۱؎ ’’خداتعالیٰ نے صاف لفظوں میں آپ کا نام نبی اور رسولﷺ رکھا ہے اورکہیں ظلی اور بروزی نبی کہا۔ پس ہم خدا کے حکم کو مقدم کریں گے اور آپ کی تحریریں جن میں انکساری اور فروتنی کا غلبہ ہے اور جو نبیوں کی شان ہے۔ اس کو ان الہامات کے ماتحت کریں گے‘‘
(اخبار الحکم قادیان ۲۱؍اپریل ۱۹۱۴ء منقول ازمسیح احمدی مشنری ایسوسی ایشن لاہور ہینڈ بل نمبر۲ ص۳)
وہ آنحضرتﷺ کی عکسی تصویریں تھے۔‘‘ اور (ایام الصلح ص۳۵، خزائن ج۱۴ ص۲۶۵) میں لکھتے ہیں۔ ’’کیوں کہ حضرت عمرؓ کا وجود ظلی طور پر گویا آنحضرتﷺ کا ہی وجود تھا‘‘ اور مرزاقادیانی نے (ازالہ ص۲۶۲، خزائن ج۳ ص۲۳۲) میں ’’ابن حزم کو فنافی الرسول متحد محض کہ حضورﷺ کے وجود میں غائب ہوگئے تھے بتلایا ہے۔‘‘ جب باقرار مرزاقادیانی بعض صحابہ کرامؓ فنافی الرسول اور عکسی تصویریں اور ظلی محمد تھے تو پھر کیا وجہ تھی کہ وہ آپؐ کے فیضان سے نبی نہیں بنے۔ دراصل مرزاقادیانی کی یہ اختراع شدہ ظلی نبوت کوئی معمولی اور گھٹیا نبوت نہیں بلکہ مرزاقادیانی نے نبوت کی ایک ایسی قسم ایجاد کی ہے کہ نبوت میں مرزاقادیانی سب انبیاء سابقین سے علاوہ حضورﷺ کے بڑھ کر اورافضل ہیں۔ دیکھو (الحکم ۲۴؍اپریل ۱۹۰۲ء ص۷، ملفوظات ج۳ ص۲۷۰) پر۔
مسیح موعود کہتے ہیں۔ ’’کمالات متفرقہ جو تمام دیگر انبیاء میں پائے جاتے تھے وہ سب حضرت رسول کریمﷺ میں ان سے بڑھ کر موجود تھے اور اب وہ سارے کمالات حضرت رسول کریمﷺسے ظلی طور پر ہم کو عطاء کئے گئے۔ اس لئے ہمارا نام آدم، ابراہیم، موسیٰ، نوح، دائود، یوسف، سلیمان، یحییٰ، عیسیٰ وغیرہ ہے… پہلے تمام انبیاء ظل تھے۔ نبی کریم کی خاص صفات میں اور اب ہم ان تمام صفات میں نبی کریم کے ظل ہیں۔‘‘ (منقول از قول فیصل ص۶)
اس سے صاف ظاہر ہے کہ تمام انبیاء بھی حضورﷺ کے خاص خاص صفات میں ظل تھے۔ مگر مرزاقادیانی ان سب سے بڑھ کر اور افضل ہیں کہ حضورﷺ کے تمام ہی صفات میں ظل کامل اور وجود اور نبوت میں متحد محض ہیں۔ جیسا کہ وہ اشتہار ایک غلطی کا ازالہ میں لکھ چکے ہیں اور پھر اﷲتعالیٰ تو سینکڑوں وحیوں میں مرزاقادیانی کو مطلق نبی اور رسول کہہ کر پکارے۔ کہیں بروزی ظلی کی قید نہیں۔ لیکن مرزاقادیانی ایچ پیچ لگا کر کام نکالتے ہیں۔
(حقیقت الوحی ص۱۵، خزائن ج۲۲ ص۱۷) میں لکھتے ہیں۔ ’’اسی طرح جس کو شعلہ محبت الٰہی سر سے پیر تک اپنے اندر لیتا ہے۔ وہ مظہر تجلیات الٰہیہ ہوجاتا ہے۔ مگر نہیں کہہ سکتے کہ وہ خداہے بلکہ ایک بندہ ہے۔ پس اسی طرح اگر کوئی فنافی الرسول مظہر تجلیات نبوت کا مدعی ہو۔ وہ اپنے فرضی اصطلاح پر نہیں کہا جاسکتا کہ وہ نبی ہے ۔ بلکہ محض ایک امتی ہے۔‘‘
پھر (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) میں لکھتے ہیں۔ ’’اس حصہ کثیر وحی الٰہی اور امور غیبیہ میں اس امت میں سے میں ہی ایک فرد مخصوص ہوں… نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا دوسرے تمام (اولیاؒء ابدالؒ واقطابؒ جو پہلے گذر چکے) اس نام کے مستحق نہیں۔‘‘ کثرت کی تعداد معلوم ہونی چاہئے۔ ایسا دعویٰ مجہول پھر قرآن وحدیث سے ثبوت کہ اتنی تعداد حاصل ہوجانے پر نبی بنتا ہے۔ مگر افسوس حضورﷺ کے بعد مدعی نبوت کو حضورﷺ نے دجال فرمایا ہے۔ علاوہ اس کے مرزاقادیانی (براہین احمدیہ حاشیہ نمبر۱۱ ص۵۴۱، خزائن ج۱