۴… (تمہید ابوشکور سلمیقلمی ص۱۰۵) میں ہے۔ ’’اعلم ان الواجب علی کل عاقل ان یعتقد ان محمداً کان رسول اﷲ والان ھو رسول اﷲ… وکان خاتم الانبیاء علیہم السلام فلا یجوز بعدہ ان یکون احد نبیاً غیر نزول عیسیٰ علیہ السلام وکانت ھذا عیسیٰ علیہ السلام قبلہ بالرسالۃ والشریعۃ ووفاتہ تکون بعد… ومن ادعی النبوۃ فی زماننا فانہ یصیر کافر اومن طلب منہ المعجزات فانہ یصیر کافر الانہ شک فی النص‘‘ {جان لو کہ ہر مسلمان عاقل پر یہ اعتقاد واجب ہے کہ محمدﷺ اﷲ کے رسول تھے اور اب بھی وہی رسول ہیں۔ (یعنی صاحب الزمان رسولﷺ قیامت تک حضورﷺ ہی ہیں) … اور حضورﷺ خاتم الانبیاء تھے۔ پس حضورﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ سوائے نزول عیسیٰ علیہ السلام کے جو حضورﷺ سے پہلے رسالت اور شریعت کی ڈیوٹی پر تھے۔ وفات ان کی بعد کو ہوگی… جو شخص فی زماننا نبوت کا دعویٰ کرے کافر ہوجائے گا اور جو شخص اس سے معجزہ طلب کرے وہ بھی کافر ہوگا۔ کیوںکہ اس نے نص قرآن میں شک کیا۔}
۵… شیخ اکبر محی الدین ابن العربیؒ (فتوحات مکیہ ج۳ ص۳۹ باب ۳۱۰ ج۳ ص۵۱) میں اور شیخ عبدالوہاب شعرانیؒ (الیواقیت والجواہر ج۲ ص۳۸ مطبوعہ مصر) میں فرماتے ہیں۔ ’’فما بقی الاولیاء الیوم بعد ارتفاع النبوۃ الاالتعریفات وانسدت ابواب الاوامر الالہیۃ والنواحی فمن ادعاھا بعد محمدﷺ فہو مدع شریعۃ اوحی بہا الیہ سواء وافق بھا شرعنا اوخالف فان کان مکلفا ضربنا عنقہ والاضربنا عنہ صفحاً‘‘ {اب ارتفاع نبوت کے بعد اولیاء اﷲ کے لئے سوائے تعریفات کے کچھ باقی نہیں رہا اور اوامر ونواہی الٰہی کے دروازے سب بند ہوگئے۔ پس جو شخص محمدﷺ کے بعد اس کا دعویٰ کرے وہ شریعت کا مدعی ہے۔ جو اس کی طرف وحی کی گئی ہے۔ برابر ہے۔ ہماری شریعت کے موافق ہو یا مخالف ہو۔ پس اگر وہ مکلف یعنی عاقل بالغ ہے۔ تو ہم اس کی گردن ماریںگے اور اگر وہ پاگل ہے تو ہم اس سے کنارہ کشی کریں گے۔}
’’قال الشیخ اعلم ان اﷲتعالیٰ قد سدباب الرسالۃ عن کل مخلوق بعد محمدﷺ الیٰ یوم القیامۃ (الیواقیت والجواھر ج۲ ص۷۲)‘‘ {شیخ اکبر فرماتے ہیں کہ جان توکہ اﷲتعالیٰ نے ہر مخلوق سے محمدﷺ کے بعد رسالت کا دروازہ قیامت تک بند کر دیا ہے۔ }
نوٹ! شیخ اکبر کی عبارت کے مقابلہ میں مرزاقادیانی کی (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵) کی عبارت بھی دیکھ لی جائے جس میں مرزاقادیانی اقرار فرماتے ہیں کہ ’’میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی… اوراب دیکھو خدا تعالیٰ میری وحی میری تعلیم اور میری بیعت کو… مدار نجات ٹھہرایا ہے۔‘‘ اب مرزائی امت کو اختیار ہے کہ مرزاقادیانی کو ضربنا عنقہ کے ماتحت داخل کریں۔ یا ضربنا عنہ صفحاً کے تحت میں۔
۶… (الاشباہ والنظائر ص۱۰۲) میں ہے۔ ’’اذالم یعرف ان محمدﷺ اٰخر الانبیاء فلیس بمسلم لا نہ من الضروریات‘‘ {جب محمدﷺ کو آخر الانبیاء نہ جانتا ہو مسلمان نہیں رہتا۔ کیونکہ یہ عقیدہ ضروریات اسلام میں سے ہے۔}
ملا علی قاری صاحب (شرح فقہ اکبر ص۲۰۲) میں لکھتے ہیں۔ ’’ودعوی النبوۃ بعد نبیناﷺ کفر بالاجماع‘‘ {ہمارے حضورﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا بالاجماع کفر ہے۔}