Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ ۱۴۲۸ھ جون ۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

7 - 14
اعلامیہ
اعلامیہ

جاری کرہ ”مجلس عاملہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان“
منعقدہ ۲۹/ربیع الاول ویکم ربیع الثانی ۱۴۲۸ھ مطابق ۱۸‘۱۹/اپریل ۲۰۰۷ء

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلسِ عاملہ کا دوروزہ اجلاس‘ منعقدہ ملتان‘ بتاریخ ۱۸‘۱۹/اپریل ۲۰۰۷ء زیرِ صدارت: شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم‘ ملک کی عمومی دینی ومعاشرتی صورت حال پر گہری تشویش واضطراب کااظہار کرتے ہوئے چند اہم امور کی طرف قومی ودینی حلقوں کو توجہ دلانا اپنی ذمہ داری تصور کرتا ہے:
۱:․․․․اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام مسلم امہ کے جداگانہ تشخص کی بنیاد پر اس مقصد کے لئے عمل میں لایا گیا تھا کہ قرآن وسنت کے اصول وضوابط اور احکام وقوانین کے ساتھ ایک مثالی اسلامی ریاست اور معاشرہ کی تشکیل کی طرف پیش رفت کی جائے گی اور گزشتہ ساٹھ برس کے دوران اس سلسلہ میں قرار دادِ مقاصد اور ۱۹۷۳ء کے دستور کی اسلامی دفعات کے ذریعہ دستوری ضمانت اور یقین دہانی کا بھی متعدد بار اہتمام کیا گیا‘ لیکن عملی طور پر پاکستانی قوم نہ صرف یہ کہ اب تک زیر و پوائنٹ پر کھڑی ہے‘ بلکہ حکمران طبقات اور ریاستی ادارے ملک میں اسلامی اقدار وروایات کو کمزور کرنے اور دینی اثرات ونشانات کو مٹانے کی مذموم مہم میں مسلسل مصروف نظر آرہے ہیں۔
۲:․․․روشن خیالی کے عنوان سے اسلامی احکام اور دینی اقدار کا مذاق اڑایا جارہا ہے‘میڈیا کے تمام ذرائع کو فحاشی‘ بے حیائی اور عریانی کے فروغ کے لئے بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے‘ غیر ملکی سرمایہ کے بل بوتے پر کام کرنے والی ہزاروں سیکولر این جی اوز کو معاشرہ میں فکری انتشار اور اخلاقی بے راہ روی پھیلانے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے‘ عوام میں دینی حلقوں اور اسلام کی اصل نمائندہ قوتوں کا اعتماد مجروح کرنے کے لئے ان کی کردار کشی کی جارہی ہے‘ فحاشی اور بے حیائی کے مراکز کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے‘ حدود آرڈی نینس میں من مانی ترامیم کرکے شرعی احکام میں تبدیلی کا دروازہ کھول دیا گیا ہے‘ تحفظ ختم نبوت‘ تحفظ ناموسِ رسالتﷺ اور شراب پر پابندی جیسے اہم شرعی قوانین میں تبدیلی کی راہ ہموار کی جارہی ہے اور اس قسم کے بہت سے دیگر اقدامات کے ذریعہ پاکستان کو سیکولر ملک بنانے کے ایجنڈے پر تیزی کے ساتھ کام آگے بڑھایاجارہاہے۔
۳:․․․ملک کے تعلیمی نظام کا قبلہ تبدیل کیا جارہاہے‘ عالمی سیکولر قوتوں کے ایماء پر ریاستی تعلیمی نظام ونصاب کو دینی مواد واثرات سے محروم کرنے کے لئے مسلسل اقدامات کئے جارہے ہیں‘ تعلیمی اداروں کو اسلامی ماحول اور تربیت مہیا کرنے کی بجائے مغرب کی بے حیا ثقافت کے فروغ کے مراکز میں تبدیل کیا جارہا ہے‘ دینی مدارس کے آزادانہ اور پرائیویٹ تعلیمی نظام کو کردار کشی‘ دباؤ اور مداخلت کی بے جا کوششوں کے ذریعہ ان کے آزادانہ کردار سے ان کو محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کو اسلام اور مسلمانوں کے نمائندہ کے طور پر پیش کرنے کی بجائے اسلام دشمن عالمی قوتوں کے آلہ کار کی حیثیت سے متعارف کرایا جارہاہے۔
