اب شریعت اسلام کی رو سے نبی کی یہ تعریف ہے۔ نبی وہ خاص انسان ہے جس کو اﷲتعالیٰ منصب نبوت ۲؎ عطاء فرماکر اپنے احکام یعنی شریعت کے اوامر ونواہی وعقائد اس پر وحی کر کے اس کو قوم کی طرف مبعوث فرمائے اور اس کی اطاعت اور اس کی شریعت کی تعمیل ایک خاص وقت تک فرض قرار دے اور وہ اپنی نبوت کا اعلان کرے خدا کے حکم سے یہ عام ہے۔ خواہ یہ احکام جدیدۃ النزول جن کی تبلیغ کا ان کو امر ہے اور ان کی تعمیل لوگوں پر واجب ہے۔ پہلی شریعت کے موافق نازل ہوں یا مخالف، وحی امور غائبہ یعنی عقائد متعلقہ معاد وایمانیہ سب نبیوں میں ایک ہے اور مشترک ہیں۔ ان میں اختلاف اور نسخ نہیں ہوسکتا۔ جب کہ نبی واجب الاطاعت ہے اور اسی کی شریعت واجب التعمیل ہے۔ تو یہ شریعت جدیدہ پہلی شریعت کی ناسخ ہوگی۔ کیونکہ اس حیثیت
۱؎ (حقیقت النبوۃ حاشیہ ص۷۴) میں ہے نبی وہی ہے۔ ’’جس کا نام خدا نبی رکھے اور اس کے حکم سے وہ اپنی نبوت کا اعلان کرے۔‘‘
نوٹ! امور غائبہ کی وحی جو لازم نبوت ہے وہ وہی امور آخرت حشر ونشر وحساب اعمال وجنت ودوزخ وعذاب قبر ووجود باری وتوحید وملائکۃ اﷲ واحکام شرعیہ وغیرہ ہیں۔ جن کا وجود ہم سے غائب ہے اور ان پر ایمان لانا ہر مکلف پر فرض ہے اور ان کی تبلیغ برطبق وحی الٰہی ہر نبی کا اولین فرض ہے۔ نہ نجومیوں اور مّالوں کی طرح محض واقعات آیندہ کی پیش گوئی کرنا۔
۲؎ نبوت کی تعریف یہ ہے۔ ’’ھومنصب من اﷲتعالیٰ لتبلیغ الاحکام الالٰہیۃ الی قومہ‘‘ یہ وحی نبوت کی تعریف ہے۔ ’’ھو اعلام الشریعۃ من اﷲ تعالیٰ لنبیہ‘‘
سے کہ اس نبی کی شریعت ہے۔ واجب التعمیل ہے نہ اس حیثیت سے کہ پہلے نبی کی شریعت ہے۔ جس کی ڈیوٹی ختم ہوگئی اور اگر یہ شریعت جدیدہ ناسخہ پہلی شریعت کے بالکل موافق ہے۔ یعنی اس نبی نے پہلے نبی کے جملہ احکام کو بحوالہ قائم رکھا سوائے جدید دعویٰ نبوت ووحی شریعت واجب الایمان کے اور سوائے ان بعض احکام کے جو پہلی شریعت کے مخالف ومغائر ہر نبی پر خاص نبی کے عمل وعبادت کے لئے نازل ہوا کرتے ہیں۔ ’’ولا یلزمہم اتباع الرسل‘‘ کہ ان میں تبلیغ کا امر نہیں ہوتا۔ تو پہلی شریعت کا مقرر نبی کہلاتا ہے۔
یحکم بہ النبیین میں داخل ہوگا۔ کیونکہ جب شریعت سابقہ کی تعلیم جس کا اجراء تاہنوز منظور الٰہی ہے مٹ جاتی تھی اور اس میں تحریف کر دی جاتی تھی۔ تو دوسرا نبی مبعوث فرما کر بعینہ وہی شریعت اس پر وحی کر کے تبلیغ کا امر کیا جاتا تھا اور ان تحریفات کو زائل کر دیا جاتا تھا اور اگر یہ نبی شریعت جس کی تبلیغ کا امر کیا گیا۔ بعض احکام میں شریعت سابقہ کے مخالف ومغائر ہے اور ناسخ کلی ہے۔ یا مبلغ الیہم کے اعتبار سے بالکل نئی شریعت ہے۔ جیسے شریعت حضرت اسماعیل علیہ السلام قبیلہ جرہم کے لئے تو یہ رسول کہلائے گا۔
اور اولو العزم رسل وہ ہیں جن پر اخلاقی، تمدنی، معاشرتی، سیاسی سب ہی قسم کے جامع احکام نازل ہوئے۔ اگرچہ صاحب کتاب وصحف سب ہی انبیاء ورسل علیہم السلام ہیں۔ مگر حقیقت صاحب کتاب اولو العزم رسل ہیں۔ اسی وجہ سے ابوذرؓ کی حدیث میں ہے کہ ’’ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء ہوئے ہیں اور تین سو پندرہ رسول ہوئے۔ جن میں اوّل آدم علیہ السلام اور آخر محمد رسول