ان آیات اربعہ سے ایک اور بڑا عجیب نتیجہ بھی نکلتا ہے کہ ہمیں ہر حال میں صحابہؓ کے نقش قدم پر چلنا چاہئے۔ خصوصاً ایمانیات ومتعقدات میں۔
صدر بازاری… (بڑی خوشی سے) واہ جی عجیب استدلال ہیں۔ خوب آپ انہیں مہرنمیروز کی طرح مکان مرتفع پر چڑھ کر بیان کریں کسی کو مجال دم زدن نہ ہوگی۔
اس کے بعد کچھ دیر تک خاموشی رہی بعدش صدربازاری نے مجھ سے قادیانی کی نسبت کچھ سلسلۂ گفتگو ہلانا چاہا۔ جس پر میں نے کہا کہ میں یہاں بحث کے ارادہ پر نہیں آیا۔ اتفاقاً آگیا ہوں۔ اس لئے آپ مجھے معاف فرمائیں اور نیز بحث سے ضد اور تعصب بڑھتا ہے۔ لہٰذا مناسب بھی نہیں۔ ہاں اگر آپ چاہیں تو کچھ دلائل نزول نبی اﷲ، مسیح بن مریم علیہ السلام کے جو اﷲتعالیٰ نے اس عاجز کو سمجھائے ہیں۔ آپ پر پیش کرتا ہوں۔ آپ بوقت فراغت اس پر اپنے فکر رساوتدبر کے بعد مجھ کو مطلع کرنا۔
صدر بازاری… اچھا تو وہ مجھ کو لکھا دو۔
راقم… لکھنے کی کچھ ھاجت نہیں۔ آپ ان کو یاد رکھ سکتے ہیں۔
صدر بازاری… نہیں جی ضرور لکھادو۔ لکھی بات بوقت تدبر مستحضر رہتی ہے۔
راقم… اچھا لکھئے! پہلی دلیل تو وہی اتباع صحابہؓ ہے۔ جو آپ بڑی خوشی سے مان چکے ہیں۔ اگر صحابہؓ مسیح نبی اﷲ مذکور فی القرآن کے نزول کو مانتے تھے تو بس ہمیں بھی وہی ماننا چاہئے اور اگر کسی مثیل کے منتظر تھے تو اس کی دلیل درکار ہے۔
صدر بازاری حیران رہ گیا اور بڑی تندی اور چالاکی سے کہنے لگا کہ نہیں میں نے تو اجمالی طور پر کہا تھا۔ تفصیلی طور پر نہیں مانا تھا۔ اگر مجھے آپ کا یہ پیچ پہلے معلوم ہوتا تو میں کچھ مستثنیات بیان کرلیتا۔ اچھا پیچ وہیرپھیر میں لا کر مجھے قابو کرنا چاہتے ہو۔ مگر میں بھی تمہارے قابو نہیں آنے کا۔ کبھی ادھر دولتا مار کر نکل جاتا ہوں کبھی ادھر، اور پیروں سے اشارہ بھی کیا۔
راقم… بڑے افسوس سے عرض کرتا ہوں کہ آپ بات کر کے پھر پھر جاتے ہیں۔ شان اہل علم سے بہت بعید ہے، بازاری لوگ بھی تو اسے عادت قبیحہ جانتے ہیں۔ معلوم نہیں آپ کو اس پھر جانے کی قباحت میں کیوں تردد ہے اور نیز یہ عرض ہے کہ آپ اپنی مثال تو اچھی بیان کریں ۔ ایسی بری مثالیں نہیں چاہئیں۔
صدر بازاری نے بحکم ؎
چو حجت نماند جفا جوئے را
بہ پر خاش درہم نہد روئے را
اپنی امامت کے گھمنڈ میں آکر مجھے گرم گرم باتیں کیں تاکہ میں دب کر ٹل جاؤں۔ مگر چونکہ صید دردام کا معاملہ تھا۔ میں نے نہایت ہی لینت سے کیا اچھا اگر آپ ایسے ہی مغلوب الغضب ہیں تو مجھے معاف فرمائیں۔ میں نے پہلے ہی عرض کردیا تھا کہ بحث سے فائدہ کوئی معتد بہا نہیں ہوا کرتا۔ آپ بعد تدبر وتفکر کے مجھے اطلاع دیں۔