Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی صفر المظفر۱۴۲۸ھ مارچ ۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

10 - 10
نقدونظر
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دو نسخوں کا آنا ضروری ہےِ
(ادارہ)
اسلامی قانون نکاح و طلاق
: حضرت مولانا یعقوب قاسمی صاحب دامت برکاتہم‘ صفحات: ۱۷۵ ‘ قیمت درج نہیں‘ پتہ: شرعی کونسل برطانیہ‘ مجلس تحقیقات شرعیہ برطانیہ‘ ڈیوز بری۔ برطانیہ میں پچیس لاکھ سے زائد مسلمان آباد ہیں‘ جن میں سے اکثریت کا تعلق پاک و ہند کے علاوہ بنگلہ دیش سے ہے۔ برطانیہ ایک خالص سیکولر ملک ہے‘ وہاں دین و دیانت اور شرافت و غیرت نام کی کوئی شے نہیں ہے‘ شرم و حیا نام کا کوئی لفظ اس کی لغت میں نہیں ہے۔ مادر پدر آزادی‘ جنسی بے راہ روی اور مذہب بیزاری اس کا طرئہ امتیاز ہے‘ وہاں الٰہی قوانین کی نہیں‘ شیطانی اصولوں کی عمل داری ہے۔ مخلوط تعلیم کے ساتھ کھلے عام جنسی عمل کی تربیت برطانوی تعلیمی اداروں کا طرئہ امتیاز ہے‘ ان حالات کے تحت اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ جو مسلمان بچے اور بچیاں‘ وہاں پیدا ہوئے‘ پلے‘ بڑھے اور وہاں ہی لکھے پڑھے‘ ان کی ذہنی ساخت و پرداخت کا کیا عالم ہوگا؟ بلاشبہ ماحول‘ معاشرے کے اثرات سے بچنا ناممکن ہے‘ خصوصاً جب کہ ماں باپ نے ان کی دینی تعلیم و تربیت کے سلسلہ میں غفلت کا مظاہرہ کیا ہو! تو یہ صورت حال اور بھی گھمبیر ہوجاتی ہے۔ بہرحال خدا بیزار برطانوی معاشرے‘ مخلوط جبری تعلیم‘ جنسی آزادی و بے راہ روی کے اثرات سے مسلمان بچوں اور بچیوں کا متاثر ہونا ایک فطری عمل ہے۔ اس کے علاوہ مغرب میں نکاح و طلاق نام کی کوئی شے نہیں ہے‘ وہاں مرد و عورت کا جنسی تعلق کسی قانون و دستور کا پابند نہیں ہے‘ بلکہ جب اور جس وقت چاہا اپنی جنسی تسکین کے لئے ہاتھ بڑھا دیا اور جب جی بھر گیا اس سے منہ موڑ لیا۔ ظاہر ہے دین و مذہب اور اسلامی تعلیمات سے لا علم و نا آشنا مسلمان نسل اور ناپختہ ذہن بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے۔ چنانچہ جب انہیں نکاح جیسے مقدس رشتہ سے جوڑا گیا اور طلاق جیسے ابغض المباحات سے روکا گیا تو وہ اس سلسلہ میں برطانوی طرزِ حیات کی طرف مائل ہونے لگے۔ یہ صورت اس وقت اور بھی زیادہ سنگین ہوگئی جب برطانوی حکومت اور مغربی قوانین کی سرپرستی بھی انہیں حاصل ہوگئی‘ چنانچہ دین و مذہب سے نا آشنا والدین اور ان کے بچے جب نکاح و طلاق کے قانون کو کھلونا بنانے لگے تو دین دار افراد اور مسلمان علمأ کا پریشان ہونا ایک فطری امر تھا‘ چنانچہ ان حالات کے پیش نظر وہاں کے مسلم علمأ نے ایک شرعی کونسل ترتیب دی‘ جو وہاں کے مسلمانوں کے پیش آمدہ مسائل میں ان کی راہ نمائی کرے‘ اور ان مسائل و مشکلات کا شرعی حل پیش کرے۔ حضرت اقدس مولانا یعقوب قاسمی مدظلہ اسی شرعی کونسل کے رکن رکین اور اہم ذمہ دار ہیں‘ جنہوں نے مسلمانوں کی مشکلات اور مسائل کے حل میں بھرپور اور موثر کردار ادا کیا ہے۔ بلا مبالغہ مولانا موصوف عام رواجی عالم دین نہیں‘ بلکہ خالص علمی اور تحقیقی انسان ہیں‘ جو اپنے پہلو میں مسلمانوں کے لئے دھڑکتا دل رکھنے کے علاوہ اعتدال و میانہ روی سے مالا مال ہیں‘ بلاشبہ مولانا اپنی ذات کی حد تک وحدت میں انجمن کا پورا پورا مصداق ہیں۔ پیشِ نظر کتاب ان کی تالیف ہے جو نکاح و طلاق کے مسائل و مشکلات کے حل پر برطانوی مسلمانوں کے لئے بہترین راہ نما ہے‘ یہ کتاب اس سے قبل زیور طبع سے آراستہ ہوکر ہندو پاک کے علماء اور اہلِ تحقیق سے داد تحسین حاصل کرچکی ہے‘ یہ اس کا دوسرا ایڈیشن ہے جو ”نقشِ ثانی بہتر از نقشِ اول“ کا بہترین مصداق ہے‘ بلاشبہ اس کتاب میں شریعت اسلامی کی روشنی میں نکاح و طلاق سے متعلق بنیادی مسائل کے ساتھ ساتھ برطانیہ و یورپ میں بسنے والے مسلمانوں کو درپیش عائلی مسائل کی الجھنوں کا شرعی حل بھی پیش کیا گیا ہے۔ کتاب پر ہندو پاک کے اکابر کی تقریظات ثبت ہیں‘ بہرحال یہ کتاب جیسے اہل یورپ کے لئے راہ نما ہے‘ میں سمجھتا ہوں فقہ و افتاء سے تعلق رکھنے والے ہر عالم و مفتی کے لئے بھی بہترین جلیس ہے‘ امید ہے اہلِ ذوق اس خزانہ عامرہ کی پذیرائی میں بخل سے کام نہ لیں گے۔
اردو کا دینی ادب
: پروفیسر ہارون رشید: صفحات:۳۶۰‘ قیمت: ۳۵۰ روپے‘ پتہ:بدر بک سینٹر‘ اردو بازار کراچی۔ زیر کتاب جیساکہ اس کے دیباچہ سے واضح ہے دو حصوں پر مشتمل ہے‘ پہلے حصے میں دینی ادب کا پسِ منظر اور اجمالی جائزہ پیش کیا گیا ہے اور دوسرے حصے میں ستر ممتاز ومنتخب اہلِ قلم علمأ کی تصانیف اور ان کی علمی خدمات اور ان کے افکار ونظریات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ کتاب کے باب چہارم میں مرتب نے تمنا عمادی‘ اسلم جیراج پوری‘ محمود احمد عباسی جعفر شاہ پھلواروی ڈاکٹر غلام جیلانی برق، غلام احمد پرویز اور مفتی محمد اسحاق ندوی جیسے حضرات کو محققین کا درجہ دیاہے، جبکہ ان میں سے تمنا عمادی‘ اسلم جیراج پوری، غلام احمد پرویز اور جعفر شاہ پھلواروی منکر حدیث اور محمود احمد عباسی خارجی ذہنیت کے علم بردار تھے‘ مرتب موصوف نے خوب دل کھول کر ان کے افکار کی داد دی ہے‘ جس سے ان کی ذاتی پسند وناپسند کا بخوبی اندازہ ہوتاہے اور ان کے مذہبی اور فکری رجحان اور عقیدہ کا اندازہ ہوتا ہے۔ حالانکہ اہل علم جانتے ہیں کہ علمأ حقہ نے ان حضرات کے نظریات ومعتقدات کو قرآن وحدیث کے متصادم قرار دیا ہے، جبکہ غلام جیلانی برق اپنے ابتدائی دور میں اگرچہ منکرِ حدیث تھے ،بعد میں ان کو توبہ کی توفیق نصیب ہوئی تھی۔ اسی طرح مولانا محمد اسحاق ندوی متعصب عالم دین تھے، مگر آخر میں ان کے ارد گرد خارجیوں کا حلقہ جمع ہوگیا تھا، اس لئے ان کے بعد ان کی مطبوعہ کتب میں تحریف شامل ہے۔ بہرحال مصنف کے افکار کی روشنی میں اس کتاب کا پڑھنا ایک مسلمان کے لئے اس کے دینی اور فکری قتل کے مترادف ہوگا۔
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, صفر المظفر۱۴۲۸ھ مارچ ۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ 
Flag Counter