ساتویں صدی ہجری کے ماحول میں بھی اس قسم کے مدعیان نبوت شام، مصر اور ممالک مغرب میں پیدا ہوئے تھے۔ جن میں سے حسن بن صباح زیادہ مشہور ہے۔ غالباً چودھویں صدی کے مدعیان نبوت ان کا ہی بروز ہیں اور ان کا خاتمہ بھی ویسے ہی ہوگا جیسا کہ زمانہ اولیٰ کے کاذب مجددین کا ہوا تھا۔ انشاء اﷲ تعالیٰ!
آسی عفی عنہ! ۱۰؍ستمبر ۱۹۳۴ء
الکاویۃ علے الغاویۃ
یعنی چودھویں صدی ہجری کے مدعیان نبوت
حصہ دوم
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’الحمدﷲ وحدہ۰ والصلوٰۃ علیٰ حبیبہ محمد لا نبی بعدہ۰ وعلیٰ الہ واصحابہ اجمعین الیٰ یوم الدین وبعد فیقول العبد العاصی محمد عالم عفی عنہ بن عبدالحمید الوثیر الوسیر الآسی عفا اﷲ عنہما، رب اشرح لی صدری ویسرلی امری‘‘
میں اس کتاب کی وجہ تسمیہ پہلی جلد میں بتاچکا ہوں اور یہاں پر صرف یہ امر بتادینا ضروری سمجھتا ہوں کہ مرزائی تعلیم بہائی مذہب کی ایک عکسی اور بروزی تصویر ہے جو اسلامی رنگ آمیزی کے ساتھ احمدیہ چوکھٹ میں دکھائی گئی ہے۔ ناظرین دونوں مذاہب کا تطابق خود ہی کر سکیں اور آسانی کے ساتھ اس نتیجہ پر پہنچ جائیں کہ جو متلاشی اسلامی تعلیم چھوڑ کر مرزائی تعلیم قبول کرتا ہے اس کے لئے یہ بہتر ہی ہے کہ پہلے بہائی مذہب کا گرویدہ ہوکر شریعت محمدیہ کو خیرباد کہہ دے۔ تاکہ اپنے عقائد تبدیل کرنے میں اسے کمال آسانی حاصل ہو جائے۔
۱…سوانح حیات حضرت مسیح ابن مریم علیہ السلام
۱…اقتباسات انجیل برنابا (برنباس)
۱… موضع ناصرہ میں رہنے والی پارسا مریم علیہا السلام کے پاس جبریل نے آکر کہا کہ خدا نے تجھے ایک نبی کی ماں ہونے کے لئے چنا ہے۔ کہا کہ انسان کے بغیر بیٹا کیسے جنوں گی؟ کہا کہ یہ بات خدا کے نزدیک محال نہیں ہے۔ کیونکہ اس نے بغیر انسان کی موجودگی کے آدم علیہ السلام پیدا کیا تھا۔ کہا اچھا خدا کی مرضی۔ اب مریم علیہا السلام کو اندیشہ ہوا کہ یہودی اسے بدنام کریںگے۔ اس لئے اپنے رشتہ دار یوسف نجار (عبادت گذار) سے نکاح کیا اور جب اس نے دیکھ کر مریم کو چھوڑنے کا ارادہ کیا تو خواب میں اس کو بتایا گیا کہ مت ڈرو مشیت ایزدی سے یسوع نبی پیدا ہوگا۔
۲… قیصر روم (اوغسطس) نے حاکم یہودیہ (ہیردوس اکبر) کو حکم دیا کہ اپنے علاقہ کی مردم شماری کرے۔ اس لئے یوسف کو اپنے گھر (بیت اللحم) جانا پڑا اور ایک سرائے میں وہاں پہنچ کر قیام کیا تو مسیح علیہ السلام پیدا ہوئے۔ سات روز کے بعد ہیکل میں ختنہ کیاگیا۔ پورب کے تین مجوسی مسیح علیہ السلام کا ستارہ دیکھ کر اور یہودیہ پہنچ کر بیت المقدس میں آٹھہرے اور مسیح علیہ السلام کا پتہ پوچھا۔ تب بادشاہ نے نجومیوں سے پوچھ کر ان کو بتایا کہ وہ بیت اللحم میں پیدا ہوا ہے۔