ہوسکتے اور پہلے معنی ہر دو قرأت پر صحیح اور درست ہیں اور چوتھے معنی صرف خاتم بالکسر کے ساتھ مخصوص ہیںاور تیسرے معنی حقیقت کے اعتبار سے تومراد ہو ہی نہیں سکتے اور باجماع علمائے لغت جب تک حقیقی معنی درست ہوسکیں اس وقت تک مجاز کو اختیار کرنا باطل ہے۔ اگر مجازی معنی ہی لیئے جائیں تو یہ معنی ہوں گے کہ حضورﷺ انبیاء علیہم السلام پر مہر ہیں۔ جس کا مطلب پہلے معنی کے علاوہ کچھ نہیں ۔ کیونکہ عرب میں الختم یعنی مہر لگانے کے معنی کسی چیز کو بند کردینا اور روک دینے کے ہیں۔
عام محاورہ میں کہاجاتا ہے کہ فلاں شخص نے فلاں چیز پر مہر کردی قرآن کریم میںہے۔ ’’ختم اﷲ علی قلوبہم (بقرہ:۷)‘‘ اﷲ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی۔ یعنی اب قلوب میں ایمان نہ داخل ہوگا اور متنبی کہتا ہے۔
اروح وقد ختمت علی فؤادی
بحبک ان الا یحل بہ سواک
{میں تیرے یہاں سے اس طرح جارہا ہوں کہ تونے میرے قلب پر اپنی محبت سے مہر لگادی ہے تاکہ اس میں تیرے سواکوئی داخل نہ ہوسکے۔} پس خاتم النبیینﷺ کے وہ نئے معنے جو مرزاقادیانی نے (حقیقت الوحی ص۹۷، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰) کے حاشیہ میں اور (ص۲۷، خزائن ج۲۲ ص۲۹) میں بیان کئے ہیں۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ: ’’آپ کی مہر سے انبیاء بنتے ہیں۔ ایک وہی ہے جس کی مہر سے ایسی نبوت مل سکتی ہے۔ آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے۔‘‘ محاورات عرب کے بالکل خلاف ہیں۔ ورنہ لازم آئے گا کہ خاتم القوم کے بھی یہ معنی ہوں کہ اس کی مہرسے قوم بنتی ہے اور خاتم الاولاد کے معنی یہ ہوں کہ اس کی مہر سے اولاد بنتی ہے اور ختم اﷲ علی قلوبھم کے معنی بالکل مہمل ہوں۔ غرض جو معنی مرزاقادیانی نے اختراع کئے عرب ا؎ میں ہرگز ہرگز مستعمل نہیں خود مرزاقادیانی کا وسوسہ ہے اور بس اور نیز خود مرزاقادیانی (تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹) میں لکھتے ہیںکہ: ’’میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکی یا لڑکا نہیں ہواا ور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘ (براہین حصہ۵ ص۸۶، خزائن ج۲۱ ص۱۱۳، مضمون واحد) ٹھیک اسی طرح خاتم النبیینﷺ کے معنی ہیں کہ حضورﷺ آخرالانبیاء ہیں آپﷺ کے بعد کسی کو منصب نبوت نہ دیا جائے گا اور (ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۱) میں ہے۔ ’’ماکان محمد ابااحد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین یعنی محمدﷺ تم میںسے کسی مرد کا باپ نہیں۔ مگر وہ رسول اﷲ ہے اور ختم کرنے والا نبیوںکا۔‘‘
آئمہ تفسیر کی تفاسیر سے ختم نبوت کی تحقیق
۱… تفسیر (ابن جریر ج۲۲ ص۱۶) زیر آیت ماکان محمد میں ہے۔ ’’ولکنہ رسول اﷲ وخاتم النبیین الذی ختم النبوۃ فطبع علیہا فلا تفتح لاحد بعدہ الی قیام الساعۃ‘‘ {لیکن آپ اﷲ کے رسولﷺ اور خاتم النبیین ہیں۔یعنی وہ شخص جس نے نبوت کو ختم کردیا اور اس پر مہر لگادی پس وہ قیامت تک آپؐ کے بعد کسی کے لئے نہ کھولی جائے گی۔}