۱… بخاری اورمسلم میں حدیث ہے۔ ’’عن ابی ھریرۃؓ یحدث عن البنیﷺ کانت بنواسرائیل تسوسھم الانبیاء کلما ھلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفاء فیکثرون (بخاری ج۱ ص۴۹۱ باب ماذکرعن بنی اسرائیل، مسلم ج۲ ص۱۲۶ باب وجوب الوفاء ببعیۃ الخلیفۃ الاوّل فاالاوّل)‘‘ {ابوہریرہؓ رسول کریمﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی سیاست خود ان کے انبیاء کیاکرتے تھے۔ جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو ان کے بعد دوسرا نبی آتا تھا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں یعنی حضورﷺ کے منصب کے بعد کسی کو منصب نبوت نہ دیا جائے گا۔ نہ آپؐ کے زمانہ حیات میں اور نہ بعد ممات، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوںگے۔}
نوٹ! یہ حدیث بڑے زور سے اعلان کررہی ہے کہ آپؐ کے بعد آپؐ کی امت کے لئے کسی قسم کا بھی نبی نہ ہوگا اور آپؐ کے بعد کسی کو منصب نبوت عطاء نہ ہوگا۔ تشریعی یا غیر تشریعی ظلی بروزی بھی، اگر بقول مرزائیوں کے کوئی نبی کی قسم ہے تو وہ یقینا لا نبی بعدی کی نفی کے تحت میں داخل ہے اور اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ اس امت میں ایسے انبیاء علیہم السلام بھی نہیں آسکتے جیسے انبیاء بنی اسرائیل جو شریعت مستقلہ لے کر نہ آتے تھے۔ بلکہ بنی اسرائیل کی سیاست یعنی توریت کے صحیح احکام کی پابندی کرانے کے لئے آتے تھے۔ علامہ ابن حجر عسقلانی (فتح الباری شرح صحیح بخاری ج۶ ص۳۶۰) میں لکھتے ہیں ۔ ’’تسوسھم الانبیاء ای انہم کانوا اذاظہر فیہم فسادبعث اﷲ لھم نبیاً یقیم لہم امر ھم ویزیل ماغیروا من احکام التوراۃ‘‘ {یعنی بنی اسرائیل میں جب فساد ظاہر ہوتا تو اﷲتعالیٰ ان کے لئے کوئی نبی بھیج دیتا تھا۔ جو ان کے امور کو درست کرے اور ان تحریفات کو دور کرے جو انہوں نے توریت میں کی ہیں۔}
۲… (بخاری ج۱ ص۵۰۱ باب خاتم النبیین ومسلم ج۲ ص۲۴۸ باب ذکر کونہﷺ وخاتم النبیین) میں ہے۔ ’’عن ابی ہریرۃؓ ان رسول اﷲﷺ قال ان مثلی ومثل الانبیاء من قبلی کمثل رجل بنی بیتاً فاحسنہ واجملہ الاموضع لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ ویعجبون لہ ویقولون ھلاوضعت ھذہ اللبنۃ۰ قال فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین۰ وفی راویۃ اٰخر لمسلم فانا موضع اللبنۃ جئت فختمت الا نیباء علیہم السلام وفی روایۃ فختم بی الانبیاء وفی روایۃ مثلی ومثل الانبیاء کمثل قصراحسن بنیانہ وترک منہ موضع لبنۃ فطاف بہ النظار یتعجبون من حسن بنیانہ الاموضع تلک اللبنۃ لایعیبون غیرھا فکنت اناسددت موضع تلک اللبنۃ۰ فتم بی البنیان وختم بی الرسل (کنز العمال ج۱۱ ص۴۵۳ حدیث نمبر۳۲۱۲۷)‘‘ {ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا میری اور انبیاء سابقین کی ایسی مثال ہے۔ جیسے ایک شخص نے ایک مکان بنایا اور بہت خوبصورت اور عمدہ بنایا۔ مگر اس میں کسی زاویہ میں صرف ایک اینٹ کی کسر باقی تھی۔ لوگ اس میں گھومتے اور دیکھ دیکھ کر تعجب کرتے ہیں اور کہتے جاتے ہیں کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی۔ رسول اﷲﷺ نے فرمایا پس وہ اینٹ میں ہوں اور میںخاتم النبیین ہوں اب قصر نبوت تمام ہوگیا اور مسلم کی ایک اور روایت میں یوں ہے پس وہ خالی اینٹ کی جگہ میں ہوں۔ میں آیا اور انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ میں نے پورا اور ختم کر دیا اور ایک روایت میں یوں ہے کہ انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ مجھ پر ختم کردیا گیا۔ }
نوٹ! حدیث کی اس تمثیل میں مکان سے مراد ایوان رسالت ونبوت ہے اور آنحضرتﷺ سے پہلے جتنے انبیاء ہوچکے ہیں۔ ان سب کو اس ایوان کی اینٹوں سے تشبیہ دی گئی ہے اور آنحضرتﷺ کے اس عالم میں تشریف لانے سے پہلے ایوان نبوت ورسالت میں صرف ایک اینٹ کی کمی تھی جو آنحضرتﷺ کی بابرکت بعثت سے پوری ہوگئی۔ اب ایوان نبوت میں کسی اینٹ کی