(ج۲ ص۲۶۹) میں ہے۔ ’’وامامن قال ان اﷲ عزوجل ھو فلان الانسان بعینہ وان اﷲ یحل فی جسم من اجسام خلقہ اوان بعد محمدﷺ نبیاً غیر عیسیٰ بن مریم فانہ لا یختلف اثنان فی تکفیرہ لصحۃ قیام الحجۃ بکل ھذا علی کل احدٍ‘‘ {جس شخص نے کسی انسان معین کو کہا کہ یہ اﷲ ہے یا کہا کہ اﷲ اپنی خلقت کے اجسام میں سے کسی جسم میں حلول کرتا ہے یا کہاکہ محمدﷺ کے بعد بھی نبی ہے۔ سوائے عیسیٰ علیہ السلام کے۔ پس ایسے شخص کی تکفیر میں دوآدمیوں کا اختلاف نہیں کیوں کہ ہر ہر بات کے ساتھ ایسے شخص پر حجتہ قائم ہوچکی ہے۔}
۲… امام غزالی (کتاب الاقتصاد ص۱۲۳) میں فرماتے ہیں۔ ’’ان الامۃ فہمت من ھذا الفظ انہ افھم عدم نبی بعدہ ابدا… وانہ لیس فیہ تاویل ولا تخصیص ومن اولہ بتخصیص فکلامہ من انواع الہذیانات لا یمنع الحکم بتکفیرہ لانہ مکذب لہٰذا النص الذی اجمعت الامۃ علی انہ غیر مؤول ولا مخصوص‘‘ {امت نے اس لفظ سے یہی سمجھا ہے کہ حضورﷺ کے بعد کبھی کسی قسم کا نبی نہیں ہوسکتا۔ نہ اس میں تاویل ہے اور نہ کوئی تخصیص اور جس شخص نے کوئی تاویل یا تخصیص کی اس کا کلام بیہودہ اور بکواس ہے۔ یہ تاویل اس کو تکفیر کے حکم سے نہیں بچاسکتی۔ کیونکہ یہ شخص اس نص کا مکذب ہے۔ جس پر تمام امت کا اجماع ہے کہ یہ آیت غیر مؤول اور غیرمخصص ہے۔}
۳… قاضی عیاض (شفاء ج۲ ص۲۴۶، ۲۴۷، مکتبہ مصطفیٰ البابی مصر) میں لکھتے ہیں۔ ’’وکذلک ای نکفر من اعترف من الاصول الصحیحۃ بما تقدم ونبوۃ نبیناﷺ من ادعی احد مع نبیناﷺ اوبعدہ… وادعی النبوۃ لنفسہ اوجوزاکتسابھا اوالبلوغ بصفاء القلب الی مرتبتہا… وکذلک من ادعی منہم انہ یوحی الیہ وان لم یدع النبوۃ… فہؤلاء کلہم کفار مکذبون النبیﷺ لا نہ اخبرﷺ انہ خاتم النبیین۰ لا نبی بعدہ واخبر عن اﷲ تعالیٰ انہ خاتم النبیین وانہ ارسل کافۃ للناس واجمعت الامۃ علی حمل ھذا الکلام علی ظاھرہ وان مفہومہ المراد بہ دون تاویل ولا تخصیص فلا شک فی کفر ھؤلاء الطوائف کلہا قطعاا جماعاً وسمعاً وکذلک وقع الاجماع علی تکفیر کل من دافع نص الکتاب اوخص حدیثاً مجمعا علی نقلہ مقطوعا بہ مجمعا علی حملہ علی ظاھرہ‘‘ {باوجود تمام اصول صحیحہ اور حضورﷺ کی نبوت کے اعتراف کرنے کے بھی جو شخص حضورﷺ کے ساتھ کسی کی نبوت کا یا حضورﷺ کے بعد دعویٰ کرے… یا اپنے لئے نبوت کا دعویٰ کرے یا صفائی قلب کے ذریعہ سے نبوت کے مرتبہ تک پہنچے اور کسب سے اس کے حاصل کرنے کو جائز سمجھے… اور ایسے ہی وہ شخص جو یہ دعویٰ کرے کہ اس پر وحی نبوت آتی ہے۔ اگرچہ صراحتاً نبوت کا دعویٰ نہ کرے… پس یہ سب کے سب کفار ہیں اور حضورﷺ کی تکذیب کرنے والے ہیں۔ اس لئے کہ آپؐ نے خبر دی ہے کہ آپؐ خاتم النبیین ہیں اور آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں اور خدا کی طرف سے قران میں یہ خبر دی کہ آپؐ خاتم النبیینﷺ ہیں اور یہ کہ آپؐ تمام عالم کے انسانوں کی طرف رسولﷺ ہیں اور امت نے اجماع کیا ہے کہ اس کلام کو اپنے ظاہر پر حمل کیا جائے اور اس پر کہ اس آیت کا نفس مفہوم ہی مراد ہے۔ بغیر کسی تاویل وتخصیص کے پس ان تمام جماعتوں کے کفر میں کوئی شک نہیں۔ قطعی طور سے اجماعاً اور نقلاً ثابت ہے اور ایسے ہی اس شخص کی تکفیر پر اجماع واقع ہو چکا ہے۔ جو نص قران کی مدافعت کرے یا ایسی حدیث کی تخصیص کرے جس کے نقل پر اجماع ہو اور قطعی ہو اور اس کے ظاہر پر حمل کرنے پر اجماع ہو۔}
اور اسی طرح شفاء کی شرح خفا جی اور شرح ملا علی قاری میں بہت تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