ گیا۔ کاہنوں نے منبر پر کھڑا کر کے لوگوں کو وعظ سننے کا حکم دیا اور آپ نے وعظ میں تمام فقیروں، استادوں اور علمائے بنی اسرائیل کو خصوصیت سے آڑے ہاتھوں لیا۔ تب وہ باطنی طور پر مخالف بن گئے۔ مگر بظاہر تسلیم کیا اور آپ اپنے مریدوں کے ہمراہ تبلیغ کے لئے وہاں سے چل دئیے۔
۵… چند دن بعد مسیح علیہ السلام جبل زیتون پر دوسری دفعہ گئے اور وہاں ساری رات نماز میں دعا کی کہ مجھے پوجاریوں سے بچا۔ جو میرے قتل کا ارادہ رکھتے ہیں۔ صبح خدا کی طرف سے کہا گیا کہ دس لاکھ فرشتے تیری حفاظت کریںگے۔ جب تک تیرا کام انتہاء تک نہ پہنچے اور دنیا کا اختتام نہ ہو تب تک تم نہ مروگے۔ تو آپ نے سجدہ کیا اور ایک دنبہ قربانی کیا۔ اردن کے گھاٹ سے عبور کر کے چلے گئے اور چالیس دن روزہ رکھا۔ پھر اورشلیم تیسری بار واپس آکر تبلیغ کی اور لوگ مطیع ہوگئے۔ جن میں سے آپ نے بارہ حواری چن لئے اور اؤس، پطرس، برنابا (برنباس جس نے یہ انجیل لکھی) متی عشار، یوحنا، یعقوب، اتداؤس، یہودا، برتولو اماؤس، فیلبس، یعقوب ثانی، یہودا خریوطی غدار۔
۶… عید مظال کے موقعہ پر ایک امیر نے ماں بیٹے دونوں کو مدعو کیا اور آپ نے وہاں پانی کو شراب بنایا اور حواریوں کو وعظ کی کہ: ’’سیاح بنو اور تکلیف سے نہ گھبراؤ اشعیا کے وقت دس ہزار نبی کا قتل ہوا تھا۔ ایک گال پر تھپڑ پڑے تو دوسری آگے کردو۔ آگ پانی سے بجھتی ہے آگ سے نہیں بجھتی۔ خدا ایک ہے۔ نہ اس کا بیٹا ہے نہ باپ۔‘‘ پھر دس کوڑھے جو آپ کی دعاء سے اچھے ہوگئے ان سے کہا کہ میں تمہارے جیسا انسان ہوں۔ لوگوں سے جاکر کہو کہ ابراہیم علیہ السلام سے جو وعدے خدا نے کئے تھے نزدیک آرہے ہیں۔ پھر آپ دوسری دفعہ ناصرہ کو روانہ ہوئے۔ راستہ میں جہاز ڈوبنے لگا مگر آپ کی دعا سے بچ گیا۔ ناصرہ میں علماء نے معجزہ طلب کیا تو آپ نے فرمایا کہ بے ایمانوں کو نشانی نہیں ملے گی۔ کیونکہ کوئی نبی اپنے وطن میں قبول نہیں کیا جاتا۔ اس پر لوگوں نے آپ کو سمندر میں ڈبونا چاہا مگر آپ بچ گئے۔