۷… ’’تبارک الذی نزل الفرقان علی عبدہ لیکون للعالمین نذیرا (فرقان:۱)‘‘ {مبارک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندہ محمدﷺ پر قرآن کریم نازل فرمایا تاکہ تمام ہی عالم والوں کے لئے نذیربنے۔ }
۸… ’’وماھو الاذکر للعالمین (ص:۸۷)‘‘ {نہیں یہ قرآن مگر تمام جہان والوں کے لئے تذکیر ہے۔}
۹… ’’اوحی الیّ ھذا القرآن لا نذر کم بہ ومن بلغ (انعام:۱۹)‘‘ {میری طرف یہ قرآن وحی کیاگیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ میں تم کو اور جن کو بھی یہ قرآن کریم پہنچے ڈرائوں۔}
نوٹ!یہ تینوں آیتیں صاف ختم نبوت پر دلالت کرتی ہیں۔ کیونکہ حضورﷺ ہی تمام جہان کے انسانوں کے لئے جن کو قرآن کے نزول کی خبر پہنچے نذیر ہیں اور سب کے لئے یہی قرآن حجت ہے۔ اب حضورﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں بنایا جائے گا۔ قیامت تک تمام انسانوں کے لئے حضورﷺ ہی نبی ہیں اور حضور ﷺ ہی کی شریعت ہے۔
۱۰… ’’وان تطیعوہ تھتدوا (نور:۵۴)‘‘ {اگر محمد ﷺ کی اطاعت کرو گے تو بس نجات اور ہدایت پاجائو گے۔ }
نوٹ! یہ آیت ختم نبوت پر صاف دلیل ہے کیونکہ اس آیت میں صرف حضورﷺ کی اطاعت کو مدار نجات فرمایا ہے۔ اگر حضورﷺ کے بعد کوئی نبی مقرر ہو کر آئے تو اس وقت حضورﷺ کی اطاعت مدار نجات نہ ہوگی۔ بلکہ نبی جدید صاحب الزمان کی اطاعت میں نجات ہوگی۔ یعنی جب تک اس نبی اور اس کی وحی پر ا یمان نہ لائے گا۔ باوجود کمال اتباع حضورﷺ کے بھی نجات نہ ہوگی۔
۱۱… ’’یایھاالذین امنوا امنو باﷲ ورسولہ والکتاب الذی نزل علی رسولہ والکتاب انزل من قبل (نسائ:۱۳۶)‘‘ {اے ایمان لانے والو! ایمان لائو اﷲ پر اور اس کے رسول محمدﷺ پر اور اس کتاب پر جس کو اپنے رسول پر نازل کیا ہے اور ان کتابوں پر جو ان سے پہلے نازل کی گئیں۔ }
نوٹ! یہ آیت بڑی وضاحت سے ثابت کر رہی ہے کہ ہم کوصرف حضور ﷺ کے نبوت اور آپﷺ کی وحی اور آپﷺ سے پہلے انبیاء علیہم السلام اور ان کی وحیوں پر ایمان لانے کا حکم ہے۔ اگربالفرض حضورﷺ کی بعد کوئی بعہدہ نبوت مشرف کیا جاتا تو ضرور تھا کہ قرآن کریم اس کی نبوت اور وحی پر ایمان لانے کی بھی تاکید فرماتا۔ معلوم ہوا کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں بنایا جائے گا۔
۱۲… ’’والذین یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک وبالآخرۃ ھم یوقنون۰ اولئک علیٰ ھدی من ربھم واولئک ھم المفلحون (بقرہ:۴،۵)‘‘ {جو ایمان لاتے ہیں اس وحی پرجو آپؐؐ پر نازل کی گئی اور اس وحی پر جو آپؐ سے پہلے نازل کی گئی اور دن آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ یہی لوگ خدا کی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔}