۱۳… ’’لکن الراسخون فی العلم منھم ولمؤمنون یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک (نسائ:۱۶۲)‘‘ {لیکن ان میں سے راسخ فی العلم اور ایمان لانے والے لوگ ایمان لاتے ہیں۔ اس وحی پر جو آپﷺ پر نازل ہوئی اور جو آپؐ سے پہلے انبیاء علیہم السلام پر نازل ہوئی۔ }
نوٹ! یہ دونوں آیتیں ختم نبوت پر صاف طور سے اعلان کر رہی ہیں بلکہ قرآن کریم میں سینکڑوں جگہ اس قسم کی آیتیں ہیں۔ جن میں ماقبل کے نبیوں کی نبوت اور ان کی وحی پر ایمان رکھنے کے لئے حکم فرمایاگیا۔ لیکن مابعد کے نبیوں کا ذکر بھی نہیں آیا۔ ان دو آیتوں میںصرف حضورﷺ کی وحی اور حضورﷺ سے پہلے نبیوں کی وحی پر ایمان لانے کو کافی اور مدار نجات فرمایاگیا ہے۔ اگر حضورﷺ کے بعد کوئی نبی بنایا جائے اس کی وحی پر بھی ایمان لانا مدار نجات ہوگا۔ حالانکہ قرآن کریم کے یہ احکام اور وعدے کبھی منسوخ نہیں ہوسکتے۔
۱۴… ’’اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم ولا تتّبعوا من دونہ اولیاء (اعراف:۳)‘‘ {اتباع کرو اس وحی کا جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور نہ اتباع کرو اس کے سوا کسی اور رفیقوں کا۔}
نوٹ! یہ آیت کریمہ صاف طور سے اعلان کر رہی ہے کہ صرف حضورﷺ ہی کی وحی کا اتباع اہل عالم کے لئے فرض ہے اور اس وحی کے علاوہ اور کسی وحی کا اتباع جائز نہیں۔ پس اگر آپؐ کے بعدبھی کوئی وحی نبوت خدا کی طرف سے آنے والی تھی تو اس کی اتباع سے کیوں روکا جاتا ہے اور پھر اس وحی کے نازل کرنے اور نبی کے دنیا میں بھیجنے سے کیا فائدہ ہے۔
۱۵… ’’ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الھدیٰ ویتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ما تولی ونصلہ جہنم۰ وساء ت مصیراً (النسائ:۱۱۵)‘‘ {ہدایت کے ظاہر ہونے کے بعد جو کوئی رسول اﷲﷺ کے خلاف کرے اور مسلمانوں کے رستہ کے علاوہ غیر کی پیروی کرے ہم اس کو متوجہ کریں گے جدھر متوجہ ہو اور دوزخ میں اس کو ڈالیں گے اور دوزخ برا ٹھکانا ہے۔}
نوٹ! اس آیت میں خداوند عالم تمام اہل عالم کو سبیل مؤمنین پر چلنے کی ہدایت فرماتے ہیں اور سبیل مؤمنین سے ہٹنے پر عذاب جہنم کی سخت وعید فرماتے ہیں۔ اگر حضورﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث ہوتو وہ بھی اپنی اطاعت نہیں کراسکتا بلکہ سبیل مؤمنین کا اتباع کرنا اس پر فرض ہوگا اور یہ نبوت کے خلاف ہے۔ ’’ماارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اﷲ(نسائ:۶۴)‘‘ اور اس کی بعثت محض بے کار ۔
۱۶… ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون (حجر:۹)‘‘ {تحقیق ہم نے قرآن کریم کو نازل فرمایاہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔}
نوٹ! خداوند عالم نے اس آیت میں وعدہ فرمایا ہے کہ ہم خود قرآن کریم کی حفاظت فرمائیں گے۔ یعنی محرفین کی تحریف اور متغیرین کے تغیر سے اس کو بچائے رکھیں گے۔ قیامت تک کوئی شخص اس میں ایک حرف اور ایک نقطہ کی بھی کمی زیادتی نہیں کر سکتا اور نیز اس کے احکام کو بھی قائم اور برقرار رکھیں گے۔ اس کے بعد کوئی شریعت نہیں جو اس کو منسوخ کردے۔ غرض قرآن کریم کے الفاظ اور معانی دونوں کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ حضورﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں ہوسکتا۔ نہ صاحب شریعت جدیدہ اور نہ ایسا نبی جو کتاب