بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
معروضات آسی
۱…
اقتباسات میں مختصر عبارات نقل کی گئی ہیں۔ کیونکہ اصل عبارتیں بہت لمبی تھیں۔ اس لئے اصل کتاب سے تصدیق کر لینا ضروری ہوگا۔
۲…
عبارات کتاب ہذا میں گو لفظی اغلاط بعض جگہ رہ گئی ہیں۔ مگر وہ ایسی ہیں کہ پڑھنے والا خود صحیح کرسکتا ہے۔
۳…
مدعیان نبوت کامبلغ علم بتانے کے لئے ان کی وہ خاص عبارات نقل کی گئی ہیں۔ جن میں انہوں نے قواعد کی فاش غلطیاں کی ہیں۔ اہل علم غور سے پڑھ کر لطف اٹھائیں۔
۴…
یہ تمام مدعی رسالت کم وبیش ذیل کے امور میں متحد الخیال ہیں۔
(٭)قرآن مجید کا پہلا مفہوم غلط ہے۔ صحیح وہ ہے جو ہم نے بیان کیا ہے۔ (٭)ہم سب کچھ ہیں۔ (٭)ہم تناسخ اور بروز کے ذریعہ سے محمد ثانی بنے ہیں۔ (٭)ہمیں شریعت جدید پھیلانے کا حکم ہوا ہے۔ (٭)ہم نے علوم شریعت اسلامیہ سے (امی) ناواقف ہوکر خدا سے وحی پائی ہے۔ اس لئے ہماری غلط عبارات پر اعتراض کرنا خدا کی وحی پر اعتراض کرنا ہوگا۔ (٭)بیت المال قائم کرنا ضروری ہے۔ (٭)ہمارے مخالف کافر اور جہنمی ہیں۔ (٭)رسول قیامت تک آتے رہیںگے۔ (٭)ہمارے سوا خاتم النبیین کا معنی آج تک کسی نے نہیں سمجھا۔ (٭)دنیا چاہتی تھی کہ کوئی مجدد پیدا ہو کر اسلامی قیود سے ہمیں آزاد کرائے۔ سو ہم نے آکر ان کی یہ تمنا پوری کر دی۔ (٭)ہم کرشن ضرور ہیں اس لئے خدا نے ہم میں روپ لیا ہے۔ ورنہ ہم میںاس کا بروز نہ ہوسکتا تھا۔ (٭)سب مذاہب کو حق سمجھو۔ مگر شریعت وہی قابل تعمیل ہے جو ہم نے پیش کی ہے۔
۵…
ان کے نزدیک تمام قومیں اچھی ہیں۔ صرف مسلمان ہی برے ہیں اور آج تک گمراہ چلے آئے ہیں۔
۶…
ان کا اصل مقصد یہ ہے کہ حکومت کا مذہب اور تمدن یورپ کی پابندی اختیار کی جائے۔ کیونکہ مثل مشہور ہے کہ: ’’الناس علیٰ دین ملوکہم سالکون طرائق سلوکہم‘‘
۷…