قدر مراتب ساری ہے۔ لیکن باوجود اس کے نبی کے اطلاق کرنا۔ اس معنی پر ممنوع ہے اور عیسیٰ علیہ السلام کو بعد نزول کے جو نبی کہا گیا ہے۔ وہ بے شک حقیقتاً اپنے زمانہ کے نبی ہیں۔ حضورﷺ سے پہلے منصب نبوت پر بعثت ہوچکی۔ اپنے زمانہ میں صاحب الزمان رسول تھے۔ لیکن حضورﷺ کی بعثت عامہ کے بعد صاحب الزمان رسول نہیں رہے اور اس امت کے لئے رسول ہو کر تشریف نہیں لائیںگے۔ بلکہ ان پر صاحب الزمان رسول یعنی حضورﷺ کی شریعت کا اتباع واجب ہوگا اور ان پر وحی نبوت نہ ہوگی۔ اب مرزاقادیانی کے دعویٰ کو ملاحظہ کر لو۔ سب سے آخری مکتوب میں لکھتے ہیں کہ: ’’میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں۔‘‘ ایک غلطی کا ازالہ میں محدثیت سے انکار کر کے اس سے بڑھ کر وہبی نبوت کو دعویٰ کیا۔ مسیح موعود نے لکھا ہے کہ: ’’خدا نے مجھے منصب نبوت پر پہنچایاہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۲۲۰)
اور (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵) میں لکھتے ہیں کہ: ’’یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے وحی کے ذریعہ سے چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا۔ وہی صاحب الشریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میںامر بھی ہیں اور نہی بھی… اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی۔‘‘ اور اس کے حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ: ’’چونکہ میری تعلیم میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور شریعت کے ضروری احکام کی تجدید ہے۔ اس لئے خداتعالیٰ نے میری تعلیم کو اور اس وحی کو جو میرے پر ہوتی ہے۔ فلک یعنی کشتی کے نام موسوم کیا… اب دیکھو خداتعالیٰ نے میری وحی اور میری تعلیم اور میری بیعت کو نوح کی کشتی قرار دیا اور تمام انسانوں کے لئے اس کو مدار نجات ٹھہرایا۔‘‘ اور شیخ اکبر وشیخ عبدالوہاب شعرانی نے جو رئیس المکاشفین ہیں۔ ایسے شخص پر ضربنا عنقہ کا فتویٰ صادر فرمایا ہے تو پھر ان کے کلام میں الحاد کے امداد کی کون صورت نکل سکتی ہے؟۔ مرزائی امت بہت کوشش کرتی ہے کہ شیخ اکبر کی فتوحات مکیہ سے کچھ سہارا مل جائے مگر یہ خیال محض عبث نکلا۔ حالانکہ وہ خوب جانتے ہیں کہ شیخ اکبر کی فتوحات اور دیگر کتب میں بعض یہود نے بعض جگہ افتراء کیا ہے۔ اس لئے قابل استناد نہیں ۔ ’’لکنا تیقناً ان بعض الیہودا فتراھا علی الشیخ قدس اﷲ سرہ فیجب الاحتیاط بہ ترک مطالعۃ تلک الکلمات وقد صدر امر سلطانی با النہی فیجب الاجتناب من کل وجہ (درمختار ج۱ ص۳۵۸، کتاب الجہاد باب المرتد)‘‘ اور شیخ شعرانیؒ نے بھی دیباچہ یواقیت میں کتب شیخ کو مدسوس کہا ہے۔ جمال الدین نامی ایک شخص نے گڑبڑ کر دیا ہے۔
نبی اور نبوت اور وحی نبوت کی تعریف اور رسول
اور نبی کے معنی میں اصطلاحی شرعی فرق
قرآن کریم نے سب نبیوں کے لئے کتاب اور شریعت اور نبوت کو ثابت فرمایا ہے۔ چنانچہ سورہ انعام کے ساتویں رکوع میںاٹھارہ نبیوں کا ذکر آیا ہے۔ ابراہیم علیہ السلام، اسحاق علیہ السلام، یعقوب علیہ السلام، نوح علیہ السلام، دائود علیہ السلام، سلیمان علیہ السلام، ایوب علیہ السلام، یوسف