Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ ۱۴۲۸ھ جون ۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

3 - 14
ملتزم
ملتزم

ملتزم کے پاس نماز پڑھنا
حدیث میں ہے:
”عن محمد بن عبد اللہ بن السائب عن ابیہ انہ کان یقود ابن عباس فیقیمہ عند الشفة الثالثة مما یلی الرکن الذی یلی الباب فیقول لہ ابن عباس انبئت ان رسول اللہ ا کان یصلی ہہنا فیقول نعم فیقوم فیصلی“۔ (۱۶)
ترجمہ:․․․”حضرت عبد اللہ بن سائب سے روایت ہے کہ وہ حضرت عبد اللہ بن عباس کو لے کر چلتے تھے (جیساکہ وہ اپنی آخری عمر میں نابینا ہوگئے تھے) اور ان کو خانہ کعبہ کے دروازہ کے قریب حجر اسود کے پاس تیسرے کونے میں کھڑا کردیتے تھے (یعنی ملتزم کے پاس) پس ابن عباس نے ان سے پوچھا: کیا تم کو یہ بتایا گیا ہے کہ یہاں رسول اللہ ا نماز پڑھتے تھے؟ میں نے کہا: ”ہاں“پھر ابن عباس نے وہاں کھڑے ہوکر (یعنی ملتزم کے پاس) نماز پڑھی (صحابہ کرام کا اتباع نبوی کا نمونہ ملاحظہ فرمائیں
( اللہم ارزقنا اتباعہ)
ملتزم قبولیت دعا کی جگہ ہے
حدیث میں ہے:
”عن ابن عباس  یقول سمعت النبیا یقول الملتزم موضع یستجاب فیہ الدعاء ما دعا اللہ فیہ عبد الا استجابہا“۔ (۱۷)
ترجمہ:․․․”حضرت ابن عباس حضور ا سے نقل کرتے ہیں کہ ملتزم ایسی جگہ ہے جہاں دعا قبول ہوتی ہے‘ کسی بندہ نے وہاں ایسی دعا نہیں کی جو قبول نہ ہوئی ہو“۔ تشریح: حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ اس حدیث کو سننے کے بعد میں نے جو دعا (وہاں) مانگی وہ قبول ہوئی اور یہی بیان ان تمام لوگوں کا ہے جو اس حدیث کے راوی ہیں۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی اس حدیث کو نقل فرماکر تحریر فرماتے ہیں: اس جگہ کے متعلق جو حدیث دعا کے قبول ہونے کی نقل جاتی ہے‘ میرے حضرت نور اللہ مرقدہ سے لے کر حضور اکرم ا تک ہر استاذ حدیث سناتے وقت اپنا ذاتی تجربہ یہ بتاتاہے کہ میں نے اس جگہ دعا کی اور وہ قبول ہوئی اور اس ناچیز کا بھی ذاتی تجربہ یہی ہے۔
ملتزم اجابتِ دعا کی خاص جگہ ہے
مکہ مکرمہ کے وہ متبرک مقامات جہاں دعا قبول ہوتی ہے‘ ان کی تعداد پندرہ سے انتیس تک ہے‘ ان میں ملتزم بھی ہے‘ حج کے موضوع پر لکھی جانے والی اکثر کتابوں میں اس کا ذکر آیا ہے۔ حضرت حسن بصری نے اہل مکہ کے نام ایک گرامی نامہ میں پندرہ مواقعِ اجابت میں ملتزم کا بھی ذکر فرمایا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ا نے فرمایا: اللہ رب العزت کی قسم! میں نے جب کبھی ملتزم کے پاس دعا کی وہ ضرور قبول ہوئی۔ (۱۸)
ملتزم کے پاس دعا سے گناہ صاف ہوجاتے ہیں۔
حضرت مجاہد بیان کرتے ہیں کہ امیر معاویہ بن ابی سفیان  کا قول ہے کہ: جس آدمی نے ملتزم کے پاس گناہوں کی مغفرت کے لئے دعا کی تو اللہ تعالیٰ اسے گناہوں سے اس طرح پاک کردیتا ہے جس طرح وہ پیدائش والے دن گناہوں سے پاک تھا (۱۹)
ملتزم کے پاس حضرت آدم کی دعا
روایت میں آیاہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے مقام ابراہیم کے پیچھے یہ دعا فرمائی:
”اللہم انک تعلم سری وعلانیتی فاقبل معذرتی وتعلم حاجتی فاعطنی سؤالی وتعلم ما فی نفسی فاغفرلی ذنوبی“
ترجمہ:․․․”اے اللہ آپ میرے چھپے اور کھلے(گناہوں) کے جاننے والے ہیں تو میری معذرت قبول فرما لیجئے اور آپ میری ضرورت کو جانتے ہیں تو مجھ کو میری حاجت کی چیز عطا فرما دیجئے اور آپ جانتے ہیں جو کچھ مجھ میں ہے تو میرے گناہ بخشدیجئے“۔
”اللہم انی اسئلک ایماناً یباشر قلبی ویقیناً صادقاً حتی اعلم انہ لایصیبنی الا ما کتبت لی ورضاً بما قسمت لی یا ارحم الراحمین“۔
