Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی رجب المرجب 1430ھ

ہ رسالہ

4 - 18
***
کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
ویڈیو گیم، کیرم بورڈ اور اسنوکر کے آلات کو کرایہ پر دینا
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ ویڈیو گیم، کیرم بورڈ، اسنوکر ان تمام کھیلوں کے آلات کو کرایہ پر دینے سے جوکمائی حاصل ہوتی ہے شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟
جواب…ویڈیو گیم( مشین) ، کیرم بورڈ اور اسنوکر کے آلات کو اجرت پر دینامندرجہ ذیل مفاسد کی وجہ سے تعاون علی المعصیة ( گناہ کے کام میں تعاون) ہے، جو گناہ کبیرہ ہے، اس سے ہر ممکن طریقے بچنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
ان کھیلوں میں اتنا انہماک ہوتا ہے جو فرائض سے غفلت کا باعث بنتا ہے اور شرعاً یہ ممنوع اور حرام ہے۔
عام طور سے ان کھیلوں میں جو اکھیلا جاتا ہے جو ناجائز ہے۔
اسی طرح ان کھیلوں میں قمار اور شرط بھی پائی جاتی ہے جو کہ شرعاً ناجائز ہے۔
ان کھیلوں میں تفریح طبع کے بجائے ذہنی تکان اورتھکاوٹ کا پہلو غالب ہوتا ہے۔
فساق اور فجار کا معمول اور شعار ہے۔
ان کھیلوں کا صحیح مقصد بھی واضح نہیں ۔
اسراف اور پیسے کا زیاں ہے۔
حقوق العباد اور کئی تعلیمی اورمعاشرتی معمولات متاثر ہوتے ہیں۔
جہاں یہ کھیل کھیلے جاتے ہیں عموماً وہاں گانے بجانے ، نشہ آور اشیاء کا استعمال اور دیگر منہیات کا ارتکاب کیا جاتا ہے ۔
اور مقصد اس طرح کے آلات کھیل سے نپی نسل کو عملی اور فکری طور سے مفلوج بنانا، ان کو ان کے فرائض منصبی سے ہٹا کر ان فضول اور بے مقصد کاموں میں لگانا جن میں منہمک ہو کر وہ دین ودنیا دونوں برباد کر بیٹھیں۔
تاہم اگر کوئی ان آلات کو اجرت پر دیتا ہے تو اس کی کمائی مکروہ ہو گی اور ایسا کرنا بہت بڑے گناہ کا کام ہے۔
رخصتی اور ولیمے کے دن لڑکی کا تیار ہونا
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ لڑکی کا رخصتی کے دن تیار ہونا سنت ہے یا نہیں اور اسی طرح ولیمہ کے دن بھی ، برائے مہربانی جواب مع حوالہ جات مرحمت فرماکر عندالله ماجور ہوں۔
جواب… بعض نصوص سے معلوم ہتا ہے کہ رخصتی کے دن لڑکی کا ( مناسب اور بے تکلفانہ طریقے سے شرعی حدود میں رہتے ہوئے ) تیار ہونا سنت ہے ( جیسا کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کے بارے میں بخاری شریف میں روایت ہے کہ ان کی والدہ ام رومان رضی الله عنہا اور انصار کی عورتوں نے انہیں رخصتی کے وقت سادگی کے ساتھ تیار کیا تھا اور اس پر حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم نے کسی قسم کی کوئی بھی نکیر نہیں فرمائی) تاہم اس میں بہت زیادہ غلو ، تکلف اور اسراف کرنا جائز نہیں،بالخصوص آج کل کے مروجہ طریقے کے مطابق لڑکی کو تیار کرنے کے لیے ” بیوٹی پالر“ لے جانا تو کسی طرح جائز نہیں کہ یہ بہت سے مفاسد کا مجموعہ ہے۔
اور ولیمہ کے دن لڑکی کا تیار ہونا سنت تو نہیں ، لیکن درست ہے ، اگر شوہر کے لیے تیار ہو اور زینت اختیار کرے تو پھر یہ بہتر وافضل ہے اگر تکبروتفاخر کے طور پر ایسا کرے تو مکروہ ہے ، اگر اجانب ( نامحرم) کو دکھانے کے لیے ایسا کرے تو پھر حرام ہے۔
ریکی جاپانی طریقہٴ علاج اور اس کا شرعی حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ ریکی جاپانی طریقہ علاج ہے جو آجکل پاکستان میں بھی متعارف ہو چکا ہے طریقہ کار کے اعتبار سے مریض کے جسم پر ہاتھ رکھنے کا نام ہے یعنی مریض کے جسم پر ہاتھ رکھ کر شفا یابی کا عمل کیا جاتا ہے اور مریض کو اس سے فائدہ ہوتا ہے، مرض سے نجات مل جاتی ہے، شفایابی کا ایسا عمل ہے جس میں دوا بالکل استعمال نہیں کروائی جاتی ، بلکہ مریض پر تکلیف یا مرض کی جگہ ہاتھ رکھا جاتا ہے اور لائف فورس انرجی (قوت حیات) اپنے ہاتھوں کے ذریعے منتقل کی جاتی ہے اور اس طرح شفایابی کا خود کار نظام انسانی جسم میں فعال ہو جاتا ہے، اس عمل کے آغاز میں کچھ الفاظ دہرائے جاتے ہیں، لیکن یہ الفاظ حتمی اور آخر ی نہیں ہوتے، تبدیل بھی کیے جاسکتے ہیں۔