۴:․․․حکومت اور سرکاری اداروں کے اس نوعیت کے کردار اور اقدامات کے باعث ملک میں شدید ردِّ عمل کی ایسی صورتیں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں جو اگرچہ تمام محبِّ وطن حلقوں کے لئے تشویش واضطراب کا باعث ہیں ‘ لیکن یہ بات شک وشبہ سے بالا تر ہے کہ یہ اسلام اور اسلامی احکام وقوانین کے حوالہ سے حکومتی طبقات اور ریاستی اداروں کے ساٹھ سالہ مسلسل منفی رویہ کا لازمی ردّ عمل ہے کہ عوام کے ایک حصے نے ملک کے اسلامی تشخص کے تحفظ اور دستور کے مطابق ایک اسلامی معاشرہ کی تشکیل کے سلسلہ میں حکومت اور حکومتی اداروں سے مکمل طور پر مایوس ہوکر مبینہ طور پر تشدد کا راستہ اختیار کرلیاہے اور وفاقی دار الحکومت اور قبائلی علاقوں سمیت متعدد مقامات پر قانون کو ہاتھ میں لینے کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔
۵:․․․وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلسِ عاملہ ملک میں اسلامی احکام وقوانین کی عملداری‘ اسلامی اقدار وروایات کے فروغ اور منکرات ووفواحش کے سدِّباب کے لئے پُر امن اور دستوری جد وجہد پر یقین رکھتی ہے اور وجد وجہد کے کسی ایسے طریقہ کو درست تصور نہیں کرتی جس میں حکومت کے ساتھ براہِ راست تصادم‘ عوام پر زبردستی یا قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوئی شکل پائی جاتی ہو‘ لیکن اس کے ساتھ اس حقیقت کا اظہار بھی ضروری سمجھتی ہے کہ ایسی تمام صورتیں در اصل ردِّ عمل ہیں اس مسلسل حکومتی طرزِ عمل کا‘ جس کے نتیجے میں بعض حلقے حکومت اور حکومتی اداروں سے مکمل طور پر مایوس ہوکر اسلامی معاشرت واقدار کے تحفظ کے لئے قانون کو ہاتھ میں لینے پر خود کو مجبور سمجھ رہے ہیں‘ اس لئے یہ اجلاس قانون کو ہاتھ میں لینے اور اسلامی اقدار وروایات کے لئے تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی تمام صورتوں سے لاتعلقی اور برأت کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے طرزِ عمل اور رویہ پر نظر ثانی کرے اور ایک اسلامی حکومت کے لئے قرآن وسنت اور دستور پاکستان کی بیان کردہ ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی ان پالیسیوں کو فی الفور تبدیل کرے جو اس قسم کی صورت حال کا باعث بن رہی ہیں۔
۶:․․․جامعہ حفصہ اسلام آباد کے قبضہ کے حوالہ سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلسِ عاملہ اپنے اس مؤقف کا اعادہ ضروری سمجھتی ہے کہ جہاں تک جامعہ حفصہ اسلام آباد کی طالبات اور لال مسجد کی انتظامیہ کے ان مطالبات کا تعلق ہے کہ:
۱- ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ عمل میں لایاجائے۔
۲- اسلام آباد میں گرائی جانے والی مساجد کو فوری طور پر دوبارہ تعمیر کیا جائے۔
۳- بدکاری اور فواحش کے اڈے ختم کئے جائیں۔
۴- اور نام نہاد تحفظ حقوقِ نسواں ایکٹ کی خلافِ اسلام دفعات منسوخ کی جائیں۔
یہ مطالبات نہ صرف یہ کہ درست اور ضروری ہیں‘ بلکہ ملک کی عوام کے دِل کی آواز ہیں اور دستورِ پاکستان کا ناگزیر تقاضا ہیں‘ اس لئے یہ اجلاس ان مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے اسلامی اور دستوری فرائض کی پاسداری کرتے ہوئے ان کی منظوری کا اعلان کرے اور ان پر عملدر آمد کے لئے عملی اقدامات کا آغاز کرے‘ البتہ اس سلسلہ میں جامعہ حفصہ اسلام آباد کی طالبات اور لال مسجد کے منتظمین نے جو طریقِ کار اختیار کیا ہے اسے یہ اجلاس درست نہیں سمجھتا اور اس کے لئے نہ صرف وفاق المدارس العربیہ کی اعلیٰ قیادت خود اسلام آباد جاکر متعلقہ حضرات سے متعدد بار بات چیت کر چکی ہے‘ بلکہ ”وفاق“ کے فیصلہ اور مؤقف سے انحراف کے باعث جامعہ حفصہ کا ”وفاق“ کے ساتھ الحاق بھی ختم کیا جا چکا ہے۔ ۷:․․․یہ اجلاس وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت کے مؤقف اور فیصلہ سے جامعہ حفصہ اسلام آباد اور لال مسجد کے منتظمین کے اس انحراف کو افسوس ناک قرار دیتا ہے اور ان سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے ملک کی اعلیٰ ترین علمی ودینی قیادت کی سرپرستی میں واپس آجائیں‘ تاکہ اس مسئلہ کا کوئی باوقار اور نتیجہ خیز حل نکالاجا سکے‘ اس کے ساتھ ہی یہ اجلاس حکومت کو خبر دار کرتا ہے کہ اس کی طرف سے جبر اور تشدد کی کوئی بھی کارروائی اس مسئلہ کو مزید بگاڑنے کا باعث بنے گی‘ اس لئے وہ بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کا احساس کرتے ہوئے مذاکرات اور گفت وشنید کے ذریعہ یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے۔
۸:․․․یہ اجلاس اس صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ جامعہ حفصہ اسلام آباد کے قبضہ اور اس جیسے بعض دیگر واقعات کی آڑ میں بعض سیکولر عناصرنے ملک میں شرعی قوانین کے خلاف مہم کو تیز کردیا ہے اور منفی بیانات اور ریلیوں کے ذریعہ حالات کو بگاڑا جارہا ہے‘ نیز ایسے بیانات بھی سامنے آرہے ہیں جن سے دینی حلقوں اور سیکولر حلقوں کے درمیان منافرت بڑھانے اور خانہ جنگی کے حالات پیدا کرنے کی سازش کی بو آرہی ہے‘ اس لئے یہ اجلاس ملک کے دینی وقومی حلقوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اس صورت حال کا نوٹس لیں اور قوم کو نظریاتی تقسیم اور خانہ جنگی کے خطرات سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
۹:․․․یہ اجلاس ان اطلاعات کو اشتعال انگیز تصور کرتا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے دینی مدارس میں سرکاری اہل کاروں کی آمد ورفت میں اضافہ ہوگیا ہے اور چھان بین کے نام پر انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو وفاق المدارس کے ساتھ حکومت کی اب تک کی بات چیت اور طے شدہ امور سے انحراف ہے‘ اسے فی الفور بند ہوجانا چاہئے۔
۱۰- وفاق المدارس کی مجلسِ عاملہ کی نظر میں یہ افواہیں انتہائی افسوسناک اور اضطراب انگیز ہیں کہ حکومت دینی مدارس کو اسلام آباد کی حدود سے باہر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے‘ اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو یہ دینی مدارس کے خلاف انتہائی معاندانہ کارروائی متصور ہوگی‘ اسلام آباد میں غیر ملکی سرمائے پر چلنے والی سینکڑوں این جی اوز اور پرائیویٹ تعلیمی ادارے کام کررہے ہیں اور اس پس منظر میں دینی مدارس کے خلاف اس قسم کی کارروائی وفاقی دار الحکومت کے شہریوں کو دینی تعلیم کے حق سے محروم کرنے کی کارروائی ہوگی‘ جسے قبول نہیں کیا جائے گا اور حکومت کو اس سلسلہ میں شدید عوامی ردِ عمل اور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
۱۱:․․․یہ اجلاس جامعہ حفصہ اسلام آباد پر گزشتہ روز ہیلی کاپٹر کی نچلی پرواز اور مبینہ طور پر زہریلی گیس کا استعمال اور طالبات کی تصاویر اتارے جانے کی کارروائی کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے اور طاقت کے استعمال کی بجائے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کو حل کیا جائے۔
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, جمادی الاولیٰ ۱۴۲۸ھ جون ۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ 5

    پچھلا مضمون: اسلام ہی قابلِ عمل مذہب ہے
Flag Counter