کتبہ الاحقر محمد کفایت اﷲ غفرلہ ولوالدیہ
مدرس مدرسہ سعیدیہ جامع مسجد شاہ جہانپور
مسلمانوں کا عقیدہ نمبر۱۔۔۔ ختم نبوت
۱… اسلام کے عقیدے میں حضور سرورکائنات ﷺ تمام انبیاء ورسل علیہم السلام کے ختم کرنے والے اور آخر الانبیاء ہیں۔ حضورﷺ کے بعد کسی کو منصب نبوت ورسالت عطاء نہیں کیا جاسکتا۔ باب نبوت ورسالت مطلقاً مسدود ہے۔ مدعی نبوت ورسالت کافر دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
قرآن کریم سے ثبوت
۱… ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب:۴۰)‘‘ {محمدﷺ تمہارے مردوںمیں کسی کے باپ نہیں لیکن اﷲ کے رسول اور نبیوں کو ختم کرنے والے آخری نبی ہیں۔}
نوٹ! یہ صریح نص ہے اس بات پر کہ آنحضرتﷺ تمام نبیوں سے آخر اور تمام نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں۔ اب آپؐ کے بعد کسی کو منصب نبوت پر فائز نہ کیا جائے گا۔ یہ منصب منقطع ہوچکا۔
ختم نبوت کی تائید میں اس آیت کی دوسری قرأت
۱… حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ کی قرأت میں ولکن نبیا ختم النبیین! ہے جس میں صاف اعلان ہے کہ آپ ایسے نبیﷺ ہیں جن نے تمام نبیوں کو ختم کردیا ہے۔ نوٹ! جاہلیت میں عرب کی قبیح رسموں میں سے ایک رسم متبنیٰ یعنی لے پالک بیٹے کی بھی تھی اور لے پالک کو حقیقی نسبی بیٹا سمجھتے تھے۔ اسی کا بیٹا کہہ کر پکارتے تھے۔ وراثت، رشتہ ناتا، حلت وحرمت کے تمام احکام میں حقیقی بیٹا قرار دیتے تھے۔ جس میں اختلاط نسب غیر وارث کو اپنی طرف سے وارث بنانا۔ ایک حلال کو اپنی طرف سے حرام قرار دینا اور دیگر مفاسد کو مشتمل تھا۔ اسی رسم کی بناء پر نزول حکم سے پہلے حضور علیہ السلام نے بھی زید بن الحارثؓ کو متبنیٰ بنایا تھا۔ رسم عرب کے مطابق زید بن محمد کہہ کر پکارے جاتے تھے۔ جب اس رسم کو توڑاگیا تو حکم ہوا۔ ’’ادعوھم لابآئھم (احزاب:۵)‘‘ لے پالکوں کو انہی کے باپوں کی نسبت سے پکارا جائے اور ممانعت کی گئی کہ زید بن محمدؐ مت کہو۔ بلکہ زید بن حارثؓ کہو۔ کیونکہ محمدﷺ کسی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ چونکہ اس میں بظاہر یہ شبہ ہوسکتا تھا کہ اس سے پہلے نازل ہوچکا ہے۔ ’’ازواجہ امھاتھم (احزاب:۶)‘‘ کہ حضورﷺ کی ازواج امت کی مائیں ہیں۔ جس سے حضورﷺ کا باپ ہونا بھی ثابت ہوتا ہے۔ تو پھر یہ ابوت کی کیسے نفی کی جارہی ہے اور جب آپؐ امت کے باپ نہیں تو امت پر شفیق بھی نہیں ہوسکتے اور نیز جب ہر نبی اپنی امت کا روحانی باپ ہوتا ہے تو یہاں ابوت کی نفی سے نبوت کی نفی کا ایہام پیدا ہوتا تھا۔ جس کاازالہ ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین! سے بطور استدراک کیاگیا کہ آپؐ کسی مرد کے نسبی باپ نہیں