ترجمہ:․․․․”اے اللہ میں آپ سے وہ ایمان مانگتاہوں جو میرے دل میں رچ جائے اور وہ سچا یقین کہ میں خوب جان لوں کہ وہ بات جو آپ نے میری تقدیر میں لکھدی ہے‘ وہی مجھ کو پیش آسکتی ہے اور رضامندی مانگتاہوں (اس زندگانی پر) جو آپ نے میرے لئے تقسیم فرمادی ہے“۔ حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ :”آپ انے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر اتارا تو انہوں نے بیت اللہ شریف کا طواف کیا‘ اس کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں (نماز طواف) پڑھیں‘ اس کے بعد اوپر والی دعا پڑھی۔روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی: ” یا آدم انک دعوتنی دعاءً استجبت لک منہ‘ وغفرت ذنوبک‘ وفرجت ہمومک وغمومک ولن یدعو بہ احد من ذریتک من بعدک الا فعلت ذلک بہ‘ ونزعت فقرہ من بین عینیہ واتجرت لہ من وراء کل تاجر‘
واتتہ الدنیا وہی کارہة وان لم یردہا“۔ (۲۰)
ترجمہ:․․․”اے آدم علیہ السلام! آپ نے ایسی دعا کی ہے جس کو میں نے قبول کرلیا اور تیرے گناہوں کو بخش دیا اور تیری پریشانیوں اور تیرے غموں کو دور کردیا اور تیری اولاد میں سے کوئی شخص بھی تیرے بعد یہ دعا نہیں کرے گا‘ مگر یہ کہ میں اس کی دعا قبول کرلوں گا اور اس کے فقر اور محتاجگی کو سلب کرلوں گا اور ہرتاجر کے مقابلہ میں اس کے لئے تجارت کرنے والا ہوں اور دنیا اس کے پاس مجبورہوکر آئیگی‘ خواہ وہ اس کا ارادہ نہ کرے“۔
حواشی وحوالہ جات
۱۶-ابوداؤد‘ کتاب الحج‘ باب الملتزم
۱۷- رواہ فی المسلسلات للشاہ ولی اللہ الدہلوی‘ وذکرہ الجزری فی الحصن مجملاً (فضائل حج ص:۱۰۲ فصل ۶ حدیث نمبر ۵) کنز العمال میں اس طرح کی دو روایتیں نقل کی گئیں ہیں‘ جن کے الفاظ یہ ہیں ”مادعا احد بشئ فی ہذا الملتزم الا استجیب“
۱۸- الکفایة مع فتح القدیر ج:۲‘ ص:۴۰۰ بحوالہ تاریخ مکة المکرمہ ص:۱۴۳ ‘ ج:۲
۱۹- تاریخ القویم ج:۳‘ ص:۳۱۱ بحوالہ تاریخ مکة المکرمة ص:۱۴۳‘ ج:۲
۲۰- ذکرہ الامام علی القاری فی المناسک ص:۹۴ وقال: رواہ الازرقی والطبرانی فی الاوسط والبیہقی فی الدعوات وابن عساکر وورد الدر المنثور للسیوطی ۱/۵۹‘ وکنز العمال ۵/۵۷‘ وممن ذکرہ ایضا علی انہ دعاء ماثور الامام ابن الہمام فی فتح القدیر ۲/۳۶۰‘ وابن حجر الہیثمی فی حاشیتہ علی مناسک النووی ص:۲۶۰ وغیرہما ماخوذ فضل الحجر الاسود ومقام ابراہیم ص:۱۳۸‘ سحبان الہند مولانا احمد سعید دہلوی نے اپنی تصنیف ”خدا کی باتیں“ میں بھی یہ روایت نقل فرمائی ہے‘ روایت نقل فرماکر مولانا رقمطراز ہیں: یعنی تمہاری یہ دعا میں نے قبول کرلی اور اس کا وعدہ کرتا ہوں کہ تمہاری اولاد میں سے جو یہ دعا کرے گا‘ اس کی بھی قبول کروں گا (خدا کی باتیں ص:۲۸۵ بعنوان: انبیاء سابقین سے خطاب‘ حدیث نمبر ۳۷) اس روایت میں حضرت آدم علیہ السلام کا یہ دعا مقام ابراہیم کے پیچھے مانگنے کا ذکر ہے مگر ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کا یہ دعا حجر رکن یمانی کے پاس مانگنا بھی دوسری روایت سے ثابت ہے : وورد ان آدم علیہ السلام خلف المقام وفی روایة عند الملتزم وفی روایة عند الرکن الیمانی ولامنافات بین الروایات لاحتمال انہ دعا بہ فی کل المقامات (مناسک ملا علی قاری ص:۹۴)
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, جمادی الاولیٰ ۱۴۲۸ھ جون ۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ 5

    پچھلا مضمون: قرآنِ کریم کی تین ہدایات
Flag Counter