۷… (فتاوی عالمگیری ج۲ ص۲۶۳) میں ہے۔ ’’اذالم یعرف الرجل ان محمدﷺ اٰخر الانبیاء فلیس بمسلم… ولو قال انارسول اﷲ یکفر‘‘ {جب کوئی شخص محمدﷺ کو آخر الانبیاء نہ جانے تو وہ مسلمان نہیں… اور اگر کسی نے یہ کہا کہ میں اﷲ کا پیغمبر ہوں کافر ہوجائے گا۔}
۸… (تفسیر ابن کثیر ج۶ ص۳۸۴ زیر آیت ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین) میں ہے۔ ’’قد اخبر اﷲ تبارک وتعالیٰ فی کتابہ ورسولہﷺ فی السنۃ المتواترۃ عنہ انہ لا نبی بعدہ لیعلموا ان کل من ادعی ھذاالمقام بعدہ فھو کذاب افاک دجال ضال مضل ولو تخرق وشعبذ واتیٰ بانواع السحر والطلاسم والنیرنجیات فکلہا محال وضلال عند اولی الالباب لما اجری اﷲ سبحانہ وتعالیٰ علی ید الاسود العنسی بالیمن ومسیلمۃ الکذاب بالیمامۃ من الاحوال الفاسدۃ والا قوال الباردۃ ماعلم کل ذی لب وفہم وحجی انہم کاذبان ضالان لعنہما اﷲ تعالیٰ وکذلک کل مدع لذالک الیٰ یوم القیامۃ حتی یختموا بالمسیح الدجال… یخلق اﷲ تعالیٰ معہ من الامور مایشہد العلماء والمؤمنون بکذب من جاء بہا‘‘ {اﷲتعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور اس کے رسول نے احادیث میں جو متواتر نقل ہوتی آئی ہیں۔ خبردی ہے کہ حضورﷺ کے بعد کوئی نبی پیدا نہ ہوگا تاکہ امت جان لے کہ ہر وہ شخص جوآپؐ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے وہ بڑا جھوٹا، افترائ، پرداز، دجال، گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے۔ اگرچہ خرق عادت اور شعبدہ بازی اور قسم قسم کے جادو اور طلسم اور نیز نگیاں دکھلائے یہ سب عقلاء کے نزدیک باطل اور گمراہی ہے۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے اسود عنسی مدعی نبوت کے ہاتھ پر یمن میں اور مسیلمہ کذاب مدعی نبوت کے ہاتھ پر یمامہ میں احوال فاسدہ اور اقوال باردہ ظاہر کئے۔ جن کو دیکھ کر ہر عقل وفہم وتمیز والا سمجھ گیا کہ یہ دونوں جھوٹے اور گمراہ کرنے والے ہیں اور ایسے ہی قیامت تک ہر مدعی نبوت کا حال ہوگا۔ یہاں تک کہ وہ مسیح دجال پر ختم کر دئے جائیں گے۔ جس کے ساتھ اﷲتعالیٰ ایسے امور پیدا فرمادے گا کہ علماء اور مسلمان اس کے جھوٹے ہونے کی شہادت دیں گے۔}
۹… حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلویؒ (مسوی شرح مؤطا ج۲ ص۱۳۰) میں فرماتے ہیں۔ ’’اوقال ان النبیﷺ خاتم النبوۃ ولکن معنی ھذا الکلام انہ لا یجوز ان یسمٰی بعدہ احد بالنبی واما معنے النبوۃ وھو کون الانسان مبعوثاً من اﷲتعالیٰ الیٰ الخلق مفترض الطاعۃ معصوماً من الذنوب ومن البقاء علی الخطاء فیما یرے فہو موجود فی الائمۃ بعدہ فذالک ھو الزندیق وقد اتفق جماھیر المتأخرین من الحنفیۃ والشافعیۃ علی قتل من یجری ھذہ المجری‘‘ {یا جو شخص یہ کہے کہ بے شک حضورﷺ نبوت کے ختم کرنے والے ہیں۔ لیکن اس کلام کے معنی یہ ہیں کہ حضورﷺ کے بعد کسی کو نبی کہنا اور نبی کا اسم اطلاق کرنا جائز نہیں لیکن نبوت کی حقیقت اور اس کے معنی یعنی کسی انسان کا اﷲتعالیٰ کی جانب سے خلق کی طرف مبعوث ہونا اور مفرض الطاعتہ ہونا اور گناہوں اور خطا پر قائم رہنے سے معصوم ہونا یہ حضورﷺ کے بعد اماموں میں بھی موجود ہے۔ پس ایسا شخص زندیق ہے جو شخص ایسی چال چلے اس کے قتل پر جماہیر حنفیہؒ اور شافیعہؒ کا اتفاق ہے۔}
۱۰… (تفسیر روح المعانی ج۲۲ ص۳۹ زیر آیت ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین) میں ہے۔ ’’وکونہﷺخاتم النبیین مما نطق بہ الکتاب وصدعت بہ السنۃ واجمعت علیہ الامۃ فیکفر مدعی خلافہ ویقتل ان اصر‘‘ {آنحضرتﷺ کے آخری نبی ہونے پر کتاب اﷲ ناطق ہے اور احادیث نے کھول کر سنادیا اور اس پر امت کا اجماع ہے۔ پس اس کے خلاف جو دعویٰ کرے کافر ہوجائے گا اور اگر اصرار کرے قتل کیا جائے گا۔}