ریکی کے ابتدائی لوگ اس کی نسبت حضرت عیٰسی علیہ السلام کی جانب کرتے ہیں کہ آپ علیہ السلام اس طرح ہاتھ رکھ مریض کو شفایاب کیا کرتے تھے، احتیاطاً ریکی کی تعریف بھی لکھ رہا ہوں کہ ریکی جاپانی زبان کا لفظ ہے جو کہ دو الفاظ رے اور کی سے مل کر بنا ہے۔”رے“ کے معنی کا ئناتی توانائی کے ہیں اور ”کی“ کے معنی قوت حیات کے ہیں ۔ ریکی کہتے ہیں لائف فورس انرجی ”قوت حیات“ کو جس کے باعث ہم زندہ اور متحرک ہیں۔آیایہ عمل جائز ہے یا نہیں اوراس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب… انسان کے لیے اپنے جسم کی حفاظت وبقاء اور امراض وپریشانی کے سدباب کے لییتدابیر اختیار کرنا واجب ہے، لیکن ان اسباب وتدابیر کا جس طرح نافع ہونا ضروری ہے ، ایسا ہی جائز ہونا بھی ضروری ہے ۔
مذکورہ علاج ”ریکی“ میں اگر مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھا جائے تو اس کی گنجائش ہے:
علاج کرتے وقت جوالفاظ وظائف پڑھے جاتے ہیں ، وہ کفریہ اور شرکیہ نہ ہوں۔
ان الفاظ ووظائف کا معنی معلوم ہو اور اس فن سے ممارست رکھنے والے سے پوشیدہ نہ ہو
الله تعالیٰ کے سوا کسی اور سے استعانت نہ ہو۔
اسی علاج کو مؤثر بالذات نہ سمجھا جائے۔
اسی طرح ”ریکی“ کا جو طریقہ کار ہے ، اس میں کسی مرد کے لیے جائز نہیں ، کہ کسی اجنبیہ عورت کا علاج کرے اور نہ کوئی اجنبیہ عورت، کسی اجنبی مرد کا علاج کرے۔
ہم جنس کا بھی علاج کرتے وقت ، اعضاء ستر پر ہاتھ رکھنا ناجائز ہے۔
واضح رہے کہ اپنی معلومات کی حدتک اس علاج کا حکم ہم نے بیان کیا ہے ، احتیاطاً دیگر مفتیان کرام سے بھی معلوم کر لیا جائے۔
موبائل کے ذریعے قرآنی آیت یا حدیث مبارک ارسال کرنا
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل موبائل کے ذریعے لوگ ایک دوسرے کو میسج بھیجتے ہیں ، جن میں اکثر قرآنی آیت وحدیث نبوی صلی الله علیہ وسلم ہوتی ہیں اور جب میموری فل ہو جاتی ہے تو پھر چند ایک میسج ڈیلیٹ کرنے پڑتے ہیں جس میں قرآنی آیات واحادیث نبویہ صلی الله علیہ وسلم بھی ہوتی ہیں۔
آیا اس طرح ختم کرنے یا مٹانے سے نسخ قرآنی وحدیث نبوی صلی الله علیہ وسلم یا تحریف قرآنی وحدیث نبوی صلی الله علیہ وسلم کا جرم تو نہیں ہوتا۔
لہٰذا اس کے نسخ وعدم نسخ کے بارے میں مفصیل جواب مرحمت فرمائیں۔
جواب… صورت مسئولہ میں اگرS.M.S انگلش میں ہے تو وہ آیت قرآن یا حدیث کے حکم میں نہیں، اس لیے کہ قرآن الفاظ و معانی دونوں کا نام ہے او راگر عربی میں ہے تو اس کو ڈیلیٹ (Delete) کرنا تحریف تو نہیں ( کہ تحریف کا تعلق عقیدے سے ہے اور ڈیلیٹ کرنے والے کا عقیدہ یہ نہیں ہوتا کہ : ” یہ قرآن کریم کی آیت نہیں “ یا ” اس پر اضافہ ہے “ وغیرہ ) البتہ نسخ ( مٹانا) ہے اور قرآن کریم کی کوئی آیت یا حدیث نبوی کو لکھ کر مٹانے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، تاہم بہتر یہ ہے کہ آیت قرآنی یا حدیث نبوی کو لکھ کر S.M.S کے طور پر سینڈ (Send) ہی نہ کیا جائے اس لیے کہ:
جب S.M.S کو ڈیلیٹ کیا جاتا ہے تو بعض موبائلوں میں ڈیلیٹ شدہS.M.S کو ڈسٹ بن میں گراتے ہوئے اسکرین پر دکھایا جاتا ہے جس میں بظاہر بے ادبی کا شائبہ ہے۔
چند منٹ تاخیر کی وجہ سے پورے دن کی تنخواہ کاٹنا
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ان دو مسئلوں کے بارے میں !!!
