اﷲﷺ ہیں۔‘‘ (رواہ احمد مشکوٰۃ ص۵۱۱، باب الحق وذکر الانبیاء علیہم السلام، کنز ص۱۲۰،۱۲۱، ج۶)
اور ایک حدیث میں رسولوں کی تعداد زیادہ فرمائی اور رسولوں سے کتابوں کی تعداد کم یعنی تین سو تیرہ رسول اور ایک سو چار کتابیں۔ (حاشیہ شرح عقائد نسفی ص۱۴، مجتبائی) اور خاتم النبیین وہ الولوالعزم رسول اور نبی الانبیاء ہیں۔ جو تمام خلق کی طرف تمام نبیوں کے آخر میں شریعت جامع کل شرائع وکامل واکمل دے کر مبعوث کیا جائے اور تمام نبیوں نوح وابرہیم، وموسیٰ علیہم السلام وغیرہم الوالعزم رسولوں پر بھی فرض قرار دیا گیا ہو اور سخت عہد لے لیا گیا ہو کہ اگر ان کا زمانہ پائیں تو ضرور ضرور ان پر ایمان لائیں اور ان کی شریعت کی اتباع کو اور ان کی نصرت کو اپنا فرض سمجھیں ۱؎ ۔
۱؎ حسب تحریر مرزامحمود، مرزاقادیانی کا دعویٰ بھی یہی ہے کہ میں خاتم الانبیاء ہوں۔ (حاشیہ حقیقت الوحی ص۱۹۲، خزائن ج۲۲ ص۲۰۰) میں ہے کہ ’’میں صرف پنجاب ہی کے لئے نہیں مبعوث ہوا بلکہ تمام دنیا کے لئے۔‘‘
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
مرزائیوں کے عقائد
مرزائی عقیدہ نمبر۱… اجرائے نبوت
مرزائیوں کے نزدیک آنحضرتﷺ آخری نبی نہیں ہیں۔ حضورﷺ کے بعد بھی نئے نبی ہوسکتے ہیں اور آپ کے بعد بھی منصب نبوت ملتا رہے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی انبیاء سابقین کی طرح منصب نبوت ورسالت کے مدعی ہیں۔ ان کے منکر کافر ہیں، ہر گز مسلمان نہیں۔
مرزاقادیانی کے دعاوی کی ابتداء کس کس سنۂ سے ہے
’’دعویٰ الہام ۱۸۸۰ء میں شائع کیا اس کے بعد ۲۸ سال زندہ رہے۔‘‘
(حقیقت النبوت ص۴۹)
’’دعویٰ مسیحیت ۱۸۹۱ء میں کیا اس کے بعد ۱۷سال چند ماہ زندہ رہے۔‘‘
(حقیقت النبوت ص۵۱)
’’اس عقیدہ میں ۱۹۰۰ء کے بعد تبدیلی ہوئی۔ ۱۹۰۰ء کے بعد دعویٰ نبوت کیا۔ (بلکہ ۱۹۰۰ء میں) پس مسئلہ نبوت کے متعلق جب بحث ہوتو ہمیں ان تحریرات کو اصل قرار دینا ہوگا۔ جو ۱۹۰۱ء سے لے کر وفات تک شائع ہوئیں۔ (بلکہ ۱۹۰۰ء سے) اور پہلی تحریرات (جن میں دعویٰ نبوت نہیں بلکہ دعویٰ نبوت سے انکار ہے اور محدثیت یا جزئی نبوت یا مجازی نبوت وغیرہ الفاظ ہیں) منسوخ