ہیں۔ ہاں اﷲ کے رسول ہیں اور رسول امت کا روحانی باپ ہوتا ہے اور اپنی اولاد پر نسبی باپ سے بھی زیادہ شفیق ہوتا ہے ۔ اس کے بعد اسی کمال شفقت کو بیان کرنے کے لئے فرمایا وخاتم النبیین! یعنی اوّل تو ہر نبی اپنی امت کا باپ اور امت پر شفقت کرنے والا ہوتا ہے۔ لیکن یہ رسولﷺ تو خاتم النبیین ہیں۔ جن کے بعد کوئی نبی پیدا نہ ہوگا۔ ایسی حالت میں ان کی شفقت کی کیا انتہا ہوگی؟۔ امت کی ہدایت میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھیں گے۔ کیونکہ وہ رسل جن کے بعد دوسرے انبیاء آنے والے ہیں۔ اگر ان سے کوئی چیز رہ جائے تو بعد میں آنے والے اس کی تکمیل کر سکتے ہیں۔ لیکن جس کی اولاد کا قیامت تک اور کوئی سہارا نہ ہو توباپ کی شفقت میں کس قدر ہیجان ہوگا؟۔ اور نیز یہ لفظ عام ہے۔ جیسے ختم زمانی پر دلالت کرتا ہے ختم مرتبی پر بھی دلالت کرتا ہے۔ یعنی حضورﷺ باعتبار زمانہ وباعتبار مرتبہ ہر طرح خاتم النبیین ہیں۔ جیسے آپؐ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ ایسے ہی تمام مدارج ومراتب نبوت کے سلسلے بھی آپؐ پر ختم ہوگئے۔ لہٰذا آپؐ سے بڑھ کر کوئی نبی امت پر شفیق نہیں ہوسکتا اور نہ آپؐ کے بعد کسی نبی کی گنجائش باقی۔
ختم نبوت کی تائید میں قرآن مجید کی دیگر آیات
۱… ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ (صف:۹)‘‘ {اﷲ وہ ذات ہے کہ جس نے اپنے رسول محمدﷺ کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے تاکہ تمام ادیان پر بلند اور غالب کرے۔}
نوٹ! غلبہ اور بلند کرنے کہ یہ صورت ہے کہ حضورﷺ ہی کی نبوت اور وحی پر مستقل طور پر ایمان لانے اور اس پر عمل کرنے کو فرض کیا ہے اور تمام انبیاء کی نبوتوں اوروحیوں پر ایمان لانے کو اس کے تابع کردیا ہے اور یہ جب ہی ہوسکتا ہے کہ آپؐ کی بعثت سب انبیاء سے آخر ہو اور آپؐ کی نبوت پر ایمان لانا سب نبیوں پر ایمان لانے کو مشتمل ہو۔ بالفرض اگر آپؐ کے بعد کوئی نبی باعتبار نبوت مبعوث ہوتو اس کی نبوت پر اور اس کی وحی پر ایمان لانا فرض ہوگا۔ جو دین کا اعلیٰ رکن ہوگا۔ تو اس صورت میں تمام ادیان پر غلبہ متصور نہیں ہوسکتا بلکہ حضورﷺ کی نبوت پر ایمان لانا اور آپؐ کی وحی پر ایمان لانا مغلوب ہوگا۔ کیونکہ آنحضرتﷺ پر اور آپؐ کی وحی پر ایمان رکھتے ہوئے بھی اگر اس نبی اور اس کی وحی پر ایمان نہ لایا تو نجات نہ ہوگی۔ کافروں میں شمار ہوگا۔ کیونکہ صاحب الزمان رسول یہی ہوگا۔ حضورﷺ صاحب الزماں رسول نہ رہیںگے۔
۲… ’’واذ اخذ اﷲ میثاق النبیین لما اتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ (آل عمران:۸۱)‘‘ {یعنی جب اﷲ تعالیٰ نے سب نبیوں سے عہد لیا کہ جب کبھی میں تم کو کتاب اور نبوت دوں پھر تمہارے پاس ایک وہ رسول آجائے جو تمہاری کتابوں اور وحیوں کی تصدیق کرنے والا ہوگا یعنی اگر تم اس کا زمانہ پائو تو تم سب ضرور ضرور اس رسول پر ایمان لانااور ان کی مدد فرض سمجھنا۔}
اس سے بکمال وضاحت ظاہر ہے کہ اس رسول مصدق کی بعثت سب نبیوں سے آخر میں ہوگی اور وہ آنحضرتﷺ ہیں۔
۳… ’’وما ارسلناک الا کافۃ للناس بشیرا ونذیرا(سبا:۲۸)‘‘ {ہم نے تم کو تمام دنیا کے انسانوں کے لئے بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا۔ }