میں ایک دینی اسلامی اسکول میں تدریس کے فرائض سر انجام دے رہا ہوں، وہاں جمعہ کو تعطیل ہوتی ہے ۔ اسکول کا یہ قانون ہے کہ جو استاذ تعطیل ( جمعہ ) والے دن سے قبل ( جمعرات والے دن) یا تعطیل والے دن کے بعد ( ہفتہ والے دن) چھٹی کرے تو انتظامیہ دو دن کی تنخواہ کاٹتی ہے یعنی جمعہ والے دن کی بھی کاٹتی ہے حالاں کہ جمعہ کو تو چھٹی ہوتی اس طرح دیگر تعطیلات سے قبل یا بعد چھٹی کرو تو چھٹی والے دنوں کے ساتھ تعطیلات کے دنوں کی بھی تنخواہ کاٹتی ہے، کیا یہ ازروئے شریعت درست ہے؟
دوسرا مسئلہ:
اسکول انتظامیہ نے تمام اساتذہ کو پابند کیا ہے کہ وہ صبح 8 بجے سے قبل اسکول پہنچ جائیں، جو استاد مہینہ میں کوئی سے بھی تین دن آٹھ بجے کے بعد پہنچے ( خواہ وہ چند منٹ لیٹ کیوں نہ پہنچے) انتظامیہ اس استاذ کی ایک دن کی تنخواہ کاٹتی ہے، کیا یہ از روئے شریعت درست ہے؟
جواب… اسکولوں میں اساتذہ کی شرعی حیثیت اجیر خاص کی ہے پس وہ کام کے وقت میں حاضر رہنے سے اس وقت کی مکمل تنخواہ کے حق دار ہوں گے، کسی غیر حاضری کی وجہ سے غیر حاضری سے زائد وقت کی تنخواہ کاٹنے کا شرعاً انہیں اختیار نہیں ہے اس لیے ادارے والوں کا یہ فعل ناجائز ہے بلکہ جتنے دن کی غیر حاضری ہو اتنے دن کی تنخواہ کاٹنا درست ہے زیادہ نہیں۔
اسی طرح پانچ سے دس منٹ تک لیٹ آنا عرفا ًمعاف ہوتا ہے پس اس پر بھی تنخواہ کاٹنا جائز نہیں، البتہ اگر کوئی استاذ زیادہ تاخیر کرے تو اتنے وقت کی تنخواہ کاٹنا جائز ہے جتنی دیر ہو، اس سے زیادہ نہیں۔
پراپرٹی ڈیلر کی اجرت 
سوال… کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کہ ایک شخص پراپرٹی کا کام کرتا ہے جس میں وہ بیچنے اور خریدنے والوں کے درمیان معاملہ طے کرواتا ہے اور دو فیصد منافع لیتا ہے آیا یہ منافع لینا اس کے لیے جائز ہے یا نہیں؟
جواب… پراپرٹی ڈیلر کا اجرت لینا جائز ہے بشرطیکہ اجرت متعین ہو ، اس میں کسی قسم کی جہالت نہ ہو اور اگر اجرت جانبین سے لے تو معاملہ طے کرنے سے پہلے کہہ دے کہ میں اجرت دونوں سے لوں گا۔
نیزپراپرٹی ڈیلر کے لیے صرف متعین اجرت لینا ہی درست ہے کسی اور طریقے سے ملنے والی زائد رقم لینا جائز نہیں۔ مثلاً کوئی شخص کہے کہ میری یہ چیز ایک ہزار کی بیچ دو ۔اب یہ ڈیلر اس چیز کو ڈیڑھ ہزار روپے کی بیچ دیتا ہے تو اس کے لیے یہ اوپر والے پانچ سو روپے لینا جائز نہیں، بلکہ یہ مالک کو ہی لوٹا نے ہوں گے اور یہ ڈیلر خود صرف متعین اجرت کا ہی مستحق ہو گا۔

Flag Counter