المبشرات وھو الرؤیاء الصالحۃ یراھا الرجل اوتریٰ لہ وھی حق ووحی غالبالانہا غیر معصومۃ (یواقیت ج۲ ص۸۵ مبحث ۴۶)‘‘ {شیخ عبد الوہاب شعرانی فرماتے ہیں کہ انبیاء کی وحی بذریعہ جبرئیل علیہ السلام یقظۃً ومشافہۃً ہوتی ہے اور وحی اولیائؒ ملک الالہام کے ذریعہ سے ہوتی ہے۔ (ص۸۳) پھر لکھتے ہیں کہ اگر تو کہے کہ کیا کسی ولی اﷲ پر ملک الالہام امر ونہی لے کر بھی نازل ہوسکتا ہے۔ تو جواب یہ ہے کہ یہ ممتنع ہے۔ جیسا کہ شیخ نے فتوحات کے باب ۳۱۰ میں فرمایا ہے کہ ملک الہام غیر نبی پر امر ونہی لے کر کبھی نازل نہیں ہوسکتا۔ اولیاء اﷲ کو تو صرف وحی مبشرات ہوا کرتی ہے اور یہ اچھے خواب ہیں۔ (کیونکہ الہام غنودگی کی حالت میں نازل ہوا کرتے ہیں) جو خود آدمی دیکھتا ہے یا اس کے لئے کوئی دوسرا دیکھتا ہے اور یہ وحی حق ہے غالباً کیونکہ یہ غیر معصوم ہے۔}
۶… ’’فان قلت فان سلمنا للاولیاء ماجأوا بہ فما حکمہ اذا خالف ماجاء ت بہ الرسل فالجواب حکمہ الردفان الولی اذا اتٰی فی کشفہ بما یخالفہ ماکشف الرسل وجب علینا الرجوع الیٰ کشف الرسل وعلماًان ذالک الولی قد طرا علیہ فی کشفہ خلل (یواقیت ج۲ ص۹۱ مبحث ۴۷)‘‘ {اگر تو کہے کہ اگر ہم اولیاء کے الہاموں کو تسلیم کر لیں تو کیا حکم ہوگا۔ جب رسولوں کی وحیوں کے خلاف ہو تو جواب یہ ہے کہ ایسے الہاموں کا حکم یہ ہے کہ رسولوں کی وحیوں کے مقابلہ میں رد کر دئیے جائیں۔ کیونکہ جب ولی کا کشف رسولوں کی کشف کے خلاف واقع ہو تو ہم پر رسولوں کے کشف کی طرف رجوع کرنا واجب ہے اور یقین ہے کہ ولی کے کشف میں خلل طاری ہوگیا ہے۔}
۷… ’’ویمکن ان بعض الاولیاء یکشف اﷲ عن قلبہ الحجاب ویقم اﷲتعالیٰ لہ مظہراً محمدیاً فیسمع فیہ امر الحق ونھیہ لمحمدﷺ فیظن۰ ان الحق تعالیٰ کلمہ ھووانما کلم روح محمدﷺ فیکون ذالک من باب التعریف بالاحکام الشرعیۃ لا شرعا جدیدا فان ذالک باب قد اغلق بموت رسول اﷲﷺ (یواقیت ج۲ ص۸۵ مبحث ۴۶)‘‘ {ممکن ہے کہ اﷲتعالیٰ بعض اولیاء کے قلب سے پردہ کھول دے اور مظہر محمدی کو اس کے لئے قائم کرے اور امر ونہی الٰہی کو جو محمدﷺ کی طرف نازل ہو رہے ہیں ان کو سنے اور یہ گمان کرے کہ حق تعالیٰ نے مجھ سے کلام کیا۔ حالانکہ روح محمدﷺ سے کلام کیا ہے۔ پس یہ باب تعریف سے ہے۔ جس میں احکام شرعیہ کی معرفت ہوتی ہے نہ شرع جدید اس لئے کہ اس کا دروازہ حضورﷺ کی موت کے بعد بند ہوچکا۔}
۸… ’’قال فی الباب الرابع عشرمن الفتوحات اعلم ان حقیقۃ النبی الذی لیس برسول ھو شخص یوحی اﷲالیہ بامر یتضمن ذلک شریعۃ یتعبد بہا فی نفسہ فان بعث بہا انی غیرہ کان رسولا ایضاً… وھذا باب اغلق بعد موت محمدﷺ فلا یفتح لاحد الیٰ یوم القیامۃ ولا کن بقی للاولیاء وحی الالہام الذی لا تشریع فیہ… قال ولو ان الوحی علی لسان جبریل علیہ السلام کان باقیاً بعد محمدﷺ لکان عیسیٰ علیہ السلام اذانزل لا یحکم بشریعۃ محمدﷺ انما یحکم بشرعہ الذی یوحی الیہ جبرئیل علیہ السلام (ازیواقیت مبحث ۳۵ ج۲ ص۳۷،۳۸)‘‘ {شیخ اکبر نے فتوحات کے باب ۱۴ میں فرمایا ہے کہ: جان تو نبی کی حقیقت یہ ہے کہ نبی وہ شخص ہے ۔ جس کی طرف اﷲتعالیٰ ایسے امر کی وحی کرے جو شریعت کو متضمن ہے۔ جس پر وہ عبادت کرے اور اگر غیر کی طرف مبعوث کیا جائے تووہ رسول بھی ہوگا… اور یہ دروازہ محمدﷺ کی موت کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔ قیامت تک کسی کے لئے نہیں کھولا جائے گا۔ لیکن اولیاء کے لئے وحی الہام باقی ہے۔ جس میں تشریع نہیں ہوتی… اور کہا کہ اگر محمدﷺ کے بعد وحی بذریعہ جبرئیل باقی رہتی تو عیسیٰ علیہ السلام نزول کے بعد