القیامۃ، کشاف ج۴ ص۵۳۰)‘‘ سب کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت ابن عباسؓ او رایک جماعت مفسرین کہتے ہیں کہ آخرین سے مراد عجمی ہیں۔ خواہ کوئی ہوں اور مقاتل کہتے ہیں کہ تابعین مراد ہیں۔ سب اقوال کا حاصل یہ ہے کہ امییّن سے عرب مراد ہیں اور آخرین سے سواء عرب کے سب قومیں جو حضورﷺ کے بعد قیامت تک اسلام میں داخل ہوں گے۔ مراد ہیں۔ اس آیت کی تفسیر میں ایک حدیث ہے جو (بخاری ج۲ ص۷۲۷، باب قولہ واخرین منہم لمایلحقوابہم ، مسلم ج۲ ص۳۱۲، باب فضل فارس، ترمذی ج۲ ص۱۶۷ ابواب التفسیر، مشکوۃ ص۵۷۶، باب جامع المناقب) میں ان لفظوں سے بیان کی گئی ہے او ر سلمان فارسیؓ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ’’لوکان الایمان بالثریا لنا لہ رجال من ھؤلاء (مسلم ج۲ ص۳۱۲ باب فضل فارس)‘‘ {اگر ایمان ثریا پر ہوتا جب بھی ان کے ہاں کے بہت سے آدمی ایمان کو حاصل کرتے۔} یعنی جمع کے صیغہ سے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک جماعت سے تعلق رکھتی ہے اور جن روایتوں میں کہ رجل اور رجال آیا ہے۔ وہ راوی کا شک ہے۔ لیکن بخاری، مسلم، ترمذی، کی یہ روایت بلفظ جمع بغیر شک کے ہے۔ معلوم ہوا کہ محفوظ جمع کا صیغہ ہے اور صحیح بھی یہی ہے ۔ کیونکہ جس کی یہ تفسیر ہے وہ بھی جمع کا صیغہ ہے۔ یعنی واخرین منہم یعنی عجم یا فارس میں ایک جماعت کثیرہ ایسی ہوگی جو ایمان کو تقویت دے گی اور امور ایمانیہ میں اعلیٰ مرتبہ پر ہوگی اور یہ واقع ہوگیا کہ عجم اور فارس میں بڑے بڑے محدثین وفقہاء ومفسرین ومقتداء عالم ومجد دین وصوفیاء کرام اسلام کے لئے باعث قوۃ وشوکت گذرے۔ ہاں اگر مرزاقادیانی جمع کے صیغہ رجال کے مصداق ہوں اپنے اوپر اس کو چسپاں کرلیں تو کچھ بعید بھی نہیں۔ غرض اس آیت اور حدیث کو مسیح ومہدی وظلی بروزی نبی کے لئے پیش گوئی خیال کرنا ایک باطل اور بے دلیل دعویٰ ہے۔ اس کو مہدی ومسیح وظلی بروزی نبی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وسوسہ دہم
لا نبی بعدی جو احادیث متواترہ میں بیان کیاجاتا ہے۔ اس میںنفی کمال کی ہے۔ یعنی کامل نبی صاحب شریعت جدیدہ نہ ہوں گے۔
جواب: اگر یہی اجتہاد اور قیاس ہے تو اگر کوئی بت پرست یہ کہے کہ لا الہ الا اﷲ میں بھی نفی کمال کی ہے۔ یعنی کامل اور بالذات معبود اﷲ کے سوا کوئی نہیں۔ ہاں غیر مستقل اور غیر شارع معبود ہوسکتے ہیں۔ جیسے کہ ہمارا عقیدہ ہے تو اس کو کیا جواب دوگے؟۔ اسی طرح اگر کوئی لاریب فیہ میں نفی کمال مراد لے۔ یعنی کامل ریب قرآن میں نہیں ہوسکتا۔ ہاں بعض اقسام ریب کے قرآن میں موجود ہیں۔ تو کیا مرزائی جماعت اس کو بھی تسلیم کر لے گی؟۔ پس اگر آپ کے پاس کوئی ایسی دلیل موجود ہے کہ جس کے ذریعہ سے لا الہ الا اﷲ میں نفی کمال مراد لینے سے منع کیا جاسکتاہے تو وہی دلیل ہماری جانب سے لانبی بعدی میں نفی کمال مراد ہونے پر تصور فرمالیں اور نیز خود مرزاقادیانی نے (ایام الصلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ ص۳۹۳) میں لکھا ہے ’’اور احادیث لا نبی بعدی میں بھی نبی عام ہے۔‘‘
وسوسہ یازدہم
نبوت کا چھیالیسواں حصہ جو امت محمدی میں باقی ہے اسی جزو کے اعتبار سے نبو ت باقی ہے اور ایسے نبی بھی آسکتے ہیں۔
جواب: اگر ایک اینٹ کو مکان اور نمک کو پلائو اور ایک تاگے کو کپڑا اور ایک رسی کو چارپائی نہیں کہہ سکتے تو نبوت کے ۴۶/ا، جز کو بھی نبوت نہیں کہہ سکتے اور یہ بدیہی ہے کہ