۳… ’’حسب تصریح قرآن کریم رسول اسی کو کہتے ہیں جس نے احکام وعقائد دین جبرائیل کے ذریعہ سے حاصل کئے ہوں۔ لیکن وحی نبوت پر توتیرہ سوبرس سے مہر لگ گئی ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۳۴، خزائن ج۳ ص۳۸۷)
۴… ’’رسول کی حقیقت اور ماہیت میں یہ امر داخل ہے کہ دینی علوم کو بذریعہ جبرائیل حاصل کرے اور ابھی ثابت ہوچکا ہے کہ اب وحی رسالت تاقیامت منقطع ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۲)
۵… ’’ان پر (یعنی مولوی دستگیرؒ صاحب قصوری پر) واضح رہے کہ ہم بھی نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں اور لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ! کے قائل ہیں اور آنحضرتﷺ کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور وحی نبوت نہیں بلکہ وحی ولایت جوزیر سایہ نبوت محمدیہ اور باتباع آنجنابﷺ اولیا اﷲؒ کو ملتی ہے۔ اس کے ہم قائل ہیں اور اس سے زیادہ جو شخص ہم پر الزام لگائے وہ تقویٰ اور دیانت کو چھوڑتا ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
مرزامحمود نے (حقیقت النبوت ص۲۹۰) میں لکھا ہے کہ: ’’حضرت مسیح موعود نے نزول جبرائیل کو نبوت کے لئے شرط ٹھہرایا… پس خداتعالیٰ نے الہام میں آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام کے آنے کی خبر دی ہے۔‘‘
مرزاقادیانی نے اس کی بھی تصریح کی ہے کہ ایک رسول کسی دوسرے رسول کا مطیع اور تابع نہیں ہوا کرتا۔ چنانچہ (ازالہ اوہام ص۵۶۹، خزائن ج۳ ص۴۰۷) میں ہے۔ ’’ما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اﷲ! یعنی ہر ایک رسول مطاع بنانے کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ اس غرض سے نہیں بھیجا جاتا کہ کسی دوسرے کا مطیع اور تابع ہو۔‘‘ یعنی ہر نبی اپنی وحیوں کی اتباع کرے گا۔ دوسرے نبیوں کی وحیوں کی اتباع نہیں کرسکتا۔ اگر دونوں کی وحیوں میں ہر حکم میں توافق ہے تو بعد کا نبی پہلے رسول کی شریعت کا قائم کرنے والا کہلائے گا۔ ورنہ شارع جدید ہوگا۔ ہاں جس امر میں وحی نہ ہوئی ہو یا ان کی وحی کے خلاف نہ ہو تو ایک دوسرے کی اتباع بھی کرتے ہیں۔ جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام نے ہارون علیہ السلام سے فرمایا۔ ’’ھل عصیت امری اور حضورﷺ کو ارشاد ہوا۔ ’’فبھد اھم اقتدہ (انعام:۹۰)‘‘ ’’ثم اوحینا الیک ان اتبع ملۃ ابراھیم حنیفاً (النمل:۱۲۳)‘‘
۶… ’’سیدنا ومولانا حضر ت محمد مصطفیﷺ ختم المرسلین کے بعد کس دوسرے مدعی نبوہ اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم علیہ السلام صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲ محمد مصطفیﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰، ۲۳۱)
۷… ’’میں اظہاراً للحق عام خاص اور تمام بزرگوں کی خدمت میں گذارش کرتا ہوں کہ یہ الزام سراسر افتراء ہے میں نہ نبوت کا مدعی ہوں اور نہ معجزات اور ملائک اور لیلتہ القدر وغیرہ سے منکر، بلکہ میں ان تمام امور کا قائل ہوں جو اسلامی عقائد میں داخل ہیں اور جیسا کہ سنت جماعت کا عقیدہ ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰)
۸… ’’اور خداتعالیٰ جانتاہے کہ میں مسلمان ہوں اور ان سب عقائد پر ایمان رکھتا ہوں جو اہل سنت والجماعت مانتے ہیں اور کلمہ طیبہ لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ! کا قائل ہوں اور قبلہ کی