Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ ۱۴۲۸ھ جون ۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

5 - 14
حمد ونعت کے پسِ منظرمیں مخصوص انداز سے لفظ اللہ دہرانے کا حکم
حمد ونعت کے پسِ منظرمیں مخصوص انداز سے لفظ اللہ دہرانے کا حکم


درج ذیل مسئلہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے دارالافتاء سے پوچھا گیا،جس کے جواب میں جامعہ دارالعلوم کی طرف سے یہ تحریر لکھی گئی ، مسئلے کی اہمیت اور ابتلاء عام کی بناء پراس کی تصدیق جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاوٴن کراچی کے دارالافتاء سے طلب کی گئی جس پر جامعہ علوم اسلامیہ کے دارالافتاء نے تصدیق کردی ،چنانچہ اب دو موٴقر اداروں کے دارالافتاء کی تصدیق کے بعدافادہ عام کی غرض سے اسے قارئین بینات کی خدمت میں پیش کیا جارہاہے ۔

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
آج کل نعت خواں حضرات جو ذکر والی نعتیں پڑھتے ہیں‘ جس میں پیچھے سے (اللہ‘ اللہ) وغیرہ ذکر کی آوازیں آتی ہیں‘ ان نعتوں کا کیا حکم ہے؟ اور ان کا پڑھنا اور سننا کیساہے؟ تفصیل سے بیان کریں؟
بعض حضرات کا کہنا ہے کہ اس میں آلات موسیقی استعمال کئے گئے ہیں‘ بندہ نے ماہرین سے اس بارے میں جو معلومات حاصل کی ہیں‘ وہ مندرجہ ذیل ہیں:
۱:․․․․نعتوں میں کوئی آلاتِ موسیقی استعمال نہیں کئے جاتے ہیں اور نہ ہی کمپیوٹر سوفٹ ویئر کے ذریعے آلاتِ موسیقی کا استعمال کیا گیا ہے۔
۲:․․․پیچھے جو آوازیں ہیں وہ فقط انسانی آوازیں ہیں جوکہ نعت خواں یا ان کا ساتھی نکالتاہے‘ پھر اس کو کمپیوٹر کے ذریعے مکسنگ کے عمل کے ذریعے آپس میں ملادیا جاتاہے‘ جس سے آوازیں گونجتی ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیساکہ کوئی آلہٴ موسیقی استعمال کیا گیاہے‘ مگر درحقیقت ایسا نہیں ہوتا ہے۔
۳:․․․مارکیٹنگ سروے سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ان نعتوں کے بازار میں آنے سے لوگوں کا فلمی گانے سننے کا رجحان کم ہوگیاہے اور گانے کی فروخت میں کافی حدد تک کمی واقع ہوئی ہے‘ ان نعتوں کو دیندار لوگ بھی بکثرت سنتے اور پڑھتے ہیں۔
۴:․․․ایسی نعتیں دیوبندی/بریلوی دونوں مسلکوں کے نعت خواں حضرات کثرت سے پڑھتے ہیں۔
۵:․․․اگر ضرورت محسوس ہوتو بندہ تحقیق کے لئے مزید متعلقہ مواد (سی ڈیز‘ کیسٹیں) مہیا کردے گا ۔ برائے مہربانی جواب جلد عنایت فرمائیں‘ اللہ تعالیٰ آپ حضرات کا سایہ تادیر ہم پر قائم رکھیں۔
نوٹ: اس مسئلہ میں عوام کا ابتلاء زیادہ ہے اور بہت تیزی سے اس کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے‘ اس لئے اگر مسئلہ کو تحقیق کے بعد مجلات میں چھاپ دیں تو ان انشاء اللہ! زیادہ نفع ہوگا۔
مستفتی ابن سلیم نگدہ
الجواب حامداً ومصلیاً
