اگر ذلت کے ساتھ تیری موت نہ ہو (اے حرامی)
عجب نہیں کہ مرزا قادیانی بھی محسوس کرتے ہوں کہ یہ اشعار تہذیب وشائستگی اور ان کے منصب نبوت کے منافی ہیں۔ شاید اسی وجہ سے انہوں نے تیسرے شعر کے آخر میں جو لفظ ابن بغاء ہے۔ اس کے ترجمہ کو چھوڑ دیا۔ عربی لغت میں ابن لڑکے کو کہتے ہیں اور بغاء کے معنی زنا ہیں۔ اس لحاظ سے ابن بغاء کے جو معنی ہوئے ان کو ہم نے بغرض آگاہی ترجمہ میں بین القوسین اضافہ کر دیا ہے۔ مکرر دیکھ لیا جائے۔ (نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳) میں لکھتے ہیںکہ:
ان العد اصار وخنازیر الفلا
ونساؤھم من دونہن الاکلب
دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے
اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں
راست گوئی اور ایفاء وعدہ: کا یہ حال تھا کہ براہین احمدیہ وسراج منیر وغیرہ کی طباعت واشاعت کے واسطے متعدد مرتبہ ہزارہا روپیہ وصول کئے۔ مگر جس غرض کے لئے روپیہ لیا تھا۔ وہ مرزاقادیانی نے پوری نہ کی۔
غلط حوالہ جات اور کذب بیانی: بھی مرزاقادیانی کے کلام میں بکثرت ہے۔ صحائف رحمانیہ مونگیر اور آئندہ کتاب میں اس موضوع پر کافی مواد موجود ہے۔ ناظرین ملاحظہ فرمائیں نمونہ کے طور پر دو ایک باتیں یہاں بھی درج کی جاتی ہیں۔
(اربعین نمبر۳ ص۱۷، خزائن ج۱۷ ص۴۰۴) پر لکھتے ہیںکہ: ’’لیکن ضرور تھا کہ قرآن واحادیث کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو علمائے اسلامی کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا اور وہ اس کو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کے لئے فتوے دئے جائیں گے اور اس کی سخت توہین کی جائے گی اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج اور دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا‘‘ اور (حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) میں ہے ’’احادیث نبویہ میں یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ آنحضرتﷺ کی امت میں سے ایک شخص پیدا ہوگا ۔ جو عیسیٰ اور ابن مریم کہلائے گا اور نبی کے نام سے موسوم کیاجائے گا۔‘‘ (تنبیہ) قرآن کریم اور احادیث نبویہﷺ میں یہ دونوں مضمون کسی جگہ نہیں ہیں۔ محض کذب بیانی ہے۔
دینداری: کی یہ کیفیت تھی کہ باوجود رئیس اعظم ہونے کے تمام عمر زیار ت نبویﷺ اور حج فرض ادا کرنے کی نوبت نہ آئی۔ شریعت محمدیہﷺ میں تصویر کشی پر سخت سے سخت وعیدیں آئی ہیں۔ مگر مرزاقادیانی ہمیشہ اپنی تصویر کھچواتے اور شائع کرتے رہے۔
دیانت داری اور معاملات: کے متعلق مرزاقادیانی کی قلبی حالت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ وہ خود اپنی بابت (حقیقت الوحی ص۲۴۳، خزائن ج۲۲ ص۲۵۴) میں لکھتے ہیں کہ: ’’بعض غیر قابض جدی شرکاء نے جو قادیان کی ملکیت میں ہمارے (مرزاقادیانی) شریک تھے۔ جب دخلیابی کا دعویٰ عدالت گورداسپور میں کیا تب میں نے (مرزاقادیانی) دعا کی کہ وہ اپنے مقدمہ میں ناکام رہیں۔ اس کے جواب میں خداتعالیٰ نے فرمایا کہ اجیب کل دعائک الا فی شرکائک یعنی میں تیری ساری