سے مقام نبوت ہے۔ نہ منصب نبوت پر فائز ہونا۔ ورنہ ملا صاحب نے اپنی معتبر کتاب جو خاص عقائد اسلامیہ میں لکھی ہے۔ یعنی (شرح فقہ اکبر ص۲۰۲) میں لکھتے ہیں۔ ’’ودعوی النبوۃ بعد نبیناﷺ کفر بالاجماع‘‘ اور شفاء قاضی عیاض کی شرح میں ملا نے بڑے زور سے لکھا ہے۔ فلیطالع من شاء اس کے متن یعنی شفاء کی عبارت عنقریب نمبر۳ میں ذکر کرتا ہوں۔ جس سے مرزائی تحریفات کا راستہ بالکل بند ہوجائے گا۔
ختم نبوت پر اجماع امت اور ختم نبوت کے منکر کا شرعی حکم اور آئمہ متکلمین کی تصریحیں کہ آیت خاتم النبیین میں تاویل تخصیص کرنے والا اور حضورﷺ کے بعد مدعی نبوت کافر ہے، ہر گز مسلمان نہیں کیونکہ یہ عقیدہ ضروریات اسلام میں سے ہے
۱… علامہ ابن حزم اپنی (کتاب الفصل فی الملل والنحل ج۱ ص۹۵ طبع بیروت) میں لکھتے ہیں۔ ’’قد صح عن رسول اﷲﷺ واصحابہ بنقل الکوائف التی نقلت نبوتہ واعلامہ وکتابہ انہ اخبرانہ لانبی بعدہ… فوجب الاقرار ھذا الجملۃ وصح ان وجود النبوۃ بعدہ علیہ السلام باطل لایکون البتۃ‘‘ {جس کثیر التعداد جماعت اور جم غفیر نے آنحضرتﷺ کی نبوت اور معجزات قرآن کریم کو نقل کیا ہے۔ اسی کثیر التعداد جماعت اور جم غفیر کی نقل سے حضورﷺ کا یہ فرمان بھی ثابت ہوچکا ہے کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا۔ پس اس جملہ کے ساتھ اقرار واجب ہے اور حضورﷺ کے بعد نبوت کا وجود باطل ہے۔ ہر گز نہیں ہوسکتا۔ }
اور (الملل والنحل ج۳ ص۱۱۳، ۱۱۴) میں ہے۔ ’’ھذا مع سماعھم قول اﷲ تعالیٰ ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین۰ وقول رسول اﷲﷺ لا نبی بعدی فکیف یستجیز مسلم ان یثبت بعدہ علیہ السلام نبیاً فی الارض حاشا ما استثناہ رسول اﷲﷺ فی الاثار المسند الثابتۃفی نزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام آخرالزمان‘‘ {اﷲ تعالیٰ کا فرمان رسول اﷲ وخاتم النبیین اور حضورﷺ کا ارشاد لا نبی بعدی سن کر مسلمان کیسے جائز سمجھ سکتا ہے کہ حضورﷺ کے بعد زمین میں کسی نبی کی بعثت ثابت کی جائے سوائے نزول عیسیٰ علیہ السلام کے آخر زمانہ میں جو رسول کریمﷺ کی صحیح احادیث مسندہ سے ثابت ہے۔ }
اور (الملل والنحل ج۲ ص۲۷۵) میں ہے۔ ’’من قال یبنی بعد النبی علیہ الصلوٰۃ والسلام وجحد شیئا صح عندہ بان النبیﷺ فہو کافر‘‘ {جس شخص نے حضورﷺ کے بعد کسی کی نبوت کا اقرار کیا یا ایسی شے کا انکار کیا۔ جو اس کے نزدیک ثابت ہوچکا ہو کہ حضورﷺ نے فرمایا ہے، کافر ہے۔}
اس سے کچھ پہلے لکھا ہے۔ ’’صح الاجماع علی ان کل من جحد شیئا صح عندہ بالا جماع ان رسول اﷲﷺ اتیٰ بہ فقد کفر‘‘