سوال میں جن نعتیہ کیسٹوں کا ذکر کیا گیا ہے‘ انہیں بغور سنا گیا‘ ان کیسٹوں میں حمدِ باری تعالیٰ اور نعتوں کے پسِ منظر میں لفظ ”اللہ“ کو مخصوص انداز سے دہرایا گیا ہے‘ جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہاں لفظ ”اللہ“ کی آواز کو دف کے متبادل کے طور پر محض نعتوں کا پسِ منظر بنانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے اور جیساکہ سائل نے ذکر کیا ہے کہ ان آوازوں کو کمپیوٹر کے ذریعے مکسنگ کے عمل سے گزار کر نعتوں کے پسِ منظر میں ترتیب دیا جاتاہے‘ اس سے بھی مذکورہ بالا مقصد کی تائید ہوتی ہے اور لفظ ”اللہ“ کو ذکر کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں‘ لہذا جن نعتوں میں لفظ ”اللہ“ کو مذکورہ طریقے سے پڑھا گیا ہے‘ ان کا سننا جائز نہیں‘ ایسی نعتیں پڑھنے اور سننے سے اجتناب کرنا چاہئے۔
فی الاشباہ والنظائر ۱/۱۰۴
”قال قاضی خان: الفقاعی اذا قال عند فتح الفقاع للمشتری صل علی محمد‘ قالوا یکون آثماً وکذا الحارس اذا قال فی الحراسة: لا الہ الا اللہ یعنی لاجل الاعلام بانہ مستیقظ ․․․ رجل جاء الی البزاز لیشتری منہ ثوباً فلما فتح المتاع قال: سبحان اللہ! او قال: اللہم صل علی محمد‘ ان اراد بذلک اعلام المشتری جودة ثیابہ ومتاعہ کرہ“۔
وفی الہندیہ ۵/۳۱۵
”من جاء الی تاجر لیشتری منہ ثوباً فلما فتح التاجر الثوب سبح اللہ تعالیٰ وصلی علی النبیا اراد بہ اعلام المشتری جودة ثوبہ فذلک مکروہ ہکذا فی المحیط․․․ حارس یقول: لا الہ الا اللہ او یقول: صلی اللہ علی محمد‘ یاثم لانہ یاخذ لذلک ثمناً “۔
وفی الدر المختار ۱/۵۱۸
”وحراماً عند فتح التاجر متاعہ ونحوہ“۔
وفی الشامیہ تحتہ
”الظاہر ان المراد بہ کراہة التحریم لما فی کراہیة‘ الفتاوی الہندیہ اذا فتح التاجر الثوب فسبح اللہ تعالیٰ او صلی علی النبیا یرید بہ اعلام المشتری جودة ثوبہ فذلک مکروہ وکذا الحارس لانہ یاخذ لذلک ثمناً وکذا الفقاعی اذا قال ذلک عند فتح فقاعہ علی قصد ترویجہ وتحسینہ یاثم وعن ہذا یمنع اذا قدم واحد من العظماء الی مجلس فسبح او صلی علی النبیا اعلاماً بقدومہ حتی یفرج الناس او یقوموا لہ یاثم“۔
وفی الشامیة ایضاً ۶/۳۵۰
”وما کان سبباً لمحظور فہو محظور“
وفی المحیط البرہانی ۷/۵۰۸
”والتسبیح والتحمید نظیر القراء ة (ای فی القراء ة عند قوم مشاغیل وفی الحمام وغیرہما)
وفی التاتار خانیہ ۵/۴۹۱
”واذا قرأ القرآن علی ضرب الدف والقصب فقد کفر“۔
وفی الہندیہ ۵/۳۱۷
”قراء ة القرآن بالترجیع قیل لاتکرہ وقال اکثر المشائخ تکرہ ولاتحل لان فیہ تشبہاً بفعل الفسقة حال فسقہم ولا یظن احد ان المراد بالترجیع المختلف المذکور اللحن لان اللحن حرام بلاخلاف“۔

الجواب صحیح الجواب صحیح الجواب صحیح
محمد رفیع عثمانی عفااللہ عنہ بندہ محمد تقی عثمانی عفی عنہ محمد عبد المجید دین پوری عفی عنہ
مفتی جامعہ دارالعلوم کراچی مفتی جامعہ دارالعلوم کراچی نائب رئیس دارالافتاجامعہ علوم اسلامیہ
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, جمادی الاولیٰ ۱۴۲۸ھ جون ۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ 5

    پچھلا مضمون: غیر کفؤ میں بغیر اجازتِ ولی نکاح کا حکم!
Flag Counter