اعتراض نہیں ہوسکتا اور عاصم کے علاوہ سب قاریوں کے نزدیک ت کے زبر کے ساتھ یعنی مہر کرنے والا اور ختم کرنے والا اور اس کی تائید حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ کی قرأت بھی کرتی ہے۔}
۷… (تفسیر خازن ج۵ ص۲۱۸) زیر آیت ایضاً میں ہے۔ ’’خاتم النبیین ختم اﷲ بہ النبوۃ فلا نبوۃ بعدہ ای ولا معہ‘‘ {خاتم النبیین یعنی اﷲ تعالیٰ نے آپؐ کے ساتھ نبوت کو ختم کر دیا۔ پس نہ آپؐ کے بعد نبوت ہے اور نہ آپؐ کے ساتھ کسی کو حاصل۔}
۸… (زرقانی شرح مواہب لدنیہ ج۵ ص۲۶۷) میں ہے۔ ’’ومنہا انہ خاتم الانبیاء والمرسلین کماقال تعالیٰ ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین ای اخرھم الذی ختمہم اوختموابہ علیٰ قرأۃ عاصم بالفتح… قیل من لا نبی بعدہ یکون اشفق علیٰ امتہ وھو کوالد لو لدلیس لہ غیرہ ولا یقدح نزول عیسیٰ علیہ السلام بعدہ لا نہ یکون علی دینہ مع ان المرادانہ اٰخر من نبی‘‘ {اور آنحضرتﷺ کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ آپؐ سب انبیاء اور رسل کے ختم کرنے والے ہیں۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا ہے۔ ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین یعنی آخرالنبیین جس نے انبیاء کو ختم کیا یا عاصم کی قراۃ کی رو سے جو زبر کے ساتھ ہے یہ معنی ہیں کہ جس پر سب انبیاء ختم کئے گئے… کہاجاتا ہے کہ جس نبی کے بعد اور کوئی نبی نہ ہو وہ اپنی امت پر بہت زیادہ شفیق ہوگا اور وہ اس باپ کے مثل ہے کہ جس کی اولاد کی اس کے بعد کوئی نگرانی کرنے والا اور تربیت کرنے والا نہ ہو اور حضورﷺ کے بعد نزول عیسیٰ علیہ السلام سے کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا۔ اس لئے کہ عیسیٰ علیہ السلام بعد نزول کے آپؐ کے دین پر ہوں گے۔ علاوہ اس کے ختم نبوت کے یہ معنی ہیں کہ آپؐ سب سے آخر میں نبی بناکر بھیجے گئے۔}
۹… تفسیر (روح المعانی ج۲۲ ص۳۲)زیر آیت ایضاً میں ہے۔ ’’الخاتم اسم الہ …مآلہ آخرالنبیین… وخاتم بکسر التاء علی انہ اسم فاعل ای الذی ختم النبیین والمراد بہ آخرھم ایضاً… والمراد بالنبی ماھوا عم من الرسول فیلزم من کونہ ﷺ خاتم النبیین کونہ خاتم المرسلین… والمراد بکونہ علیہ الصلوۃ والسلام خاتمہم انقطاع حدوث وصف النبوۃ فی احد من الثقلین بعد تحلیہ علیہ الصلوٰۃ والسلام بہا فی ھذہ النشأۃ ولا یقدح فی ذلک ما اجمعت الامۃ علیہ واشتہرت فیہ الاخبار ولعلہابلغت مبلغ التواتر المعنوی ونطق بہ الکتاب علی قول ووجب الایمان بہ واکفر منکرہ کالفلا سفۃ من نزول عیسیٰ علیہ السلام اٰخر الزمان لانہ کان نبیاً قبل تحلی نبیناﷺ بالنبوۃ فی ھذہ النشاء ۃ‘‘ {خاتم ت کے زبر کے ساتھ اسم آلہ ہے… جس کا مآل آخرالنبیینﷺ ہے اور خاتم ت کی زیر کے ساتھ اسم فاعل کا صیغہ یعنی وہ نبی جس نے نبیوں کو ختم کردیا اور اس سے مراد بھی آخر النبیین ہے اور نبی رسول سے عام ہے۔ لہٰذا حضورﷺ کا خاتم النبیین ہونا خاتم المرسلین ہونے کو لازم ہے اور حضورﷺ کے خاتم النبیین ہونے سے مراد یہ ہے کہ آپؐ کے اس عالم میں وصف نبوت کے ساتھ متصف ہونے کے بعد وصف نبوت کا پیدا ہونا بالکل منقطع ہوگیا۔ جن وانس میں سے کسی کو اب یہ وصف نبوت عطا نہ کیا جائے گا اور یہ مسئلہ ختم نبوت اس عقیدے کے ہر گز خلاف نہیں جس پر امت نے اجماع کیا ہے اور جس میں احادیث شہرت کو پہنچی ہوئی ہیں۔ شاید درجہ تواتر معنوی کو پہنچ جائیں اور جس پر قرآن نے ایک قول کی بناء پر تصریح کی ہے اور جس پر ایمان لانا واجب ہے اور ا سکے منکر مثلاً فلاسفہ کو کافر سمجھا گیا ہے یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا آخرزمانہ میں نازل ہونا کیونکہ وہ آنحضرتﷺ کے اس عالم میں نبوت ملنے سے پہلے وصف نبوت کے ساتھ متصف ہوچکے تھے۔}