قرآن اور احادیث رسول اﷲﷺ سے ثبوت کہ مدعی نبوت
کافر اور دجال ہے
’’فمن اظلم ممن افتری علی اﷲ کذبا اوقال اوحی الیّٰ ولم یوح الیہ شئی (انعام:۹۳)‘‘ {جو اﷲ پر جھوٹ باندھے یا کہے کہ میری طرف وحی کی گئی ہے۔ حالانکہ کچھ بھی اس کی طرف وحی نبوت نہیں کی گئی اس سے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے۔} مرزاقادیانی (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۷) کے حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ ’’ظالم سے مراد اس جگہ کافر ہے۔‘‘ پس مرزاقادیانی نبوت اور وحی نبوت اور اوامر ونواہی الٰہیہ کا دعویٰ کر کے مفتری علی اﷲ ہوئے جو بلاشبہ کافر ہوئے۔
’’قال رسول اﷲﷺ انہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (ابوداؤدج۲ ص۱۲۷ باب ذکر الفتن ودلائلہا، ترمذی ج۲ ص۴۵ باب لاتقوم الساعۃ حتی یخرج کذابون وفی البخاری بمعناہ ج۲ ص۱۰۵۴ ، و ج۱ ص۵۰۹ باب علامات النبوۃ فی الاسلام، فی المسلم بمعناہ ج۲ ص۳۹۷ باب فیقولہﷺ ان بین یدی الساعۃ کذابین قریباً من ثلاثین، ابوداؤد ج۲ ص۲۳۶ باب فی خبرابن صیاد، دجالون کذابون)‘‘ {حضورﷺ نے فرمایا کہ تیس(۳۰) دجال کاذب میری امت میں دعویٰ نبوت کا کریں گے۔ حالانکہ میں خاتم النبیینﷺ ہوں۔} میرے بعد کوئی نہ بنایا جائے گا۔ اس کی تفصیل احادیث کے بیان میں ہوچکی ہے۔
اجماع امت
سے ثابت ہے کہ جب کسی اصل دین اور ضروریات دین کا انکار کیا جائے تو اہل قبلہ مسلمان نہیں رہ سکتا۔ بلکہ وہ اہل قبلہ ہی نہیں خواہ تاویل جہالت سے انکار کرے یا بالکل انکار کرے اور ضروریات اسلام کے غیر میں اختلاف ہوا ہے۔ نہ ضروریات اسلام میں، غیر ضروریات اسلام میں صحیح یہی ہے کہ محتمل تاویل فاسد کرنے والا کافر نہیں۔
’’قولہ تعالیٰ فلاوربک لا یؤمنون حتی یحکموک فیما شجر بینھم ثم لا یجدوا فی نفسھم حرجا مما قضیت ویسملوا تسلیما (نسائ:۶۵)‘‘
اس آیت میں صراحتاً بیان کیا گیا ہے کہ وہ شخص ہر گز مومن نہیں ہوسکتا جو آنحضرتﷺ کو اپنے تمام معاملات میں حکم نہ بنائے اور آپ کے فیصلہ کو ٹھنڈے دل سے تسلیم نہ کرے۔ لہٰذا وہ احکام وعقائد جن کا ثبوت حضورﷺ سے یقینی طور اپر امت کو معلوم ہوگیا اور ان کو حضورﷺ کا خدا کی طرف سے لانا قطعاً تواتراً ثابت ہوگیا اور خاص وعام میں شہرت پکڑ گیا۔ وہ ضروریات اسلام واصول دین کہلاتے ہیں ان میں سے کسی امر کا اس معنی سے انکار کرنے والا جس معنی سے حضورﷺ نے خدا کی طرف سے بیان فرمایا ہے ہر گز مسلمان نہیں ہوسکتا۔ ’’عن ابی ھریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ امرت ان اقاتل الناس حتی یشہدو ان لا الہ الا اﷲ ویؤمنوا بی وبما جئت فاذا فعلوا ذالک عصمو امنی دمائھم واموالہم الابحقہا وحسابھم علی اﷲ (مسلم ج۱ ص۳۷ باب الامریقتال الناس حتی یقولوا لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ)‘‘ {ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ مجھ کو امر کیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جہاد کروں تاوقتیکہ اس بات کی شہادت دیں