(الیواقیت والجواہر ج۱ ص۱۶۴،۱۶۵) میں ہے۔ ’’لیست النبوۃ مکتسبۃ حتٰی یتوصل الیہا بالنسک والریاضات کماظنہ جماعۃ من الحمقیٰ… وقد افتی المالکیۃ وغیرھم بکفر من قال ان النبوۃ مکتسبۃ‘‘
(شفاء قاضی عیاض ج۲ ص۲۴۷) میں بھی اس قسم کا مضمون ہے۔ {یعنی نبوت کسبی نہیںتاکہ عبادت اور ریاضتیں کر کے اس تک پہنچ سکے۔ جیسا کہ احمقوں کی ایک جماعت نے کہہ دیا مالکی مذہب اور غیر ہم نے ایسے شخص پر جو نبوت کو کسبی بتائے کفر کا فتویٰ دیا ہے۔}
عقیدہ جناب مولانا محمدقاسم صاحب نانوتویؒ
’’سو اگر اطلاق اور عموم ہے تو ثبوت خاتمیت زمانی ظاہر ہے۔ ورنہ تسلیم لزوم خاتمیت زمانی بدلالت التزامی ضرور ثابت ہے۔ ادھر تصریحات نبوی مثل ’’انت منی بمنزلۃ ھارون من موسیٰ الا انہ لا نبی بعدی اوکما قال‘‘ جو بظاہر بطرز مذکور اسی لفظ خاتم النبیین سے ماخوذ ہے۔ اس باب میں کافی۔ کیونکہ یہ مضمون درجہ تواتر کو پہنچ گیا ہے۔ پھر اس پر اجماع بھی منعقد ہوگیا۔ گو الفاظ مذکور بسند تواتر منقول نہ ہوں سو یہ عدم تواتر الفاظ باوجود تواتر معنوی یہاں ایسا ہی ہوگا۔ جیسا تواتر اعداد رکعات فرائض ووتر وغیرہ باوجود یہ کہ الفاظ مشعر تعداد رکعات متواتر نہیں۔ جیسا کہ اس کا منکر کافر ہے۔ ایسا ہی اس کامنکر بھی کافر ہوگا۔‘‘ (تحذیر الناس ص۱۲،۱۳) ’’بعد رسول اﷲﷺ کسی اور نبی ہونے کا احتمال نہیں جو اس میں تأمل کرے کافر سمجھتا ہوں۔‘‘
(مناظرہ عجیبہ ص۱۰۳)
تنبیہ! مولانا مرحوم خاتم النبیینﷺ کے اوّل تو وہ عام معنی فرماتے ہیں جو ختم ذاتی اور ختم رتبی اور ختم زمانی ومکانی سب کو شامل ہوں ورنہ اس آیت کو ختم ذاتی اور رتبی میں بالمعنی المطابقی لے کر ختم زمانی کو اس آیت سے التزاماً اور احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت فرماتے ہیں۔ اس صور ت میں صرف مفہوم ختم رتبی کا بیان فرماتے ہوئے لکھتے ہیں۔ ’’اگر بالفرض (بالفرض بتلارہا ہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ ثابت کر چکے کہ ختم زمانی بھی نص قطعی اور تواتر اور اجماع سے ثابت ہے اور اس کا منکر کافر ہے) بعد زمانہ نبیﷺ کے بھی کوئی نبی پیدا ہو تو بھی خاتمیت رتبی میں کچھ فرق نہ آئے گا۔‘‘ کیونکہ ختم مرتبی کے یہ معنی ہیں کہ تمام مدارج ومراتب نبوت کے سلسلے آپﷺپر ختم ہوگئے اور خاتمیت زمانی اس کے معنیٰ مطابقی میں داخل نہیں ہے۔ لیکن مولانا مرحوم نے ختم مرتبی کے ساتھ ختم زمانی کو اسی آیت سے التزاماً مدلل ثابت فرمایا ہے کہ: قولہ! ’’اور ایسے ہی ختم نبوت بمعنی معروض کوتاخر زمانی لازم ہے۔‘‘ (تحذیر ص۱۱)
’’بلکہ بناء خاتمیت اور بات پر ہے۔ جس سے تأخر زمانی اور سدباب مذکور خود بخود لازم آجاتا ہے اور فضیلت نبیﷺ دوبالا ہوجاتی ہے۔‘‘ (تحذیر ص۵)
جیسے حضورﷺ کے ختم زمانی پر تمام امت کا اجماع ہے۔ ایسے حضورﷺ کے اشرف الانبیاء علیہم السلام ہونے اور ختم ذاتی اور مرتبی پر اجماع ہے۔ اسی لئے (تحذیر ص۵)میں لکھتے ہیں کہ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ محققین کے نزدیک تو آپﷺ جیسے خاتم زمانی ہیں۔ ویسے