حجرت علینا وانقطعت فان من جملتھا التشریح بالوحی الملکی فی التشریع وذالک لایکون الا لنبی خاصۃ (فتوحات مکیہ ج۳ ص۵۹۸)‘‘ {مثل اس شخص کے جس کو مبشرات میں وحی کی جائے اور یہ نبوت کے اجزاء میں سے ایک جز ہے ۔ اگرچہ صاحب المبشرات نبی نہیں ہے۔ پس یہ جان لے کہ اﷲ کی رحمت کس قدر عام ہے۔پس نبوت کا اطلاق اسی شخص پر ہوگا جو مجموعہ اجزاء کے ساتھ متصف ہو اور یہ نبی اور یہ نبوت ہم سے روک دی گئی اور منقطع ہو چکی ہے۔ اس کے جملہ اجزاء میں سے ایک جز تشریع ہے جو بذریعہ فرشتہ کے شریعت کی وحی کی جاتی ہے اور یہ خاص کر نبی کے سوا اور کسی کو حاصل نہیں اور (فتوحات ج۲ ص۶۴) میں ہے کہ: اسم النبی زال بعد رسول اﷲﷺ!}
۱۳… ’’ھذا کلہ (یعنی اقسام الوحی) موجود فی رجال اﷲ من الاولیاء والذی اختص بہ النبی من ھذادون الوحی بالتشریع ولا یشرع الاالنبی ولا یشرع الا الرسول (فتوحات مکیہ ج۲ ص۴۱۷)‘‘ {وحی کی یہ سب قسمیں اولیائؒ اﷲ میں بھی موجود ہیں۔ لیکن وہ وحی جو نبیوں کے ساتھ مخصوص ہے اور ولیوں میں نہیں پائی جا سکتی وہ وحی تشریع ہے۔ نبی اور رسول کے سوا اور کسی پر وحی تشریع نازل نہیں ہوتی۔}
(فتوحات باب ۱۵۵ ج۲ ص۳۳۴) میں ہے کہ: ’’انما انقطع الوحی الخاص بالرسول والنبی من نزول الملک علی اذنہ وقلبہ وتحجر لفظ اسم النبی والرسول‘‘ {اس میں شبہ نہیں کہ جو وحی انبیاء اور رسولوں پر آتی تھی۔ وہ موقوف ہو گئی اور کسی کو نبی اور رسول کہنا بند ہوگیا۔}
۱۴… ’’فہم ورثۃ الانبیاء لا شتراکہم فی الخبر وانفراد الانبیاء بالتشریع قال تعالیٰ یلقی الروح من امرہ علی من یشاء من عبادہ فجاء بمن وھی نکرۃ لینذر یوم التلاق فجاء بما لیس بشرع ولا حکم بل بانذار فقد یکون الولی بشیرا ونذیراً ولا کن لا یکون مشرعاً (فتوحات مکیہ ج۲ ص۳۷۶)‘‘ {علماء باﷲ واولیاء اﷲؒ انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں کیونکہ خیر میں ان کے شریک ہیں اور انبیاء اﷲ علیہم السلام صرف وحی تشریع میں منفرد ہیں۔ ولی وعلماء بھی بشیر ونذیر ہوتے ہیں۔ لیکن مشرع نہیں ہوتے۔}
۱۵… ’’اعلم ان الحق تعالیٰ قصم ظہور الاولیاء بانقطاع النبوۃ والرسالۃ بعد موت محمدﷺ (فتوحات مکیہ باب۱۴، ازیواقیت ج۲ص۷۲ مبحث۴۲)‘‘ {جان تو کہ حق تعالیٰ نے حضورﷺ کی موت کے بعد نبوت اور رسالت کے انقطاع کر دینے سے اولیاء اﷲؒ کی پیٹھ کو توڑ دیا۔}
۱۶… ’’اعلم ان الاجماع قد انعقد علی انہ ﷺ خاتم المرسلین کما انہ خاتم النبیین (یواقیت ج۲ ص۳۷ مبحث۳۵)‘‘ {جان تو کہ جیسے حضورﷺ کے خاتم المرسلین ہونے پر اجماع ہے ایسے ہی خاتم النبیینﷺ ہونے پر بھی اجماع ہے۔}
۱۷… ’’فلا تلحق نہایۃ الولایۃ بدایۃ النبوۃ ابدً اولو ان ولیاً تقدم الی العین التی یأخذ منہا الانبیاء لا حترق… وقال الشیخ اعلم ان اﷲتعالیٰ قد سدباب الرسالۃ عن کل مخلوق بعد محمدﷺ الی یوم القیامۃ وانہ لا مناسبۃ بیننا وبین محمدﷺ لکونہ فی مرتبۃ لا ینبغ ان تکون لنا وقال فی شرحہ لترجمان الاشواق اعلم ان مقام النبی ممنوع لناد خولہ وغایۃ معرفتنا بہ من طریق الارث النظر الیہ کما ینظر من ھو فی اسفل الجنۃ الی من ھو فی اعلیٰ علیین وکما ینظر اھل الارض الی کواکب السماء وقد بلغنا عن الشیخ ابی یزید انہ فتح لہ من مقام النبوۃ قدر خرم ابرۃٍ تجلیاً لادخولا فکاوان یحترق (الیواقیت ج۲ ص۷۱، ۷۲