شریعت محمدﷺ کے ساتھ حکم نہ کرتے بلکہ اپنی شرع کے ساتھ حکم کرتے جو بذریعہ جبرائیل علیہ السلام ان کی طرف وحی کی جاتی۔}
یواقیت میں ہے کہ’’ النبوۃ الشرعیۃ خاصۃ من کان قبل بعثت نبیناﷺ وھم الذین یکونون کالتلا مذہ بین یدی الملک فینزل علیہم الروح الامین بشرعیۃ من اﷲ تعالیٰ فی حق نفوسھم یتعبدھم بھا یحل لہم ما شاء ویحرم ماشاء ولا یلزمھم اتباع الرسل وھذاالمقام لم یبق لہ اثرہ بعد محمدﷺ۰ ص مذکور‘‘ {نبوت شرعیہ ان نبیوںﷺ کے ساتھ مخصوص ہے جو کہ حضورﷺ کی بعثت سے پہلے مبعوث ہو چکے اور یہ وہ لوگ ہیں جو فرشتے کے روبرو شاگردوں کی طرح ہوتے تھے اور ان پر جبرئیل اﷲتعالیٰ کی طرف سے ان کے حق میں شریعت لاتا تھا۔ اس شریعت کے ذریعہ سے وہ اﷲ کی عبادت کرتے تھے۔ اﷲتعالیٰ جو چاہتا ان کے لئے حرام اور حلال کرتا ان پر رسولوں کی اتباع کرنی لازم نہیں ہوتی۔ یہ منصب حضورﷺ کے بعد باقی نہیں رہا۔}
۹… ’’قال فی الباب ۳۵۳ اعلم انہ لم یجئی لنا خبر الٰہی ان بعد رسول اﷲﷺ وحی تشریع ابدا انما لنا وحی الالہام قال تعالیٰ ولقد اوحی الیک والی الذین من قبلک ولم یذکر ان بعدہ وحیاً ابدً اوقد جاء الخبر الصحیح فی عیسیٰ علیہ السلام وکان ممن اوحی الیہ قبل رسول اﷲﷺ انہ اذا نزل اخر الزمان لا یؤمنا الابنا ای بشر یعتنا وسنتنا مع ان لہ الکشف التام اذا نزل زیادۃ علی الالہام الذی یکون لہ کما لخواص ھذہ الامۃ (یواقیت مبحث ۴۶ ج۲ ص۸۴)‘‘ {شیخ اکبر نے فتوحات کے باب ۳۵۳ میں فرمایا ہے کہ جان تو اﷲتعالیٰ نے ہم کو ہر گز خبر نہیں دی کہ حضورﷺ کے بعد کبھی وحی تشریعی نازل ہوگی۔ صرف ہمارے لئے وحی الہام ہے اور بس، اﷲتعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’ولقد اوحی الیک والی الذین من قبلک‘‘ اور نہیں ذکر کیا کہ آپؐ کے بعد بھی کبھی وحی آئے گی اور حدیث صحیح میں آچکا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام جب آخرزمانہ میں نازل ہوں گے تو ہماری شریعت اور سنت کے ساتھ ہماری خلافت اور امامت کریں گے۔ حالانکہ حضورﷺسے پہلے ان پر وحی کی جاتی تھی اور نزول کے بعد صرف ان کو الہام سے زیادہ کشف تام ہوگا۔ جیسا کہ اس امت کے خواص کو ہوتا ہے۔ }
۱۰… ’’وکذلک عیسیٰ علیہ السلام اذا نزل الی الارض لا یحکم فینا الالبشریعۃ نبینا محمدﷺ و الہ واصحابہ وسلم یعرفہ الحق تعالیٰ بھا علی طریق التعریف وان کان نبیا (یواقیت مبحث ۳۵ ج۲ ص۳۸)‘‘ {ایسے ہی بعد نزول عیسیٰ علیہ السلام پر بھی وحی نہ کی جائے گی۔ جب زمین پر نازل ہوں گے تو ہمارے نبیﷺ کی شریعت کے ساتھ حکم کریں گے۔ حق تعالیٰ بطریق تعریف احکام شریعت محمدیہ کی معرفت کرائے گا۔ اگرچہ وہ اپنے زمانہ کے نبی ہیں۔}
۱۱… ’’فاخبر رسول اﷲﷺ ان الرؤیا جزء من اجزاء النبوۃ فقد بقی للناس فی النبوۃ ھذا وغیرہ ومع ہذا لایطلق اسم النبوۃ ولا النبی الاعلی المبشرء خاصۃ فحجر ھذا الاسم لخصوص وصف معین فی النبوۃ (فتوحات مکیہ ج۲ ص۳۷۶ باب ۱۸۸)‘‘ {رسول اکرمﷺ نے خبر دی ہے کہ رویاء نبوت کے اجزاء میںسے ایک جز ہے۔ پس لوگوں کے لئے نبوت کے اجزاء میں سے صرف رئویا وغیرہ باقی ہے۔ لیکن باوجود اس کے نبوت اور نبی کا اطلاق خاص صاحب شریعت پر ہی ہے۔ لہٰذا یہ نام روک دئیے گئے۔ نبوت کے خاص اس وصف معیّن کی وجہ سے۔}
۱۲… ’’لکن یوحی الیہ فی المبشرات وھی جزء من اجزاء النبوۃ وان لم یکن صاحب المبشرۃ نبیاً فتیقن لعموم رحمۃ اﷲ فما تطلق النبوۃ الا لمن اتصف بالمجموع فذالک النبی وتلک النبوۃ التی