۱؎ چنانچہ (تاریخ الخلفاء ص۴۰۹ طبع مکۃ المکرمہ) معتضد باﷲ ابوالفتح کے ذکر میں ہے کہ مصر میں ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ میں آسمان پر بلایا جاتا ہوں۔ خدامجھ سے ہمکلام ہوتا ہے اورمجھ کو خدا کا مشاہدہ ہوتا ہے۔ عوام کی ایک کثیر جماعت نے اس کو مانا اور اس کے معتقد ہوگئے۔ مجلس قاضی میں اس سے توبہ لی گئی اس نے توبہ کرنے سے انکار کیا۔ قاضی نے بشرط صحت عقل قتل کا حکم دیا۔ لیکن اطباء کی ایک جماعت نے مختل العقل بتایا۔ لہٰذا اس کو بیمار ستان میں بھیج دیا گیا۔
نوٹ! یہ حدیث بہت صفائی سے اعلان کررہی ہے کہ آپؐ کے منصب کے بعد کسی کو منصب نبوت عطا نہ کیا جائے گا۔ ماہیت نبوۃ منقطع ہوچکی آپؐ کے بعد کسی میں حقیقت نبوت نہیں پائی جاسکتی۔
۵… ’’عن عقبۃ بن عامرؓ قال قال رسول اﷲﷺ لوکان بعدی نبی لکان عمرؓ بن الخطاب (ترمذی ج۲ ص۲۰۹ باب مناقب ابی حفص عمر بن خطابؓ)‘‘ {حضورﷺ نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمرؓ بن الخطاب ہوتے۔}
نوٹ! لفظ لو عربی زبان میں اس لئے آتا ہے کہ شرط کے موجود نہ ہونے سے مشروط بھی موجود نہ ہو۔ یعنی چونکہ خداوند عالم نے مجھ کو خاتم النبیین کیا ہے۔ اب کسی کو میرے منصب کے بعد منصب نبوت نہیں مل سکتا۔ اسلئے عمرؓ نبی نہیں ہوسکتے۔ ورنہ عمرؓ اس منصب کے قابل ہیں۔ امت محمدیہﷺ کمالات نبوت سے اس قدر مالامال ہے کہ تمام پہلی امتوں سے بہت آگے ہے۔ چنانچہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ قیامت کے دن امم سابقہ ہمارا احترام کریں گی اور کہیں گی۔ ’’تقول الامم کادت ھذہ الامۃ ان تکونو ا انبیاء کلہا (مسند ابوداود طیالسی ج۴ ص۴۳۲ حدیث نمبر۲۸۳۴)‘‘ {یعنی یہ امت تو سب کے سب باعتبار کمالات نبوت انبیاء ہونے کے قریب ہیں۔}
لیکن چونکہ منصب نبوت منقطع ہوچکا تھا۔ لہٰذا کسی کو عہدہ نبوت نہیں ملا اور حضورﷺ کے بعد کسی کو منصب نبوت کا نہ ملنا حضورﷺ کی شان کو بڑھاتا ہے کہ قیامت تک حضورﷺ ہی صاحب الزمان رسولﷺ ہیں اور امت کے لئے فخر ہے کہ آپؐ کی کمال اتباع میں سواء منصب نبوت وہبی کے سب ہی کمالات کسبیہ کو حاصل کرلیتا ہے جو اور کسی کی اتباع میں حاصل نہیں کرسکتا۔
۶… ’’عن جبیر بن مطعمؓ ان النبیﷺ قال… انا العاقب الذی لیس بعدی نبی (ترمذی ج۲ ص۱۱۱ باب ماجاء تغیر الاسمائ، وفی البخاری ج۱ ص۵۰۱ باب ماجاء فی اسماء رسول اﷲﷺ، اناالعاقب وفی المسلم ج۲ ص۲۶۱ باب فی اسمائہ ﷺ، لیس بعدہ نبی)‘‘ {حضورﷺ نے فرمایا میں عاقب ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور بخاری میں ہے کہ میں عاقب ہوں اور مسلم کی روایت یوں ہے کہ میں عاقب ہوں اور عاقب وہ نبی ہے جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔}
۷… ’’عن ابی امامۃؓ الباھلی عن النبیﷺ … انااٰخر الانبیاء وانتم اٰخر الامم (ابن ماجہ ص۲۹۷ باب فتنۃ الدجال فی حدیث طویل)‘‘ {حضورﷺ نے فرمایا میں آخر الانبیاء ہوں اور تم آخر الامم ہو۔}